نیب میں تمام تقرریوں کا قانون کے مطابق جائزہ لیں گے٬چیف جسٹس

اسلام آباد اور پشاور ہائی کورٹ میں نیب کے زیر التوا مقدمات کی تفصیل سے آگاہ کیا جائے٬ازخود نوٹس کی سماعت

پیر 24 اکتوبر 2016 19:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اکتوبر2016ء) سپریم کورٹ میں نیب میں غیر قانونی تقرریوں کے حوالے سے از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ اسلام آباد اور پشاور ہائی کورٹ میں نیب کے زیر التوا مقدمات کی تفصیل سے آگاہ کیا جائے۔

نیب میں تمام تقرریوں کا قانون کے مطابق جائزہ لیں گے۔ عدالت کی مرضی ہے وہ جس کو چاہے گی بلائے گی۔ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امیر ہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ چیئرمین نیب کو بہت زیادہ اختیارات دیئے گئے ہیں اتنے اختیارات تو وزیراعظم کے پاس بھی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے نیب کا ڈھانچہ دیکھنا ہے کہ یہ ادارہ کس طرح تشکیل پایا ۔

(جاری ہے)

2002 ء سے لے کر اب تک کی گئی تقرریاں کن قوانین کے تحت کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افسران نہیں ہیں تو ڈیپوٹیشن پر اگئے ہیں اس سے آن پے سکیل پر بندے رکھنے سے دوسروں کی تقرریاں متاثر ہوتی ہیں۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت نے نوٹس کیا ہے حاضری کے لئے طلب نہیں کیا نیب کے وکیل خواجہ حارس نے عدالت کو بتایا کہ نیب کے پاس اکیس گریڈکے افسران نہیں ہیں اس لئے آن پے سکیل پر افسران کو رکھا ہے۔

چیئرمین نیب کے پاس تقرریوں کے اختیارات ہیں یہ اختیارات ان کے پاس نیب قانون کے سیکشن 28 دیتا ہے۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ نیب نے اکیس گریڈ کے افسران کو آن پے سکیل پر رکھا ہوا ہے چیئرمین نیب کو نوٹس کیا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ نوٹس ہونے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ وہ حاضر ہوں نیب کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے نیب قانون میں تقرریوں سے متعلق عدالت کے سامنے لانے کا وقت دیا جائے اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمے کی سماعت 31 اکتوبر کو رکھ لیتے ہیں اس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 2 نومبر تک کیلئے ملتوی کردی۔ (عابد شاہ/طارق ورک)

متعلقہ عنوان :