سانحہ کوئٹہ کے شہید ساتھی ہمارے کندھوں پر بھاری ذمہ داریاں چھوڑ کر چلے گئے

ہمیں سانحہ سے سبق سیکھنا چاہئے٬ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

پیر 24 اکتوبر 2016 16:25

کوئٹہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2016ء) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ 8اگست 2016کے سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ میں شہید ہونے والے وکلاء کے دلخراش واقعہ کے بعد ہم مایوس نہیں بلکہ ہمیں نیا جذبہ ملا ہے۔ شہید ساتھی ہمارے کندھوں پر بھاری ذمہ داریاں چھوڑ کر چلے گئے ہیں اب ہمیں سانحہ سے سبق سیکھنا چاہئے ۔ پیر کو بلوچستان ہائی کورٹ میں 8اگست 2016کے شہید وکلاء اوردیگر شہدا ء کی یاد میں منعقدہ فل کورٹ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی٬اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس محمد نور مسکانزئی ٬ہائی کورٹ کے دیگر ججزڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان شیر شاہ کاسی ٬ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل حکومت بلوچستان نصیراحمد بنگلزئی٬سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضیٰ ٬پراسیکیوٹر جنرل بلوچستان نعیم کاکڑ ٬وائس چیئرمین بلوچستان بار کونسل خلیل احمد پانیزئی ٬جنرل سیکرٹری بلوچستان بار ایسوسی ایشن خوشحال خان کاسی ٬شہدائے کے عزیز واقارب اور وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی٬جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مجھے یاد نہیں کہ ایک برادری(پیشی) سے تعلق رکھنے والے اتنے زیادہ افراد ایک دن میں شہید ہوئے ہوں مگر ہمیں برے واقعات سے سبق سیکھنا چائیے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں نے ہمیں یاد دلایا کہ ہم ایک قوم ہیں اور ہمارے قائد کا قول ہے کہ اتحاد ٬ایمان اور نتظیم اس لیے جو باتیں ہم بھول گئے تھے وہ اب ہمیں یاد آگئی ہے جبکہ شہید ہمیشہ زندہ رہتے ہیں اور شہداء کا درجہ بہت افضل ہے٬ فل کورٹ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا کہ 8اگست کو محافظین انصاف کو جس طرح شہید کیا گیا وہ شرمنا ک فعل ہے وکلاء معاشرے کا باشعور طبقہ ہے جو انصاف کی فراہمی کے لیے جدوجہد کرتا ہے مگر دہشت گردوں کی مکروہ عمل سے انصاف کی راہیں مسدود نہیں ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا اور نظام عدل کا قیام وکلاء کا پختہ عزم ہے اور قوم حق کی جنگ اور دہشت گرد باطل کی جنگ لڑرہے ہیں۔8اگست کا سانحہ سول ہسپتال تاریخ کے بدترین ناانصافی میں شمار ہوتاہے جس میں باصلاحیت وکلاء کی نسل ختم کردی گئی ہے ۔ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا کہ وکلاء کی شہادت سے بڑا خلا پیدا ہوا ہے اور نامور وکلاء پیدا کرنا آسان کام نہیں مگر مجھے امید ہے کہ بلوچستان کے نوجوان وکلاء اس خلا کو پر کرنے میں اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد بار اور بینچ نے اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جو شہداء کے لواحقین کو درپیش تمام مسائل کو حل کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریگی اگرچہ انسانی جان کا کوئی معاوضہ اور نعم البدل نہیں مگر شہداء کے لواحقین کو تعلیم ٬صحت اور دیگر بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے سے ٹرسٹ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جبکہ بار اور بینچ کی معاونت سے حکومت بلوچستان نے 25کروڑ روپے انڈومنٹ فنڈزکے لیے مختص کیے ہیں اور تمام معاملات شہداء کے لواحقین اور بار کے مشاورت سے طے کئے جائینگے ۔فل کورٹ تعزیتی ریفرنس کے آخر میں شہید ہونے والے وکلاء کے ایصال ثواب کے لیے خصوصی دعا مانگی گئیں۔

متعلقہ عنوان :