موصل کا داعشسے قبضہ چھڑانے کی مہم میں شدت٬کرد پیشمرگہ کا بعشیقہ کو گھیرے میں لینے کا دعویٰ

عراقی فوج کو خودکش بمباروں اور بارودی سرنگوں کا سامنا٬عراقی حکومت نے بعشیقہ کے لیے جاری لڑائی میں ترکی کی شمولیت کے دعوں کو مسترد کر دیا٬کرکوک میں داعشکے بڑے حملے کی ناکامی کے بعد معمول کی زندگی بحال ہونے لگی

پیر 24 اکتوبر 2016 14:29

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 اکتوبر2016ء) عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل کا اسلامک اسٹیٹ سے قبضہ چھڑانے کی مہم میں شدت آگئی ٬داعش کے آخری گڑھ کی جانب جاری پیش قدمی میں شامل کرد پیشمرگہ نے شمال مشرق میں واقع قصبے بعشیقہ کو مکمل طور پر گھیرے میں لینے کا دعویٰ کردیا٬ عراقی فوج کو بارودی سرنگوں٬ سڑک کنارے نصب بموں اور خودکش حملوں کا سامنا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق عراق کے شہر موصل کا اسلامک اسٹیٹ سے قبضہ چھڑانے کی مہم میں شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ جنوب کی سمت سے بڑھتی عراقی فوج کو بارودی سرنگوں٬ سڑک کنارے نصب بموں اور خودکش حملوں کا سامنا ہے۔کرد پیشمرگہ کے ایک اعلی کمانڈر کا کہنا ہے کہ انھوں نے موصل کے شمال مشرق میں واقع قصبے بعشیقہ کو مکمل طور پر گھیرے میں لے لیا ہے۔

(جاری ہے)

کرد جنگجوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے بعشیقہ کی جانب جانے والے تمام راستوں پر قبضہ کر لیا ہے۔دوسری جانب عراقی حکومت نے بعشیقہ کے لیے جاری لڑائی میں ترکی کی شمولیت کے دعوں کو مسترد کر دیا ہے۔بعشیقہ موصل کی جانب نقل و حرکت کے لیے استعمال کی جانے والی اہم شاہراہ پر واقع ہے اور اتوار کے روز بعض ایسی اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ کرد فورسز بعیشقہ میں داخل ہوگئی ہیں۔

کرد پیشمرگہ کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ انھوں نے دولتِ اسلامیہ کے زیرِ قبضہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر پیش قدمی کی ہے اور ہائی وے کا ایک بڑا حصہ آزاد کروا لیا ہے جس کی وجہ سے دولتِ اسلامیہ کی نقل و حرکت محدود ہو گئی ہے۔اتوار کو ترکی نے بھی دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائی میں شمولیت اختیار کی ہے جس کے بعد اس نے بعشیقہ میں جہادیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔

اس سے پہلے سنیچر کو عراقی وزیرِ اعظم نے ترکی کی جانب سے مداخلت کی پیش کش مسترد کر دی تھی۔کرد جنگجوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے آٹھ دیہات کا گھیرا کر کے دولتِ اسلامیہ کے درجنوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا ہے جس کی وجہ سے موصل کے لیے دولتِ اسلامیہ کی رسد کی صلاحیت کو ختم کر دیا گیا ہے۔عراق میں امریکہ کے اعلی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سٹیفن ٹانسینڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ بعشقیہ میں کی گئی کارروائی میں 'قابلِ ذکر کامیابی' حاصل ہوئی ہے۔

تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ 'مجھے تاحال ایسی کوئی اطلاع نہیں ملی کہ یہاں ہر گھر سے داعش کا جنگجو ختم کر دیا گیا ہے اور سڑک کنارے لگا ہر بم ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔تاحال صحافیوں کو علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ کرد جنگجوں نے لڑائی کے دوران مارٹر گولوں اور مشین گنوں کا استعمال کیا۔اتحادی افواج موصل میں دولتِ اسلامیہ کو مسلسل پیچھے دھکیل رہی ہیں۔

پیش مرگہ کے کمانڈرز کا کہنا ہے کہ انھوں نے نو کلو میٹر تک پیش قدمی کی ہے۔اتوار کو ترک فوج نے بھی عسکریت پسندوں کے خلاف ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ ترکی کا کہنا ہے کہ کرد جنگجوں نے ان سے مدد طلب کی تھی۔ترک وزیرِ اعظم نے ٹیلی وژن پر کہا تھا کہ 'بعشقیہ کے علاقے کو دولتِ اسلامیہ سے پاک کرنے کے لیے پیشمرگہ کو حرکت دی گئی ہے۔'انھوں نے ہمارے فوجیوں سے مدد کے لیے کہا اس لیے ہم انہیں گولہ بارود فراہم کر رہے ہیں۔بعشقیہ اس فوجی اڈے کے قریب واقع ہے جہاں ترک فوجی سنی مسلمان جنگجوں (عرب اور کرد دونوں) کی تربیت کرتے ہیں۔ دوسری جانب شمالی شہر کرکوک میں اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں کے بڑے حملے کی ناکامی کے بعد معمول کی زندگی بحال ہونے لگی ہے۔

متعلقہ عنوان :