سندھ ہائی کورٹ٬لاپتہ افراد کیس ٬ عدالت کا شہریوں کی بازیابی سے متعلق موثر اقدامات نہ کرنے اظہار برہمی

10 جے آئی ٹیز کریں٬ ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہے ٬ بندہ بازیاب کرائیں٬ دوران سماعت جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو کے ریماکس

پیر 24 اکتوبر 2016 14:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2016ء) سندھ ہائی کورٹ میںپیرکو لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی ۔عدالت نے شہریوں کی بازیابی سے متعلق موثر اقدامات نہ کرنے شدید برہمی کا اظہار کیا ۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 10 جے آئی ٹیز کریں٬ ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہے ٬ بندہ بازیاب کرائیں ۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

درخواست گذار نے موقف اختیار کیا کہ عبدالقادر 2013 میں گارڈن کے علاقے سے سرکاری اہلکار لے گئے تھے ۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تین سال گزر جانے کے باوجود گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی ۔ عدالت نے شہریوں کی بازیابی سے متعلق موثر اقدامات نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اورایس ایس پی سائوتھ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا ۔

(جاری ہے)

جسٹس نعمت اللہ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت کی ڈیوٹی ہے وہ بتائے کہ لاپتہ شہری کہاں ہیں ۔

متعلقہ ایس ایس پیز گمشدہ شہریوں کی بازیابی کے لیے سنجیدہ کوشش کریں ۔ ایک اور گمشدہ شہری جہانگیر بابو سے متعلق تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جہانگیر بابو کی بازیابی کے لیے چار جے آئی ٹیز ہو چکی ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 10 جے آئی ٹیز کریں ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں٬ بندہ بازیاب کرائیں ۔ عدالت نے شہری عباس اور دیگر کی بازیابی کی درخواستوں پر ڈی جی رینجرز ٬ آئی جی سندھ اور دیگر سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی ۔

متعلقہ عنوان :