وزیراعلی نے اسکولوں میں رقص سکھانے کی اجازت دے دی

جماعت اسلامی کا اس فیصلے کے خلاف عدالت میں جانے کا اعلان انتہا پسند انہیں ڈکٹیشن مت دیں۔۔ موسیقی اور رقص لبرل معاشرے کا حصہ ہے۔وزیراعلی سندھ

پیر 24 اکتوبر 2016 14:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2016ء) وزیراعلی سندھ سید مرادعلی شاہ نے تعلیمی اداروں میں رقص پرپابندی کا نوٹیفکیشن مسترد کردیاہے٬ جماعت اسلامی نے اس فیصلے کے خلاف عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ انتہاپسند ڈکٹیشن نہ دیں۔نوٹی فکیشن جاری کرنے والے کے خلاف کارروائی ہوگی۔سندھ کے اسکولوں میں موسیقی اور رقص کی تعلیم پر پابندی کے نوٹی فکیشن کو وزیراعلی مراد علی شاہ نے مسترد کردیا۔

وزیراعلی نے کہاکہ انتہا پسند انہیں ڈکٹیشن مت دیں۔۔ موسیقی اور رقص لبرل معاشرے کا حصہ ہے۔وزیراعلی کے مطابق پیپلزپارٹی کے ترقی پسند ایجنڈے کو ہائی جیک نہیں ہونے دیا جائے گا٬ ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے سندھ کی حکومت اقدامات کرتی رہے گی۔

(جاری ہے)

جس نے بھی نوٹی فکیشن جاری کیا٬اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔واضح رہے کہ دودن پہلے سندھ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں پرائیوٹ اسکولز کے ڈائریکٹر جنرل منسوب صدیقی نے نجی اسکولوں میں رقص سکھانے کی پابندی کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

اس تنازع کا آغاز پاکستان تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کی جانب سے صوبائی وزیرتعلیم کو اسکولوں میں رقص پر پابندی کے لیے لکھے جانے والے ایک خط سے ہوا تھا۔دوسری جانب جماعت اسلامی نے اس فیصلے کے خلاف عدالت میں جانے کا اعلان کیا ہے۔وزیراعلی سندھ کی جانب سے تعلیمی اداروں میں رقص سکھانے کی اجازت دینے پر جماعت اسلامی نے عدالت جانے کا اعلان کیا ہے۔اس ضمن میں حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ زبردستی ایجنڈا مسلط کرنا انتہاپسندی ہے٬ مراد علی شاہ معافی مانگیں۔

متعلقہ عنوان :