کشمیر بارے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر گزشتہ کئی دہائیوں سے عمل نہ ہونا افسوسناک ہے٬عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں لاقانونیت اور کالے قوانین کے راج پر خاموش تماشائی ہیں

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی کی اے پی پی سے بات چیت

پیر 24 اکتوبر 2016 14:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2016ء) مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بھارتی مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی معنی خیز ہے‘ پاکستان دفترخارجہ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے دنیا کو لمحہ بہ لمحہ حالات سے آگاہ کرنے اور اس مسئلہ کی اہمیت اجاگر کرنے کے لئے خصوصی ڈیسک قائم کیا جائے جبکہ دنیا بھر میں پاکستانی سفارت خانوں میں بھی کشمیر سیل قائم کئے جانے چاہئیں۔

پیر کو ’’اے پی پی‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر کے رکن سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ عالمی برادری کو اس بات کا ادراک کرنا چاہئے کہ اقوام عالم کا سب سے بڑا ادارہ اقوام متحدہ ہے اور اس کی کشمیر کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر گزشتہ کئی دہائیوں سے عمل نہیں ہو رہا جو کہ ایک افسوسناک فعل ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ میں امریکا اور مغربی ممالک بالادست ہیں‘ چین کو کائونٹر کرنے کے لئے ان کے خطے میں بھارت سے مفادات وابستہ ہیں کیونکہ پاکستان چین کا قابل اعتماد دوست ہے اور انہیں احساس ہے کہ وہ صرف بھارت کو ہی چین کے مد مقابل کھڑا کر سکتے ہیں۔ اس دوغلی پالیسی کی وجہ سے وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد پر زور نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی کے واقعات میں سینکڑوں افراد نشانہ بنے اور ان کے بارے میں ڈیفنس کمیٹی کو آگاہ بھی کیا گیا کہ اس کے لئے افغانستان سے باقاعدہ منصوبہ بندی کی جا رہی تھی اور اس کے پیچھے ’’را‘‘ موجود تھی تاہم ان ممالک کی جانب سے ان واقعات کی مذمت بھی نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر اور کشمیریوں کی بھرپورترجمانی کی۔ حکومت کی جانب سے اہم ممالک میں پارلیمانی وفود بھجوائے جانے کا اقدام قابل تعریف ہے۔ اس سے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ قومی کشمیر کمیٹی کو پارلیمانی کشمیر کمیٹی بنایا جائے اور اس میں چیئرمین سینیٹ کی تجویز پر سینیٹ کو بھی نمائندگی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ پر پوری قوم متحد ہے‘ کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق ہے تاہم کشمیریوں کو اس حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ حریت رہنما یاسین ملک کو غلط انجیکشن دے کر ان کی جان خطرے میں ڈال دی گئی ہے۔

گزشتہ روز ایک معصوم بچے کو شہید کیا گیا‘ بھارت کی جانب سے اپنے غاصبانہ قبضے کو برقرار رکھنے کے لئے آہنی ہاتھ کے ساتھ پرامن جدوجہد کو کچلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں لاقانونیت اور کالے قوانین کا راج ہے تاہم اس پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں خاموش تماشائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے سفارت خانوں کو مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لئے ان سے بھرپور انداز میں کام لینا ہوگا۔ ہر سفارت خانہ میں کشمیر سیل قائم کیا جانا چاہئے تاکہ وہ صرف مسئلہ کشمیر پر کام کر سکے۔ دفتر خارجہ میں کشمیر ڈیسک قائم کیا جائے تاکہ دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو بہتر انداز میں اجاگر کیا جا سکے۔ دنیا کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے ثبوتوں کے ساتھ آگاہ کیا جانا چاہئے۔

متعلقہ عنوان :