لاپتہ افراد کیس ٬ سندھ ہائیکورٹ کا شہریوں کی بازیابی سے متعلق موثر اقدامات نہ کرنے پر اظہار برہمی

حکومت کی ڈیوٹی ہے وہ بتائے کہ لاپتہ شہری کہاں ہیں٬ متعلقہ حکام گمشدہ شہریوں کی بازیابی کے لیے سنجیدہ کوشش کریں٬ دس جے آئی ٹیز کریں ٬ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں٬ بندہ بازیاب کرائیں٬فاضل جج کے ریمارکس

پیر 24 اکتوبر 2016 13:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 اکتوبر2016ء) سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی ٬ عدالت نے شہریوں کی بازیابی سے متعلق موثر اقدامات نہ کرنے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ دس جے آئی ٹیز کریں ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ٬ بندہ بازیاب کرائیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

درخواست گذار نے موقف اختیار کیا کہ عبدالقادرکو 2013 میں گارڈن کے علاقے سے سرکاری اہلکار لے گئے تھے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ تین سال گزر جانے کے باوجود گرفتاری ظاہر نہیں کی گئی۔ عدالت نے شہریوں کی بازیابی سے متعلق موثر اقدامات نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اورایس ایس پی ساؤتھ کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔

(جاری ہے)

جسٹس نعمت اللہ نے ریمارکس دئیے کہ حکومت کی ڈیوٹی ہے وہ بتائے کہ لاپتہ شہری کہاں ہیں۔

متعلقہ ایس ایس پیز گمشدہ شہریوں کی بازیابی کے لیے سنجیدہ کوشش کرے۔ ایک اور گمشدہ شہری جہانگیر بابو سے متعلق تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جہانگیر بابو کی بازیابی کے لیے چار جے آئی ٹیز ہو چکی ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ دس جے آئی ٹیز کریں ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں٬ بندہ بازیاب کرائیں۔ عدالت نے شہری عباس اور دیگر کی بازیابی کی درخواستوں پر ڈی جی رینجرز ٬ آئی جی سندھ اور دیگر سے دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی۔