افغان طالبان کی پیش قدمی کے بعد پوست کی کاشت میں خطرناک حد تک اضافہ

افغانستان کے 34 میں سے 21صوبوں میں پوست کاشت٬پہلے یہ کاشت صرف 12صوبوں تک محدودتھی٬اقوام متحدہ

پیر 24 اکتوبر 2016 12:03

ویانا(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2016ء) اقوام متحدہ نے کہاہے کہ افغانستان میں طالبان کو ملنے والی عسکری اور جغرافیائی کامیابیوں کے بعد ملک میں پوست کی کاشت میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہوا ہے اور پوست کی کاشت کے لیے زیر استعمال رقبہ دس فیصد زیادہ ہو گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کی روک تھام کے ادارے یو این او ڈی سی نے بتایا کہ 2016ء میں افغانستان میں جتنے رقبے پر پوست کی کاشت کی گئی٬ وہ ایک سال پہلے 2015ء کے مقابلے میں 10 فیصد زیادہ تھا۔

عالمی ادارے کے دفتر برائے انسداد منشیات وجرائم کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان سے امریکا کی قیادت میں اتحادی جنگی دستوں کے زیادہ تر انخلائ کے بعد سے افغان سکیورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف کارروائیوں میں بڑی کامیابیاں ملنے کے بجائے دھچکے زیادہ لگے ہیں۔

(جاری ہے)

اس دوران ہندو کش کی اس ریاست کے جن نئے علاقوں میں طالبان عسکریت پسند اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہوئے٬ یا جو علاقے عملا طالبان کے کنٹرول میں آ گئے٬ وہاں پوست کی کاشت میں اضافہ ایک مصدقہ حقیقت ہے۔

عالمی ادارے کے اس دفتر نے افغانستان میں پوست کی کاشت سے متعلق اپنے سالانہ سروے کے نتائج جاری کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں افیون کی پیداوار گزشتہ 20 برسوں میں اپنی تیسری بلند ترین سطح تک پہنچ چکی ہے۔ پوست کی فصل سے افیون حاصل کی جاتی ہے اور پھر اس سے ہیروئن تیار کی جاتی ہے۔یو این او ڈی سی کی طرف سے ویانا میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس افغانستان میں پوست کی فصل والے رقبے کا مجموعہ 10 فیصد اضافے کے ساتھ دو لاکھ ایک ہزار ہیکٹر یا چار لاکھ ستانوے ہزار ایکٹر ہو چکا تھا۔

اس دوران گزشتہ برس جن افغان علاقوں میں پوست کی کھڑی فصلیں تباہ کی گئیں٬ ان کا رقبہ صرف 355 ہیکٹر بنتا تھا٬ یعنی پوست کی فصلوں کی تباہی کے عمل میں 90 فیصد تک کی کمی۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر یٴْوری فِیڈوٹوف نے صحافیوں کو بتایاکہ افغانستان میں پوست کی کاشت کے حوالے سے اس سالانہ سروے کے نتائج نہ صرف بہت پریشان کن ہیں بلکہ وہ عالمی برادری کی ان مسلسل کوششوں کی بھی نفی کرتے ہیں٬ جو غیر قانونی اور مہلک منشیات کی پیداوار اور تجارت کی روک تھام کے لیے کی جا رہی ہیں۔

اس سے بھی پریشان کن حقیقت یہ ہے کہ افغانستان کے کل 34 میں سے اس وقت صرف 13 صوبے ایسے ہیں جہاں پوست کاشت نہیں کی جاتی۔ 2015ء تک پوست کی فصل سے پاک ایسے افغان صوبوں کی تعداد 14 تھی۔یٴْوری فِیڈوٹوف کے مطابق افغانستان میں پوست کی کاشت کے مسئلے کے دوبارہ پھیلتے جانے کا ایک نقصان یہ بھی ہے کہ گزشتہ برس وہاں 2015ء کے مقابلے میں افیون کی پیداوار قریب 30 فیصد زیادہ رہی٬ جس میں اس فصل کے لیے سازگار موسمی حالات کا بھی کافی عمل دخل رہا۔

متعلقہ عنوان :