سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بننے کے بعد کراچی میں صفائی ستھرائی اور کچرا اٹھانے کی ذمہ داری بلدیاتی اداروں پر نہیں ٬ڈاکٹر ارشد وہرہ

شہری اس حوالے سے بلدیاتی اداروں کی طرف دیکھ رہے ہیں٬ شہر سے 4 ہزار ٹن کچرا اٹھایا جاتا ہے ٬8ہزار ٹن روزانہ شہر میں رہ جاتا ہے٬ڈپٹی مئیر کراچی

اتوار 23 اکتوبر 2016 20:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2016ء) ڈپٹی میئر کراچی ڈاکٹر ارشد وہرہ نے کہا ہے کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ بننے کے بعد کراچی میں صفائی ستھرائی اور کچرا اٹھانے کی ذمہ داری بلدیاتی اداروں پر نہیں ہے لیکن شہری اس حوالے سے بلدیاتی اداروں کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں٬ کراچی سے صرف 4 ہزار ٹن کچرا اٹھایا جاتا ہے لیکن 8ہزار ٹن کچرا روزانہ کی بنیاد پر شہر میں ہی رہ جاتا ہے۔

یہ بات انہوں نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے تفصیلی بریفنگ کے موقع کہی٬ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن وسطی کے چیئرمین ریحان ہاشمی٬ ضلع سائوتھ کے چیئرمین ملک فیاض٬ ضلع شرقی کے چیئرمین معید انور٬ ضلع کورنگی کے چیئرمین سید نیئر رضا٬ ضلع ملیر کے چیئرمین جان محمد بلوچ٬ ضلع غربی کے ایڈمنسٹریٹر اقتدار انور٬ سینئرڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم٬ شفیق الرحمن٬ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر اے ڈی سجنانی اور دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

(جاری ہے)

ڈپٹی میئر کراچی نے کہا کہ شہری بلدیاتی قیادت آنے کے بعد اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے بلدیاتی مسائل فوراً حل کئے جائیں جس میں کراچی سے لاکھوں ٹن کچرا اٹھانے اور صفائی ستھرائی سرفہرست ہے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو جلد حل کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ ہر ضلع کے اعتبار سے نئی لینڈ فل سائٹ بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ کچرا نہ اٹھنے کے سبب شہر میں مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں جبکہ مچھروں٬ مکھیوں اور دیگر حشرت الارض کا اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سالڈ ویسٹ٬ لکویڈ ویسٹ اور انڈسٹریل ویسٹ کو الگ الگ کرنے کی ضرورت ہے اور ان کے ڈمپنگ پوائنٹس بھی الگ الگ ہونے چاہئیں٬ اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر اے ڈی سجنانی نے بتایا کہ 19 مختلف ادارے کراچی میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا کام کر رہے ہیں۔ 60 ہزار فیملیزری سائیکلنگ کا کام کر رہی ہیں۔ 10 ہزار افراد انتہائی خطرناک امراض میں مبتلا ہوچکے ہیں٬ کچرا اٹھانے اور ری سائیکلنگ کے کام میں چائلڈ لیبر زیادہ ہے جس میں زیادہ تر افغانی بچے شامل ہیں انہوں نے بتایا کہ اگر سائنٹفک انداز میں کچرے کو ٹھکانے لگانے کا انتظام نہ کیا گیا تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔

انہوں نے بتایا کہ لکویڈ ویسٹ اور رکے ہوئے پانی میں مچھر٬ مکھی پیدا ہوتے ہیں جس سے ڈینگی٬ ملیریا ٬ہیپاٹائٹس اور پولیو جیسے امراض پیدا ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ میں تین فیز میں کچرا اٹھانے اور صفائی ستھرائی کا پلان ترتیب دیا ہے۔ پہلے فیز میں کراچی اور شہید بے نظیر آباد میں کام کا آغاز کیا جائے گا ٬ دوسرا فیز جو 2017-18 میں شروع ہوگا٬ 8 سے 10 اضلاع میں آپریشن شروع کیا جائے گا٬ تیسرا فیز 2018-20 کے درمیان ہوگا٬ سندھ کے باقی ماندہ اضلاع میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ فعال ہوگا٬ انہوں نے بتایا کہ 6نئے گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن بنائے جائیں گے جبکہ اے ڈی پی2016-17 میں 3 لینڈ فل سائٹس رکھی گئی ہیں۔

ضلع شرقی اور ضلع جنوبی سے کچرا اٹھانے کے لئے ٹینڈرنگ کا عمل فائنل ہوچکا ہے اور اب ایگریمنٹ کا عمل جاری ہے۔ آلاصف اسکوائر کے پیچھے 11 ایکڑ زمین پر لیاقت آباد اور فیڈرل بی ایریا کے کچرے کے لئے لینڈ فل سائٹ بنائی جارہی ہے٬ ضلع جنوبی کے لئے محمود آباد یا جمشید ٹائون میں جگہ مختص کی جائے گی٬ انہوں نے کہا کہ کچرا جگہ جگہ پھینکنے والوں کے خلاف جرمانہ عائد کرنے کی تجویز ہے۔

شہریوں کو گاربیج بیگز فراہم کئے جائیں گے تاکہ وہ ان بیگزمیں کچرا جمع کرکے اپنے گھروں کے باہر رکھ سکیں۔ گاربیج ٹرانسفر اسٹیشن سے لینڈ فل سائٹ تک کچرا پہنچانے کے اخراجات بلدیاتی اداروں کے بجائے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ پر ہوں گے۔ بریفنگ کے موقع پر مختلف اضلاع کے چیئرمینوں نے منیجنگ ڈائریکٹر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ سے مختلف سوالات کئے اور اپنے اپنے اضلاع سے کچرا اٹھانے سے متعلق معلومات حاصل کیں۔#

متعلقہ عنوان :