ایران٬ سعودی عرب کی سرمایہ کاری فرقہ واریت کابڑا سبب ہے٬ تجدید عزم کنونشن

بھارتی جنگی جنون عالمی امن کے لئے شدید خطرہ ہے ٬کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے٬ اعلامیہ دہشت گردوں کے شناختی کارڈ معطل ٬اکاونٹس منجمد کرنا احسن اقدام ہے٬ کنونشن سے سردار آصف٬ عبدالقدیر خاموش٬پروفیسر اعجاز الحسن٬ قمر زمان کائرہ٬ روف ساسولی ٬ عبدالقادر شاہین٬پیر محفوظ مشہدی٬ بشپ سیموئیل عذرایا کا خطاب

اتوار 23 اکتوبر 2016 19:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2016ء) اسلامی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام فرقہ واریت ٬ ہندو انتہا پسندی اور مذہبی دہشت گردی کے خلاف چیرمین قاضی عبدالقدیر خاموش کی زیر صدارت تجدید عزم کنونشن کے اعلامیے میں بھارتی جنگی جنون کا عالمی برادری سے نوٹس لینے اور کشمیریوں کو حق خوداردیت دینے ٬ فرقہ واریت کے خاتمے کے لئے ایران اور سعودی عرب سے آنے والی مالی امداد کو وزارت مذہبی امور سے کے ذریعے استعما ل کروانے کے مطالبات اور دہشت گردوں کے شناختی کارڈز بحال کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زوردیا گیا کہ آسیہ بی بی کیس میں عدالت پر دباو بڑھانے اور مذہبی ہیجان پیدا کرنے کی بجائے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔

لاہور پریس کلب میں منعقد ہونے والے کنونشن سے سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی٬پیپلز پارٹی کے رہنما پروفیسر اعجاز الحسن٬سہیل اختر ملک٬ جمہوری وطن پارٹی کے رہنما روف ساسولی ٬ عبدالقادر شاہین٬جمعیت علما پاکستان نورانی کے رہنما پیر محفوظ مشہدی٬ بشپ سیموئیل عذرایا اور دیگر رہنماوں نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

کنونشن کے اعلامیہ میں 1980ء کی دہائی میں جنرل ضیا الحق کی مارشل لاء کے دوران قانون سازی کومعاشرے میں فرقہ وارانہ تقسیم کو مزید گہرا کرنے کا ذمہ دار قراردیتے ہوئے ان میں فی الفور ترامیم کا مطالبہ کیا گیا۔

نیز دہشت گردی اور خونریزی کے لئے اسلام سے جواز لینے والی قوتوں کو فکری محاذ پر شکست دینے اور معاشرے کے اندر حقیقی اسلام کی تعبیر کو پیش کرنے کی ضرورت پر زوردیا گیا۔ حکومت سے ریاستی سطح پر ایسے اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا کہ ٹھوس بنیادوں پرکالعدم قراردی جانے والی دہشت گرد تنظیمیں کسی اور نام سے معاشرے میں متحرک نہ ہوسکیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ غیر ریاستی عناصر پاکستان کے لئے عالمی سطح پر سنگین مسائل کا سبب بن رہے ہیں٬ یہ کسی قسم کی نرمی کے مستحق نہیں٬ انہیںقانون کے آہنی شکنجے میں لے کر ان کی منفی سوچ اور تخریبی اقدامات سے نئی نسل کو بچایا جائے ۔

اعلامیے کے مطابق کنونشن میں دو اسلامی ممالک ایران اور سعودی عرب کی مذہبی حلقوں میں سرمایہ کاری کو فرقہ واریت کے فروغ کا ایک بڑا سبب قراردیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ ان ممالک کے سفارت کاروں کی سرگرمیوں کو محدود اوربیرون ملک سے آنے والی مالی امداد کو وزارت مذہبی امورکے ذریعے ہی استعمال کرنے اور آڈٹ کا پابند کیا جائے٬ نیزوزارت مذہبی امور ہر تین ماہ بعد رپورٹ پیش کرے کہ کن ممالک سے٬ کن اداروں کو٬ کونسی اور کتنی مدد مل رہی ہی یہ بھی کہا گیا کہ اگر جنگی بنیادوں پر فرقہ واریت اور مذہبی تشدد کے رجحانات کے سد باب کے لئے اقدامات نہ کئے گئے تویہ پورے پاکستان کے لئے ایسا ناسور بن جائے گا٬ جس کا علاج ناممکن ہوگا۔

کنونشن میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی میں ملوث افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرنے٬ ان کے شناختی کارڈ معطل ا وربینک اکاونٹس منجمد کرنے کو احسن اقدام قراردیا گیا۔ اور تشویش کا اظہار کیا گیا کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان یہ فیصلہ واپس لے کر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رکاوٹ اور دہشت گردوں کے سہولت کار بن رہے ہیں۔

نیزمتعلقہ اداروں کو نوٹس لینا چاہیے کہ اگر شناختی کارڈبغیر تحقیقات کے غلط طور پرمعطل کئے گئے تھے ٬ تو ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور اگر صحیح تھے تو چودھری نثار علی خان کے خلاف ایکشن لیا جانا چاہیے٬ جو دہشت گردوں سے ملتے ٬ ان کو سہولیات فراہم کرتے اور ان کی مشکلات حل کرتے ہیں۔ اعلامیہ میںواضح کیا گیا کہ پاکستان میں توہین رسالت کے حوالے سے کی گئی قانون سازی کی موجودگی میں کسی فرد٬ گروہ یا تنظیم کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی ملزم کو توہین رسالت کا مجرم نامزد کرکے از خود اس کی سزا کا تعین بھی کرے ۔

ضلع شیخوپورہ کی آسیہ بی بی کے سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس کے حوالے سے تجدید عزم کنونشن کے شرکا نے واضح کیا کہ اس پر عدلیہ کو دباو میں لانے یاسوسائٹی میں مذہبی ہیجان پیدا کرنے سے گریز کیا جائے۔ کیونکہ اس طرز عمل سے پہلے ہی کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے ٬قانون کو ہاتھ میں لیا جائے اورنہ ہی اداروں پر کسی قسم کا سیاسی٬ مذہبی یا عوامی دباو ڈالنا چاہیے۔

کنونشن کے شرکا نے ہندوستان پر واضح کیا کہ پاکستان بھوٹان یا نیپال نہیں٬ مضبوط ایٹمی قوت اور ایک پروفیشنل فوج رکھنے والا غیر ت مند ملک ہے۔مودی اپنے احمقانہ جذبات پر قابورکھیں ٬ جنگی جنون پیدا کرنے کی بجائے ٬ سارک ( SAARC )پلیٹ فارم کو موثر بنایا جائے ۔یہ بھی کہا گیا کہ بھارتی جنگی جنون عالمی امن کے لئے شدید خطرہ بن سکتا ہے۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم بندکروائے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خود ارادیت دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :