عدالت کے فیصلہ سے پہلے ہی اپنا فیصلہ صادر کردینا کہاں کی دانشمندی ہے

سیاسی عدم استحکام اور انتشار کے ذریعے جمہوریت کو بند گلی کی طرف دھکیلا جارہا ہے‘پروفیسر ساجد میر

اتوار 23 اکتوبر 2016 19:30

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2016ء) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ عدالت کے فیصلہ سے پہلے ہی اپنا فیصلہ صادر کردینا کہاں کی دانشمندی ہے٬ عدالت کے فیصلے تک رائے زنی اور سیاسی شعبدہ بازی بند ہونی چاہیے٬ سیاسی عدم استحکام اور انتشار کے ذریعے جمہوریت کو بند گلی کی طرف دھکیلا جارہا ہے٬آئین و قانون کی حکمرانی دھرنوں سے نہیں ہو تی۔

مرکزی دفتر میں زیلی تنظیموں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ عدلیہ اور آئین و قانون پر اعتماد کا یہ تقاضا ہے کہ عمران خان اپنا احتجاجی پروگرام منسوخ کردیں اورعدالت کے فیصلے کا انتظار کریں انہیں تمام شواہد اور اپنا موقف عدالت عظمیٰ میں پیش کرنے چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب کسی احتجاجی تحریک یا دھرنے کاکوئی جواز نہیں رہتاوزیراعظم نے سپریم کورٹ میں کارروائی کے آغاز میں جس کھلے دل سے خیرمقدم کیا ہے وہ خوش آئند ہے۔

پروفیسر ساجد میر نے مزید کہا کہ عمر ان خان کو بھی اسلام آباد میں کسی قسم کی ہنگامہ آرائی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ہنگامہ آرائی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ محاذ ذرائی کی سیاست نے ہمیشہ قومی مفادات اور جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔ جمہوریت میں فیصلوں کا اختیار پارلیمنٹ کو ہوتا ہے یا آئینی اداروں کو کسی فرد واحد کسی پارٹی یا دھرنوں کے ذریعے کوئی فیصلہ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

متعلقہ عنوان :