بلوچستان کے 13اضلاع میں3روزہ پولیو مہم (آج)سے شروع ہوگی ‘تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں ‘پولیومہم کے دوران 5سال تک کی عمر کے 16لاکھ 78ہزار857بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائینگے

ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے کوارڈینیٹر سید فیصل احمد

اتوار 23 اکتوبر 2016 19:30

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 23 اکتوبر2016ء) ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے کوارڈینیٹر سید فیصل احمدنے کہاہے کہ بلوچستان کے 13اضلاع میںتین روزہ پولیو مہم 24اکتوبر بروز پیر سے شروع ہوگی جس کیلئیتمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں تین روزہ انسداد پولیومہم کے دوران 5سال تک کی عمر کے 16لاکھ 78ہزار857بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

پولیو مہم کے سلسلے میں کل 6040ٹیمیںتشکیل دیدی گئی ہیں جن میں 5378موبائل ٹیمیں ٬415فکسڈ سائٹ اور247ٹرانزٹ پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔ سید فیصل احمدنے کہاہے کہ انسدادپولیومہم کی سیکورٹی کے لئے سخت انتظامات کئے گئے ہیں پولیس ٬لیویز اورفرنٹیئرکورکے جوان عملے کی سیکورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ انسداد پولیومہم کو کامیاب بنانے اورہربچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کیلئے کمیونٹی ہیلتھ رضاکاروں کی بھی خدمات لی جارہی ہیں جو ہائی رسک علاقوں میں کام کریں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کوبہتر بنانے کیلئے علماء کرام٬قبائلی رہنماؤں اورمعتبرین کی بھی مدد لی جارہی ہے۔پولیو مہم صوبے کے جن اضلاع میں شروع کی جارہی ہے ان میں قلعہ سیف اللہ ٬قلعہ عبداللہ ٬نصیر آباد ٬جعفرآباد ٬پشین ٬لورالائی٬ ڈیرہ بگٹی ٬لسبیلہ ٬شیرانی ٬کوئٹہ ٬ژوب ٬جھل مگسی اور خضدار شامل ہیں ۔سید فیصل احمد نے کہا ہے کہ 24اکتوبرکو پولیو کا عالمی دن بھی منا یا جارہا ہے ہم اس روز عہد کرتے ہیں اور اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ بلوچستا ن کو پولیو سے مکمل پاک کرکے دم لینگے ۔

پولیو کے عالمی دن کے موقع پر بلوچستا ن میں انسداد پولیو مہم اس بات کا اظہار ہے کہ ہم پولیو کیخلاف مہم میں انتہائی سنجیدہ ہیں ۔انسداد پولیو مہم کے سلسلے میں پولیو کے ورکرز اور رضاکاروں سمیت معاشرے کے تمام طبقوں کی مشترکہ کوششوں سے ہمیں بلوچستا ن میںپولیو کیخلاف خاطر خواہ کامیابی ملی ہے ۔بلوچستان اس سے قبل ملک میں پولیو کے حوالے سے انتہائی حساس جانا جاتا تھا گذشتہ سال صوبے میں پولیو کے سات کیسز رپورٹ ہوئے تھے جو کہ اس سال ہماری بھر پور کوششوں سے ختم ہونے کے قریب ہیں اور پورے صوبے میں صرف ایک ہی کیس رپورٹ ہوا ہے جوکہ بڑی کامیابی ہے ۔

لیکن خطرناک بات یہ ہے کہ کوئٹہ ٬ پشین اور قلع عبداللہ سے لیے گئے گندے پانی کے نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے بچوںکا پولیو سے معذور ہونے کا خدشہ بڑھ گیا۔ حالیہ مہم اس حوالے سے انتہائی اہم ہے۔ والدین کو چاہیے کہ کسی صورت اپنے بچے کوپو لیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے محروم نہ رکھیں۔ ان کی ذرا سی لاپرواہی سے عمر بھر کی معذوری بچے کا مقدر بن سکتی ہے۔

ہم یہاں انسداد پولیو کے حوالے سے اپنے عزم کو دہراتے ہوئے تمام والدین سے اپیلکرتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو پولیو کے مرض سے بچانے کیلئے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلا کر اس مہم میں ہمارا ساتھ دیں ۔ سید فیصل احمدنے کہا کہ انسداد پولیو مہم کے سلسلے میں ہمیں عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کا تعاون ہمیشہ سے حاصل رہا ہے اور یہ تعاون مستقبل میں جاری رہیگا ۔

متعلقہ عنوان :