مودی جی ٬ْکشمیری عوام ہمارے ساتھ نہیں ٬ْبھارتی صحافی

کشمیری سرزمین تو ہمارے ساتھ ہے کشمیری عوام نہیں ٬ْ سنتوش بھارتیہ

اتوار 23 اکتوبر 2016 19:10

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2016ء) بھارتی صحافی سنتوش بھارتیہ نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کے نام ایک کھلا خط رائزنگ کشمیر میں شائع کرایا ہے جس میں کہا گیا کہ اگرچہ کشمیر کی سرزمین تو ہمارے ساتھ ہے مگر کشمیری عوام ہمارے ساتھ نہیں۔ صحافی نے مقبوضہ کشمیر کے چار روزہ دورے کے حقائق اس خط میں بیان کیے ہیں جیسے مظاہرین ے خلاف طاقت کا استعمال٬ کشمیری عوام کا غصہ اور بھارت خصوصاً مودی سرکار کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو غلط طریقے سے سنبھالنا وغیرہ شامل ہیں۔

خط میں کہاگیا کہ میں یہ حقیقت متعارف کرانا چاہتا ہوں کہ بھارتی نظام کے خلاف لوگوں کے اندر تکلیف دہ جارحیت موجود ہے چاہے وہ اسی سالہ شخص ہو یا چھ سالہ بچہ۔یہ جارحیت اور تلخی نامنظوری کے احساس کے ساتھ ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ان سے بات کرنے کے لیے بھی تیار نہیں جو ان کی نمائندگی کرتے ہیں٬ ان کا درد اور جارحیت نے اب ایسی انتہاپسندی کا روپ لے لیا ہے کہ اب ہاتھوں میں پتھر لے کر کھڑتے ہوتے ہیں اور اتنے بڑے نظام کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں٬ کوئی بھی نتیجہ انہیں روک نہیں سکتا۔

(جاری ہے)

میرا ماننا ہے کہ یہ صورتحال ہمیں تباہ کن 'قتل عام' کی صورتحال کی جانب لے جاسکتی ہے۔خط میں کہاگیا کہ وہ کشمیری جو ہاتھ میں پتھر نہ اٹھاتا ہو٬ اپنے دل میں ضرور پتھر رکھتا ہے۔ اس تحریک نے بڑے پیمانے کی عوامی تحریک کا روپ بالکل ویسے ہی لیا ہے جیسے 1942 کی تحریک یا جے پی موومنٹ جس میں لیڈروں سے زیادہ عوام کا ہاتھ تھاجن لوگوں نے 2014 کے انتخابات میں ووٹ ڈالے تھے٬ آج ان میں سے کوئی بھی اسی حکومت کی حمایت میں ہمدردی کا ایک لفظ کہنے کے لیے بھی تیار نہیں۔

خط میں کہاگیا کہ عزت مآب وزیراعظم کچھ لوگوں نے آپ کو یقین دلا رکھا ہے کہ کشمیر کا ہر ایک شہری پاکستانی ہے ٬ْمگر دیانتدارانہ بات تو یہ ہے کہ ہم وہاں کسی ایک شخص کو بھی تلاش نہیں کرسکے جو پاکستان کی تعریف کررہا ہو۔وہاں ہر درخت٬ ہر موٹائل ٹاور پر پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں٬ ہم نے لوگوں سے اس بارے میں پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ بھارتی پاکستان سے نفرت کرتے ہیں تو انہیں چھیڑنے کیلئے ہم پاکستانی پرچم لہراتے ہیں۔

حیرت انگیز طور پر میں کسی ایسے شخص کو تلاش نہیں کرسکا جس نے کہا ہو کہ وہ پاکستان جانا چاہتا ہے کیونکہ وہ پاکستان کی خراب صورتحال سے واقف ہیں۔ میں بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہہ سکتا ہوں کہ کوئی بھی کشمیریوں کو ہم پر پتھرائو کے لیے متاثر نہیں کرتا٬ اس کا کریڈت ہمارے اپنے سسٹم کو جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :