صو بہ بھر میں عنقریب چار سالہ بی ایس پروگرام شروع کیا جا رہا ہے

لیکچرارز کی کمی پوری کرنے کیلئے بیروزگار گریجویٹس کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں‘مشتاق غنی

اتوار 23 اکتوبر 2016 18:30

ایبٹ آباد۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2016ء) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و اعلیٰ تعلیم مشتاق غنی نے کہا ہے کہ صوبہ بھر میں بی ای/بی ایس سی کی بجائے عنقریب چار سالہ بی ایس پروگرام شروع کیا جا رہا ہے٬ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ویژن اور موجودہ صوبائی حکومت کی پالیسی کے مطابق صوبہ کے معدنی ذخائر اور دیگر قدرتی وسائل سے بھرپور استفادہ کرنے کیلئے صوبہ میں اعلیٰ ترین بین الاقوامی معیار کے مطابق ہائی ٹیک ایجوکیشن کو فروغ دینے کے اقدا ما ت کئے جا رہے ہیں۔

اس سلسلہ میں ایک عالمی شہرت یافتہ آسٹرین یونیورسٹی کی خدمات حاصل کر لی گئی ہیں٬ آسٹریا کے ماہرین کی نگرانی میں اگلے سال سے ہری پور یونیورسٹی میں سات فنی شعبوں میں اعلیٰ تعلیم شروع کی جائے گی٬ ان شعبوں کا انتخاب پاکستان اور بیرون ملک کے ہائی ٹیک شعبوں میں روزگار کے امکانات کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

مشتاق غنی نے کہا کہ صوبہ بھر کے گورنمنٹ کالجوں کے سربراہوں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ پبلک سروس کمشن کے ذریعہ مستقل اساتذہ کی بھرتی تک کالجوں میں لیکچرارز کی کمی فوری طور پر پوری کرنے کیلئے بیروزگار گریجویٹس کی خدمات عارضی طور پر حاصل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی شعبہ میں اصلاحات کی حکمت عملی کے تحت موجودہ صوبائی حکومت خواتین کی تعلیم کے فروغ کو تر جیح دے رہی ہے٬ دور دراز پسماندہ علاقوں سمیت صوبہ کے تمام حصوں میں قائم کئے جانے والے نئے سکولوں اور کالجوں میں 70 فیصد خواتین کیلئے بنائے جا رہے ہیں۔ وہ گورنمنٹ گرلز پوسٹ گریجویٹ کالج منڈیاں ایبٹ آباد کے تین سالہ (2013-15) کے کانووکیشن سے خطاب کر رہے تھے۔

کانووکیشن سے ہزارہ یو نیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ادریس نے بھی خطاب کیا جبکہ کالج کی پرنسپل پروفیسر قیصرہ پروین نے کالج کی سالانہ رپورٹ پیش کی۔ کانووکیشن کے آغاز پر کالج ہاسٹل میں آتشزدگی کے واقعہ میں جاں بحق ہونے والی طالبہ ریحانہ بی بی کیلئے فاتحہ خوانی اور مغفرت کی دعا کی گئی۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر مشتاق غنی نے متوفیہ کے اہل خانہ کی امداد کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے تین لاکھ روپے کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کے چیئرمین عمران خان خاص طور پر تعلیم اور صحت کے شعبوں کو ملک کی تعمیر و ترقی کا ضامن تصور کرتے ہوئے ان شعبوں میں سنجیدہ اصلاحات کیلئے پرعزم ہیں اور ان کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت ان شعبوں میں اصلاحات کے ضمن میں اب تک بے شمار قربانیاں حاصل کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو صوبہ میں تبدیلی نظر نہیں آ رہی٬ وہ صوبہ کے سکولوں٬ کالجوں٬ یونیورسٹیوں٬ ہسپتالوں٬ تھانوں٬ پٹوار خانوں اور سرکاری دفاتر میں جا کر دیکھیں تو انہیں ماضی کی بربادی اور موجودہ دور کا نظم و نسق میں واضح فرق نظر آئے گا۔

مشتاق غنی نے کہا کہ صوابی اور مردان میں ویمن یونیورسٹیوں٬ ایبٹ آباد یونیورسٹی اور نوشہرہ میں ملک کی سب سے بہترین ٹیکنیکل یونیورسٹی پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کے کار نامے ہیں جبکہ ہری پور یونیورسٹی میں آسٹریا کے تعاون سے 9 ارب روپے کی لاگت سے ہائی ٹیک ایجوکیشن کا آغاز بھی اگلے تعلیمی سال سے ہو گا اور اس ماڈل کو بعد ازاں پورے صوبہ کی یونیورسٹیوں میں متعارف کرایا جائے گا۔

ایبٹ آباد کے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے صوبائی مشیر مشتاق احمد غنی نے ویمن اینڈ چلڈرن ہسپتال ایبٹ آباد کو عنقریب خود مختیار ادارہ بنا کر اس میں صحت کی جدید ترین سہولیا ت فراہم کی جائیں گی جبکہ ڈی ایچ کیو ہسپتال اور ایوب میڈیکل کمپلیکس میں یہ اقدامات پہلے کروائے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دو ارب روپے کی لاگت سے مری روڈ کی توسیع کر کے اسے دو رویہ بنانے کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے اور مانسہرہ روڈ کی بحالی کا کام بھی صوبائی حکومت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ فوارہ چو ک سے سپلائی تک فلائی اوور کی تعمیر بھی زیر غور ہے٬ ایبٹ آباد یونیورسٹی سے دھمتوڑ تک دو رویہ ایکپسریس بائی پاس سڑک کی منظوری بھی دیدی گئی ہے۔ بعد ازاں مشتاق غنی نے تعلیمی سیشن 2013ء سی2015ء تک کامیاب گریجویٹ طالبات میں ڈگریاں تقسیم کی۔