Live Updates

منتخب وزیر اعظم کو بچانا کوئی جرم نہیں ٬ ہم کسی کے باپ کو بھی اجازت نہیں دینگے وہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرے‘ مولانا فضل الرحمن

مارشل لاء یا ان ہائوس تبدیلی نہیں دیکھ رہا ٬جہاں یو ٹرن ہو وہاں بورڈ لگانے کی بجائے ’’انکی ‘‘تصویر لگا دی جائے اسلام آباد 2نومبر تو کیا ساری زندگی بند نہیںہوسکتا ٬ عمران خان کو سمجھا جائے وہ یہ کہنا چاہتے ہیں مارشل لاء آیا تو اسے خوش آمدید کہوں گا

اتوار 23 اکتوبر 2016 18:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2016ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ منتخب وزیر اعظم کو بچانا کوئی جرم نہیں ہے ٬ ہم کسی کے باپ کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرے ٬ مارشل لاء یا ان ہائوس تبدیلی نہیں دیکھ رہا ٬پی ٹی آئی نے استعفے دئیے اور واپس لیے ٬ سول نافرمانی کی تحریک چلائی اسے واپس لے لیا اسی لیے میں کہتا ہوں کہ جہاں یو ٹرن ہو وہاں بورڈ لگانے کی بجائے ’’انکی ‘‘تصویر لگا دی جائے ٬ اسلام آباد 2نومبر تو کیا ساری زندگی بند نہیںہوسکتا ٬ عمران خان کا سپریم کورٹ پر دبائو ڈال کر اپنی مرضی کافیصلہ لینا چاہتا ہے ٬ عمران خان کو سمجھا جائے وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ مارشل لاء آیا تو اسے خوش آمدید کہوں گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہارانہو ں نے جمعیت علماء پاکستان کے صدر پیر اعجاز ہا شمی ٬ سیکرٹری جنرل صاحبزادہ شاہ محمد اویس نورانی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دورا ن کیا ۔ اس موقع پر قاری زوار بہادر ٬ قاری سید صداقت علی اور دیگر بھی مو جود تھے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیر اعظم کے ساتھ کھڑے ہیں اور ایک جمہوری منتخب وزیر اعظم کو بچانا کو ئی جرم نہیں ہے ٬کسی کے باپ کو بھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ جمہوریت کو غیر مستحکم کرے اور یہاں بیرونی ایجنڈا نافذ کر ے ۔

پانامہ لیکس کے بعد وزیر اعظم آئین کی شک 62اور 63پر پو را اترتے ہیں یا نہیں اس بات کا فیصلہ سپریم کو رٹ کر ے گی اور عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوا ہم وہ قبول کریں گے ٬ اس وقت موجودہ مسئلے کے حل کیلئے ملک میں سپریم کو رٹ سے بڑا کوئی فورم نہیں لیکن عمران خان سپریم کو رٹ پر بھی خدشات اور عدم اعتماد کا اظہار کررہا ہے ٬ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ سپریم کو رٹ پر دبائو ڈال کر اپنی مرضی کا فیصلہ لینا چاہتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد 2نومبر تو کیا ساری زندگی بند نہیںہوسکتا ٬حکومت اس حوالے سے ہر گز خوفزدہ نہیں ٬لیکن اسے اپنی ذمہ داری کا احساس ضرور ہے کہ اسے عام عوام کے جان ومال کا تحفظ کیسے کرنا ہے ٬حکومت پی ٹی آئی کے کارکنوں سے کس طرح نمٹے گی اس حکمت عملی بارے میری ساتھ کوئی بات نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت کیس عدالت میں ہے اور عمران خان بھی یہی چاہتے تھے تو اب عدالت کے فیصلے کاانتظار کریں ٬ اس دوران دھرنوں کا کوئی اخلاقی جواز نہیں بنتا ۔

عمران خان جو بھی بڑا بول بولتے ہیں اسے خود ہی واپس لے لیتے ہیں ۔انہوں نے استعفے دئیے اور واپس لیے ٬ سول نافرمانی کی تحریک چلائی اسے واپس لے لیا اسی لیے میں کہتا ہوں کہ جہاں یو ٹرن ہو وہاں بورڈ لگانے کی بجائے ’’ انکی ‘‘تصویر لگا دی جائے لوگ خود ہی سمجھ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف اس ملک کے سپہ سالار ہیں ٬ ان کی مدت ملازمت میںتوسیع کرنا یا نہ کرنا وزیر اعظم کا صوابدیدی اختیار ہے ٬ ان کی توسیع ہونے یا نہ ہونے کے معاملات کو زیر بحث نہیں لانا چاہیے ۔

جنرل راحیل شریف نے بطور فوج کے سپہ سالا نیک نامی کمائی ہے٬دہشتگردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا اس طرح کی باتیں ان کی شخصیت کو متنازعہ بنانے کا سبب ہو سکتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارامذہبی جماعتوںکا آپسی اتحاد کبھی نہیں ٹوٹا ٬ ہم آج بھی متحد ہیں ۔مسئلہ کشمیرکے حل کیلئے بہت جلد پاکستان اور کشمیر کی تمام جماعتوں کی اے پی سی بلارہے ہیں ٬جب تک بھارت میں ظلم کرنے کی ہمت موجود رہے گی تب تک کشمیریوں میں آزادی کی جنگ لڑنے کی ہمت موجود رہے گی بالآخر کشمیر آزاد ہو کر رہے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :