آزاد کشمیر کی تاریخ کا بڑا سکینڈل ٬ میگا سکینڈل میں ملوث افراد کو کلین چٹ دینے کا انکشاف

اتوار 23 اکتوبر 2016 16:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2016ء) آزاد کشمیر کی تاریخ کا بڑا سکینڈل ۔ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان مصلحت کا شکار نظر آنے لگے۔ میگا سکینڈل میں ملوث افراد کو کلین چٹ دینے کا انکشاف ۔ تفصیلات کے مطابق منگلا ڈیم توسیع کے متاثرہ افراد کے لئے جناح ماڈل ٹا$ن کے نام سے ایک رہائشی سکیم کا اعلان کیا گیا کہ رہائشی سکیم عالمی معیار اور تمام سہولتوں سے مزین ہو گی جو ڈیم توسیع کی زد میں آنیوالوں کے لئے بنائی جائے گی۔

یہ سکیم پہلے دن سے ہی ایک سکینڈل کا روپ دھار گئی۔ اس میگا سکینڈل میں حیرت انگیز اور حیران کن پیشرفت اس وقت ہوئی جب نئی حکومت نے ابھی تین ماہ مکمل نہیں کئے اور اس سکینڈل کے مرکزی کرداروں کو کلین چٹ دے دی گئی۔ بیورو کریسی میں موجود قابل گرفت بیورو کریٹس کو اس طرح نکالا جس طرح مکھن سے بال نکالا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

نگران حکومت کے ایجنڈے میں سر فہرست تھا۔

گڈ گورننس کو بھی شامل رکھا ہے لیکن مذکورہ سکینڈل کو کلین چٹ دے کر حکومت نے ابہام پیدا کر دیا ہے کہ گڈ گورننس عوام اور ریاست کے بھلے کے لئے ہے یا کہ ریاست کرپٹ مافیا کے تحفظ کے لئے ہے۔ جناح ماڈل ٹا$ن سابق وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری عبدالحمید انکے بیٹے قاسم مجید ٬ سابق وزیر چوہدری پرویز اشرف سمیت آزاد کشمیر کے کئی اہم نام آئے۔ اس سکینڈل کے ابتدا ہی نہیں اس وقت کے اپوزیشن لیڈر آزاد کشمیر اسمبلی راجہ فاروق حیدر خان اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر طاروق فاروق نے اس سکینڈل کو نہ صرف اسمبلی فورم میں اٹھایا بلکہ عدلیہ کا دروازہ بھیکھٹکھٹایا جس پر حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے تھے اور اپوزیشن کی مشاورت سے دو کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔

تحقیقاتی کمیٹیوں نے جناح ماڈل ٹا$ن کرپشن میں برے پیمانے پر کرپشن اور خرد برد کو بے نقاب کیا۔ ملوث افراد کے خلاف ثبوتوں کی موجودگی میں سزا بھی تجویز کی تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ اس وقت کے اپوزیشن رہنما$ں اور موجودہ حکومت کے سربراہوں نے اسی سکینڈل کو کلین چٹ دے دی ۔ جناح ماڈل ٹا$ن کا معاہدہ 26جولائی 2012ء کو سائن ہوتا ہے جبکہ ٹھیکیداروں کو انشورنس گارنٹی ایک روز قبل 25جولائی 2012 کو کی جاتی ہے۔

اس سکینڈل میں ملوث چیف انجینئر الیاس چوہدری اور مظفر حسین ڈپٹی ڈائریکٹر کو ریٹائرمنٹ کے باعث الزامات سے بری کر دیا گیا ہے جبکہ خالد سلطان ڈائریکٹر اور محمد سلیم ڈویژنل اکا$نٹس آفیسر کو محض دو سالانہ ترقیوں ک کی تنزلی کی حد تک سزا دی تھی جبکہ دونوں کو ایڈجسٹمنٹ اور پوسٹنگ کے لئے محکمہ سروسز کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں ذرائع کے مطابق اس میگا سکینڈل میں ملوث بیورو کریٹس نامزد برائے سزا اور کچھ قبضہ کو بچانے کا معاملہ موجودہ وزیراعظم سے خفیہ رکھا گیا ہے اور نوٹیفیکیشن بھی چیف سیکرٹری کی عدم موجودگی میں کیا گیا تھا اور اس نوٹیفیکیشن کی منظور سابق وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی حکومت کے آخری دنوں میں دی گئی تھی۔

جناح ماڈل ٹا$ن سکینڈل پر آواز اٹھانے والے اپوزیشن لیڈر موجودہ وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان اب مصلحت کا شکار نظر آتے ہیں اور آزاد کشمیر کی تاریخ کے برے سکینڈل ذمہ داران کو کلین چٹ ملنا بھی ایک سوالیہ نشان بنا گیا ہے۔۔( علی)

متعلقہ عنوان :