وزیر اعظم نے ’’ھوٹا ‘‘ کو وزارت صحت کے ماتحت کر دیا

اس سے قبل یہ اتھارٹی کیڈ کے ماتحت کام کر رہی تھی ٬ رپورٹ

اتوار 23 اکتوبر 2016 16:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2016ء) وزیر اعظم پاکستان نے انسانی اعضاء کی پیوند کاری کے حوالے سے قائم ادارہ ھوٹا ( HOTA) ٬ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ماتحت کر دیا ہے اس سے پہلے یہ اتھاڑتی وزارت کیڈ کے ماتحت تھی ۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے سیکرٹری ایوب شیخ نے کہا ہے کہ وزارت پہلے انسانی اعضاء کی پیوند کاری کی اتھارٹی پہلے نئے ایڈمنسٹریٹر لائے گی اس کے بعد مانیٹرنگ کے لئے ایکسپرٹ کو لایا جائے گا ۔

اتھارٹی کو مزید بہتر بنانے کے لئے اس کے قانون میں ترمیم کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم ریکارڈ کو نیشنل ہیلتھ منسٹری میں لے جا رہے ہیں ہمیں پتہ ہے کہ اس میں کون کون سی خامیاں ہیں ان کو دور کرنے کا کیا طریقہ کار ہے ۔ وزارت نیشنل ہیلتھ ابتدائی طور پر ادارے کو چلانے کے حوالے سے پالیسی بنائی جائے گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کسی شخص کو اعضاء لوگوں کی زندگیاں بچا سکتے ہں عضاء عطیہ کرنے کے حوالے سے ملک میں لوگوں کو آگاہی کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے اس لئے انسانی اعضاء کو لوگ بلیک مارکیٹ میں سیل کرتے ہں اس میں صحت کے ادارے اور ڈیپارٹمنٹ ملوث ہوتے ہیں اس حوالے سے پارلیمنٹ میں مختلف بلوں پر بحث چل رہی ہے ۔

قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے تجویز دی ہے کہ غیر قانونی طور پر انسانی اعضاء کی پیوند کاری کرنے والوں کی سزا کو بڑھایا جائے ایسا کام کرنے والوں پر پابندی عائد کی جائے ۔ سندھ انسٹیٹوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانیشن کے نمائندے ڈاکٹر مرزا ظفر نے بتایا کہ انسانی اعضاء کا کاروبار ملک میں دن بدن بڑھ رہا ہے اور پوری دنیا سے لوگ اعضاء کی پیوند کاری کے لئے پاکستان آتے ہیں ملک میں گرد کو 4 سے 10 لاکھ میں فروخت کیا جاتا ہے لیکن جو گردہ فروخت کرتا ہے اس کو بہت کم پیسے دیئے جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ کاروبار پنجاب میں عام ہے جہاں کچھ گائوں ایسے ہیں جہاں کے آدھے لوگ ایسا کاروبار کرتے ہیں بہت سے لوگ چائنہ اور دوسرے ملکوں میں جگر کی پیوند کاری کے لئے جاتے ہیں عطیہ کرنے والے حساس آپریشن کے دوران مر جاتے ہیں تو ان کو کہا جاتا ہے کہ وہ غائب ہو گئے ہیں ۔ ڈاکٹر ظفر نے کہا کہ سندھ انسٹیٹوٹ آف یورالوجی کو مختلف ممالک سے ای میل آئی ہیں جن میں کینیڈا ٬ آسٹریلیا ٬ سعودی عرب اور کویت کہ پاکستان می ںلوگوں نے پاکستان میں پیوند کاری کروائی جس میں مسائل پیدا ہوئے ہیں لیکن پاکستانی انسانی اعضاء کی پیوندکاری کی اتھارٹی نے اس حوالے سے کوئی کنٹرول نہیں کیا ۔

اس حوالے سے ایک بل ایم این اے کشور ظاہرہ نے پیش کیا جس کو مارچ 2014 کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ نے پاس کیا تھا ۔ (جاوید)