نواز شریف ملک کے منتخب وزیر اعظم ہیں ٬ْ آئین کے مطابق ذمہ داریاں نبھارہے ہیں ٬ْ استعفیٰ کیوں دیں اسحاق ڈار

وفاقی دفاتر ٬ْ دارالحکومت کے راستوں اور سیکرٹریٹ کو بند کر نے کی کوئی آئین اجازت نہیںدیتا ٬ْ آج کا کراچی 2013کے کراچی سے کافی بہتر اور پرامن ہے ٬ْ مزید بہتری لائینگے ٬ْ وزیر خزانہ کا انٹرویو

اتوار 23 اکتوبر 2016 12:59

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2016ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ نواز شریف ملک کے منتخب وزیر اعظم ہیں ٬ْ آئین کے مطابق ذمہ داریاں نبھارہے ہیں ٬ْ استعفیٰ کیوں دیں ٬ْ وفاقی دفاتر ٬ْ دارالحکومت کے راستوں اور سیکرٹریٹ کو بند کر نے کی کوئی آئین اجازت نہیںدیتا ٬ْ آج کا کراچی 2013کے کراچی سے کافی بہتر اور پرامن ہے ٬ْ مزید بہتری لائینگے ۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور 2013ء تک وہاں جو حالات تھے وہ سب جانتے ہیں٬ لوگ مغرب کے بعد گھروں سے نہیں نکلتے تھے اور کمرشل سینٹرز ویران ہوتے تھے ٬ْ آج کراچی کی صورت حال کافی بہتر ہے اور یہاں معاشی سرگرمیوں میں بھی روز بروز اضافہ ہو رہا ہے٬ وفاقی وزیر نے کہا کہ عوام کو جان و مال کا تحفظ دینا ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے جسے پورا کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے دفاتر کی لاہور منتقلی انتظامی معاملہ ہے جسے پارلیمنٹ میں بھی زیر بحث لایا جا چکا ہے اس لیے اسے سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے گہری دلچسپی لے رہے ہیں تاہم بدقسمتی سے کچھ عناصر ملکی ترقی و خوشحالی کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے میں مصروف ہیں جو ملک و قوم کے خیر خواہ نہیں ہیں٬ پی ٹی آئی نے 2014ء کے دھرنے سے بھی ملکی معیشت کو کافی نقصان پہنچایا تھا ٬ْ سی پیک منصوبہ بھی اسی دھرنے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا تھا٬ اب پھر یہ لوگ دھرنے کی باتیں کر رہے ہیں جو دراصل ملک میں بدامنی و انتشار پھیلانا چاہتے ہیں٬ محمد اسحاق ڈار نے کہاکہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے 2013ء میں جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت ملک کا بجٹ خسارہ 8.8 فیصد تھا جو آج 4.6 فیصد ہے جبکہ اس سال ہم نے یہ 3.6 فیصد رکھا ہے جو کہ اس وقت کے مقابلے میں آدھے سے بھی کم ہے٬ ہم نے اپنے اخراجات کو بھی کم کیا ہے اور ریونیو بھی پہلے سے زیادہ اکٹھا کیا ہے جو ماضی کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے٬ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو بلاوجہ گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے حالا نکہ حکومت لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں ہے اور متعدد اہم فلاحی منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملک کے غریب ترین لوگوں کو انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سپورٹ کیا ہے اور گذشتہ تین سالوں میں اس پروگرام کی رقم کو 40ارب سے بڑھا کر 117 ارب تک کر دیا ہے جو کہ تین گنا اضافہ ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی دفاتر٬ اسکے راستوں اور سیکرٹریٹ کو بند کرنے کی کوئی آئین اور قانون اجازت نہیں دیتا٬ ایسا کرنے سے غریب عوام کے روزگار کو بند کیا جائے گا جس سے یہ لوگ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں٬ یہ لوگ بتائیں کہ اس کا کسے فائدہ ہو گا٬ انہوں نے مزید کہا کہ جب آپ لوگ الیکشن کمیشن٬ لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی پٹیشن لے گئے ہیں اور سپریم کورٹ نے نوٹسز بھی جاری کر دئیے ہیں تو پھر دھرنا کس وجہ سے دے رہے ہیں٬ لوگوں کو آزادی سے اپنا کام کرنے دیں اپنا کاروبار کر کے بچوں کا روزگار کمانے دیں کیوں لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو ملکی ترقی و خوشحالی٬ آپریشن ضرب عضب کی کامیابیاں٬ کراچی کی روشنیوں کا بحال ہونا ہضم نہیں ہو پا رہا اس لیے وہ مایوسی کا شکار ہیں اور ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتے ہیں‘ پاکستان مسلم لیگ ن پانامہ لیکس کے معاملے پر شروع دن سے کلیئر ہے جبکہ اپوزیشن ہی باربار اپنا موقف تبدیل کرتی رہی ہے٬ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت عوام کی خدمت کی سیاست پر یقین رکھتی ہے٬ ہماری حکومت پاکستان کو اللہ اور اس کے حبیب کی امانت سمجھ کر چلا رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک سے اندھیروں کے خاتمے کے لیے کام تیزی سے جاری ہے اور ہم پرعزم ہیں کہ 2018ء کے انتخابات میں عوام کے سامنے سرخرو ہو کر جائیں گے اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر دوبارہ کامیابی حاصل کریں گے اور انتظار کرنے والے انتظار ہی کرتے رہ جائیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف استعفا کیوں دیں وہ ایک منتخب وزیراعظم ہیں اور آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں٬ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی بھی چند ہزار لوگ لیکر آجائے اور کہے کہ وزیراعظم مستعفی ہوں ایسا نہیں ہوتا۔