ملتان ٬چیئرمین ڈویژنل ٹاسک فورس کی ملاوٹ مافیا کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج یقینی بنانے کی ہدایت

ہفتہ 22 اکتوبر 2016 23:23

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2016ء) چیئرمین ڈویژنل ٹاسک فورس برائے انسداد ملاوٹ محمد علی کھوکھر ایم پی اے نے ملاوٹ مافیا کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ 1960ء کے فوڈ ایکٹ میں ترمیم کردی گئی ہے اور نئے قانون کے مطابق ملاوٹ ناقابلِ ضمانت جرم ہے۔انہوںنے کہا کہ ملتان ڈویژن میں ملاوٹ مافیا کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج میں تعاون نہ کرنے والے ایس ایچ اووز کے بارے میں ٹاسک فورس کو آگاہ کیا جائے تاکہ اِسے آر پی او ملتان رینج کے نوٹس میں لایاجاسکے۔

وہ کمشنر آفس کے کمیٹی روم میں ڈویژنل ٹاسک فورس برائے انسداد ملاوٹ کے اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ڈی سی او ملتان نادر چٹھہ ٬ڈی سی او وہاڑی علی اکبر بھٹی٬ایڈیشنل کمشنر کوآرڈی نیشن ملتان ڈویژن سرفراز احمد٬خانیوال اور لودھراں کے اے ڈی سی ز٬ محکمہ صحت ٬سپیشل برانچ٬لائیو سٹاک اور دیگر محکموں کے افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

چیئرمین ڈویژنل ٹاسک فورس نے کہاکہ ملتان ڈویژن میں اشیائے خوردونوش کے نمونے فیل ہونے کی تعداد کے مقابلے میں ایف آئی آر کا اندراج بہت کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون ملاوٹ مافیا کے خلاف سخت ایکشن لینے کی اجازت دیتا ہے اس لئے ایف آئی آر کااندراج یقینی بنایا جائے تاکہ ملاوٹ مافیا کے خلاف مہم کوکامیاب بنایاجاسکے۔محمد علی کھوکھرایم پی اے نے ہدایت کی کہ ملاوٹ کرنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے ٬انہیں بھاری جرمانے کئے جائیں۔سرکاری و نجی سکولز٬کالجز اور ہسپتالوں کی کینٹینوں کو چیک کرنے کی خصوصی مہم چلائی جائے اور غیرقانونی مذبحہ خانوں کے خلاف آپریشن دوبارہ شرو ع کیا جائے۔

ڈی سی او ملتان نادر چٹھہ نے کہا کہ ملتان میں ملاوٹ کے خلاف مقدمات کی تیز ترین سماعت کے لئے حکومت نے خصوصی جج کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے علاوہ فوڈ اتھارٹی کادفتر بھی ملتان میں قائم کیا جارہا ہے جس کے لئے ڈسٹرکٹ جیل کے قریب موجودسرکاری بلڈنگ کا انتخاب کرلیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ضلع ملتان میں حال ہی میں جانوروں کی آلائشوں سے گھی بنانے کی فیکٹری پر چھاپہ مار کر200من گھی قبضے میں لے کرضائع کردیا۔

اس ایکشن پر عوام اور حکومت کی طرف سے ضلعی حکومت کو بہت پذیرائی ملی لیکن کمزور پراسیکیوشن کی وجہ سے ملزمان جلد ضمانت پر رہا ہوگئے۔انہوںنے چیئرمین ٹاسک فورس سے کہا کہ اس حوالے سے حکومتی سطح پر موثر اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ انسانی جانوں سے کھیلنے والے سخت سزا سے نہ بچ سکیں۔انہوں نے کہا کہ آلائوشوں سے تیار کئے جانے والے گھی کو ’’مرغ گھی‘‘ کے نام سے فروخت کیا جارہا تھا اور اسے شہر میں پکوڑے٬سموسے٬جلیبی٬پراٹھے اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء میں استعمال کیا جاتا تھا۔

اس طرح ضلعی حکومت نے ’’فریش اپ‘‘ کے نام سے مشہور غیر قانونی جوس فیکٹری کے خلاف ایکشن لیا ۔ڈی سی او نے کہا کہ ملاوٹ کے خلاف مہم کو کامیاب بنانے کے لئے ضروری ہے کہ زہر آلود اور ملاوٹ شدہ اشیاء تیار کرنے والی فیکٹریوں کا مکمل طور پر خاتمہ کیا جائے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ9ماہ کے دوران5ہزار سے زائد مقامات کو چیک کیا گیا اور 416مقامات پر اچانک چھاپے مارے گئے ۔مجموعی طور پر اشیائے خوردونوش کی1321نمونے فیل اور 557پاس ہوئے۔اسی طرح اس عرصے میں 325ایف آئی آر درج اور 316افراد گرفتار ہوئے۔972چالان عدالت میں جمع کرائے گئے ۔مجموعی طور پر عدالتوں میں2260مقدمات زیرِ التواء ہیں جبکہ 225کا فیصلہ سنایا جاچکا ہے اور عدالت نے 3لاکھ 83ہزار جرمانہ عائد کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :