ٹیکسلا ٬چوک سرائے کالا میں سیوریج نظام کے لئے 75لاکھ کا منصوبہ

انڈر پاس کی تعمیر کے وقت ناقص حکمت عملی کا نوٹس کون لے گا

ہفتہ 22 اکتوبر 2016 21:43

ٹیکسلا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 اکتوبر2016ء)چوک سرائے کالا میں سیوریج نظام کے لئے 75لاکھ کا منصوبہ ٬انڈر پاس کی تعمیر کے وقت ناقص حکمت عملی کا نوٹس کون لے گا ٬ٹریفک مسائل عدم توجہی کا شکار ٬اداروں کے مابین عدم تعاون کے سبب مسائل کا حل نہ ہونا لمحہ فکریہ ٬ناجائز تجاوزات ٬غیر قانونی پارکنگ ٬غیر قانونی پلازے ٬بغیر نقشہ منظوری عمارات کی تعمیر ٬شہر میں انتظامیہ نام کی کوئی چیز نظر نہیں آرہی٬چوہدری نثار علی خان نے شہر کو مجموعی طور پر اربوں کے پراجیکٹس دئے ٬ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن کے سبب شہری مسائل حل نہ ہوسکے ٬ضمنی انتخاب میں شہر سے حکمران جماعت کی شکست کی وجہ بھی دیرینہ مسائل سے چشم پوشی اور ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن ہے ٬ چوک سرائے کالا سے ٹی ایم اے آفس تک انتظامیہ اپنی رٹ قائم نہ کرسکی ٬شہرکے مقتدر حلقوں کا وفاقی وزیر داخلہ سے نوٹس لینے کی اپیل ٬تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں چوک سرائے کالا میں سیوریج نظام کے لئے 75لاکھ کے ترقیاتی منصوبے کے افتتاح کے باوجود شہری ٹریفک کے بے ہنگم نظام اور دیگر بنیادی مسائل کے سبب سخت مشکلا ت سے دوچار ہیں قبل زیں باوثوق ذرائع کے مطابق ٹی ایم اے چوک کے اس حصے کی مرمت پر اپنے بجٹ سے ایک خطیر رقم خرچ کرچکی ہے انڈر پاس کی تعمیر کے وقت ناقص حکمت عملی کے باعث یہ ڈرین سسٹم مکمل طور پر ناکارہ ہو گیا اور ایک طویل عرصہ شہری مشکلات کا شکار رہے مگر شہر کے مقتدر حلقے 75لاکھ کی خطیر رقم سے سیوریج نظام کی تعمیر کو بھی اس مسئلے کا حل قرار نہیں دے رہے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے شہر میں اربوں روپے کے ترقیاتی پراجیکٹس کا آغاز کیا مگر پچانوے فیصد منصوبے ناقص حکمت عملی اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے عدم توجہی اور مبینہ کرپشن کا شکار ہوئے جس وجہ سے حالیہ ضمنی انتخاب میں حکمران جماعت کو اس شہر سے شکست کا بھی سامنا کرنا پڑا گر مذکورہ گرانٹس اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی خصوصی کاوشوں سے اربوں کے پراجیکٹس ذمہ داری سے پائی تکمیل کو پہنچائے جاتے تو شاید نتائج کچھ اور ہوتے چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات عوام تک نہ پہنچ سکے شہر میں لاقانونیت کی انتہا ہے انتظامیہ کی نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی ٹی ایم اے انتظامیہ چوک سرائے کالا سے ٹی ایم اے آفس تک ایک چھوٹے سے حصے میں اپنی رٹ قائم نہیں کرسکی ناجائز تجاوزات ٬غیر قانونی پارکنگ سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہاں انتظامیہ نام کی کوئی چیز نہیں چوک سرائے کالا میں مختلف اداروں کے مابین عدم تعاون کے باعث ٹریفک مسائل میں آئے روز اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے نصف صدی سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود کے شہر کے لئے ٹریفک نظام میں بہتری لانے کی کبھی کوئی کوشش نہیں کی گئی شہر میں ٹی ایم اے کی حدود میں نیشنل ہائی وے کی پرچی پر سرعام بھتہ لیا جاتا ہے جس کی آڑ میں روزانہ لاکھوں کمائے جارہے ہیں مگر میڈیا میں خبروں کی اشاعت کے باوجود اس کا نوٹس نہ لیا جانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ’’ بہتی گنگا ‘‘ میں ہر کوئی اپنے ہاتھ دھو رہا ہے ٹی ایم اے کا سالانہ بجٹ کہاں اور کیسے خرچ کیا جاتا ہے اس بابت بتانے سے حکام بھی گریزاں ہیں سرکاری ٹھیکوں میں 15سے 17فیصد کمیشن لیا جاتاہے جس کا جواب کسی کے پاس نہیں مبینہ طور پر 17فیصد کمیشن کی مد کٹوتی کے بعد ایک پراجیکٹ کیسے بہتر انداز سے پائیہ تکمیل کو پہنچ سکتا ہے شہر کے مقتدر حلقوں کا کہنا ہے کہ ہمیں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی شہر کے لئے گرانقدر خدمات پر فخر ہے مگر ان کی کاوشوں سے اربوں روپے کے میگا پراجیکٹس کے ثمرات کا عوام تک نہ پہنچنا سب کے لئے تکلیف کا باعث بھی ہے ذاتی مفادات کی تکمیل اور مال و دولت بنانے کے چکر میں اس شہر کو تاریکیوں میں دکھیلنے والوں کا محاسبہ ضروری ہے ان حلقوں نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی جانب سے ماضی اور حال میں دئے جانے والے پراجیکٹس سے متعلق ایک غیر جانبدرانہ انکوائری کمیٹی قائم کریں اور آئندہ شروع کئے جانے والے منصوبوں کے لئے چیک اینڈ بیلنس اتھارٹی کا قیام بھی عمل میں لائیں تاکہ ان منصوبوں کی نہ صرف بروقت اور معیاری تکمیل ممکن ہو سکے بلکہ ان کے ثمرات شہریوں تک پہنچ سکیں ۔