حکومت سرکاری پیسہ عوام کی بہتری کے لئے ترقیاتی اسکیموں پر خرچ کر رہی ہے٬وزیراعلیٰ سندھ

ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم پیسہ ایمانداری کے ساتھ خرچ کریں اور ایمانداری کے ساتھ کام کریں٬ سید مراد علی شاہ

ہفتہ 22 اکتوبر 2016 20:32

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2016ء)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سرکاری پیسہ عوام کی بہتری کے لئے ترقیاتی اسکیموں پر خرچ کر رہی ہے لہذا یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم یہ پیسہ ایمانداری کے ساتھ خرچ کریں اور ایمانداری کے ساتھ کام کریں ۔انہوں نے یہ بات ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہائوس میں صو بائی اور ضلعی اے ڈی پی کے تحت ترقیاتی اسکیموں سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ وہ پروفیشن کے لحاظ سے ایک انجینئر ہیں اور ترقیاتی کاموں کے معیار کا آسانی کے ساتھ تجزیہ کر سکتے ہیں لہذا آپ مجھے اس حوالے سے دھوکہ نہیں دے سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر آپکی زیر تعمیر اسکیموں کا معائنہ کرونگا اور دو گھنٹے کے نوٹس پر سخت کاروائی کی جائیگی اگر کہیں کوئی غلطی پائی گئی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز اور محکمہ آبپاشی کے سیکریٹر ز کو واضح ہدایت کی کہ وہ اپنے انجینئرز کو بتا دیں کہ وہ کام کے معیار کو یقینی بنائیں اور اپنے علاقوں کو متعلقہ کمشنرز کو مطلع کئے بغیر اور اپنے متعلقہ سیکریٹریز کی اجازت کے بغیر علاقے نہ چھوڑیں۔

سید مراد علی شاہ نے محکمہ پی اینڈ ڈی کیXEN کے محکمہ خزانہ میں جانے پر بھی پابندی عائد کر دی ۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنے کام پر توجہ دیں٬ انہوں نے کہا کہ یہ انکی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ اپنی اسکیموں کی نظر ثانی کریں یا انکے لئے فنڈز ریلیز کرائیں۔ انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ محمد صدیق میمن کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ آبپاشی اور ورکس اینڈ سروسز میں ایک انجینئر کو زیادہ چارج دینے کو بھی بند کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بالکل غلط پالیسی ہے اور اس سے اقربا پروری کا تاثر پیدا ہوتا ہے اور انجینئرز کی کارکردگی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک انجینئر صرف ایک پوزیشن کے لئے ذمہ دار ہونا چاہے جہاں اسے تعینات کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی فیصلہ ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ محکمہ خزانہ کی جانب سے آن لائن فنڈز کے اجراء کے باوجود ڈسٹرکٹ ٹر یژریز ان فنڈز کو جاری نہیں کرتی ہے اس پر کمشنر حیدرآباد قاضی شاہد پرویز نے کہا کہ یہ ٹر یژریز انہیں فنڈز اس وقت جاری کرتی ہیں جب محکمہ خزانہ کی تصدیق شدہ کاپی پیش کی جاتی ہے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ تصدیق شدہ کاپی پیش کرنے کی شرط واپس لے لیں۔ واضح رہے کہ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے تحت 25 بلین روپوں کی ترقیاتی اسکیموں پر صحیح طریقے سے عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ ہر ایک اسکیم کاآغاز سے لیکر اختتام تک نگرانی کریں تاکہ کام کے معیار کو یقینی بنایا جاسکے ۔

انہوں نے یہ بھی زور دیا کہ وہ صوبائی اے ڈی پی کے تحت زیر تعمیر اسکیموں کا بھی دورہ کریں انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ وہ کام کے معائنہ کے حوالے سے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو بھی ساتھ ملائیں ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی سڑکوں اور عمارتوں کی دیکھ بھال اور مرمت کا بجٹ 8.5بلین روپے ہے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بجٹ کم ہے مگر اسے صحیح طریقے سے استعمال نہیں کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے سیکریٹریز ٬ کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ ایم اینڈ آر بجٹ کے استعمال پر نگاہ رکھیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہر ایک کمشنرکو چاہیے کہ وہ ضروری مرمت کی اسکیموں کا مکمل ڈیٹا رکھیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے کابینہ کے اراکین کو پہلے ہی یہ ہدایت کی ہے کہ وہ صوبے میں جہاں پر بھی ترقیاتی اسکیموں پر کام ہو ر ہا ہے وہاں کے دورے کریں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اسکولوں ٬ اسپتالوں اور اس طرح کے دیگر دفاتر کا دورہ کرینگے تاکہ سرکاری محکموں کی خدمات کوعوام کی فلاح وبہبودمیںتبدیل کیا جاسکے۔ کمشنر لاڑکانہ انعام دھاریجو نے واضح کیا کہ انڈس ہائی وے سنگل روڈ ہونے کے باعث اس پر سڑک کے حادثات کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس پر ہیوی کارگو ٹریفک کا بھی دبائو ہے جس کے باعث انڈ س ہائی وے کی لائف کم ہو رہی ہے ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ اور اپنے پرنسپل سیکریٹر ی نوید کامران بلوچ کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے این ایچ اے کے ساتھ رابطہ کریں۔ کمشنر سکھر عباس بلوچ کی توجہ دلانے پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کمب ۔ نوابشاہ روڈ پر کام جلد شروع ہو جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے تمام ڈویژنل کمشنروں کو ہدایت کی کہ وہ صحت اور تعلیم کی مکمل ہونے والے اسکیموں کی ایس این ای محکمہ خزانہ سے حاصل کر لیں تاکہ جو اسکیمیں مکمل ہو چکی ہیں انکو جلد از جلد فعال کیا جائے۔