چڑیا گھر میں جانوروں کو قدرتی ماحول میں رکھنے کے لیے ڈیزائننگ شروع

ہفتہ 22 اکتوبر 2016 18:59

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 اکتوبر2016ء) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر کراچی چڑیا گھر میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت جانوروں کو قدرتی ماحول میں رکھنے اور عوام کو بہتر تفریحات پہنچانے کیلیے ترقیاتی کام شروع کردیا گیا ہے٬ منصوبے کی ڈیزائننگ شروع کردی گئی ہے جو چند ماہ میں مکمل کرلی جائے گی جس کے بعد تعمیراتی کام شروع ہوگا۔

موجودہ کنکریٹ٬ شیشے اور لوہے کی جالیوں پر مبنی پنجروں میں جانور غیرقدرتی ماحول میں رہنے پر مجبور ہیں جس سے جانور زخمی ہوجاتے ہیں ان کی قدرتی زندگی اور افزائش نسل متاثر ہوتی ہے منصوبہ بندی کے تحت پرانے پنجروں کو ختم کردیا جائے گا اور دنیا کے دیگر چڑیا گھروں کو مدنظر رکھ کر جانوروں کیلیے اوپن انکلوڑر تعمیر کیے جائیں گے جس سے ان کی بہتر نگہداشت اور افزائش نسل ہوگی اور شہری جانوروں کا بہتر طریقے سے مشاہدہ کر سکیں گے۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ کی خصوصی ہدایت پر کراچی چڑیا گھر میں جانوروں کوقدرتی ماحول فراہم کرنے کیلیے ترقیاتی کام شروع کردیا گیا ہے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت ڈیزاننگ کاکام جاری ہے جو چند ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا٬ چڑیا گھر 1878 میں تعمیر کیا گیا اس وقت اسے گاندھی گارڈن کے نام سے جانا جاتا تھا بعدازاں اسے کراچی چڑیا گھر کا نام دیا گیا۔

کراچی چڑیا گھر 33 ایکڑ پر مشتمل ہے جس میں مختلف نسل کے مقامی اور غیر مقامی جانور و پرندے رکھے گئے ہیں٬ چڑیا گھر میں ریپٹائل ہاؤس٬ ایکوریم٬ میوزیم اور جانوروںکا اسپتال قائم ہے٬ مغل گارڈن سمیت دیگر نباتاتی باغ بھی موجود ہیں جہاں 200 سال پرانے درخت سے لے کر مختلف انواع و اقسام کے پودے لگے ہیں۔آرکیٹیک زین مصطفیٰ نے بتایا کہ یہ منصوبہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیا جارہا ہے جس میں وہ بغیر کسی معاوضے کے اس کا ڈیزائن تیار کریں گے جبکہ سندھ حکومت تعمیراتی کاموں کیلیے فنڈز فراہم کرے گی انھوں نے کہا کہ کراچی چڑیا گھر میں قائم موجود ہ پنجرے جانوروں کو قدرتی ماحول نہیں پہچارہے ہیں جس کی وجہ سے جانوروں کی افزائش نسل صحیح طریقے سے نہیں ہو رہی بلکہ وہ اپنی قدرتی زندگی بھی پوری نہیں کرپاتے اور غیرقدرتی ماحول کی وجہ سے جلد مرجاتے ہیں ان سب باتوں کو مدنطر رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی چڑیا گھر میں قدرتی ماحول کی بحالی کا خصوصی ٹاسک دیا ہے۔

زین مصطفی نے کہا کہ اس پروجیکٹ میں قدیم طرزکے بنے ہوئے گاندھی گارڈن کو بھی بحال کیا جائے گا جبکہ دنیا کے دیگر زو میں مہیا کردہ قدرتی ماحول کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی معیار کے مطابق جانوروں کیلیے نئی رہائش گاہیں تعمیر کی جائیں گی٬ چیمپینزی اور پرندوں کے علاوہ تمام جانوروں کیلیے اوپن انکلوڑر تعمیر کیے جائیں گے انھوں نے کہا کہ موجودہ پنجرے جانوروں کی نفسیات اور قدرتی ماحول کو مدنظر رکھ کر نہیں بنائے گئے۔

کراچی کا موسم گرم رہتا ہے تاہم شیروں کے پنجروں میں شیشے کا استعمال کیا گیا جو حدت میں اضافے کا باعث بنتا ہے دیگر پنجروں میں بھی شیشے٬ کنکریٹ٬ اور لوہے کی جالیوں کا استعمال کیا گیا ہے اور جگہ بھی کم ہے جس سے جانوروں بالخصوص شیر٬ ٹائیگر٬ ہاتھی ٬ چیمپینزی اور دیگر غیرمقامی جانوروں کو قدرتی ماحول نہیں مل پارہا انھوں نے کہا کہ نئی منصوبہ بندی کے تحت پنجرے کا تصور مفقود کردیا جائے گا۔

جانوروں کے پنجروں کو وسعت دیکر کھلی فضا فراہم کی جائے گی ہر جانور کی طرز زندگی اور قدرتی مسکن مدنظر رکھ کر یہ رہائش گاہیں تعمیر کی جائیںگی٬ زین مصطفی نے کہا کہ جب یہ اوپن اکلوڑرز تعمیر کردیے جائیں گے تو چڑیا گھر میں آنے والے شہریوں کوبھی بہتر طریقے سے جانوروں کو دیکھنے کا موقع ملے گا٬ انھوں نے کہا کہ چڑیا گھر کے نباتاتی باغوں کو بھی بہتر بنایا جائیگا ٬ بچوں کیلئے بھی تفریحات کے نئے پروجیکٹس شامل کیے جائیں گے اور ہر انٹری گیٹ پر انفارمیشن سینٹر تعمیر کیا جائیگا جہاں شہریوں کو جانوروں سے متعلق بنیادی معلومات دی جائے گی۔