عدالتی احکامات پر من وعن عمل درآمد کرانا حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے٬ جسٹس نور محمد مسکانزئی

عدالتی احکامات کی حکم عدولی توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے٬ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ

جمعہ 21 اکتوبر 2016 21:29

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2016ء) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ عدالتی احکامات پر من وعن عمل درآمد کرانا حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے عدالتی احکامات کی حکم ادولی توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے سمجھ سے بالا تر ہے کہ عدالتی حکم سے باخبر رہنے کے باوجود اسسٹنٹ کمشنر بسیمہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے رجسٹرارعدالت عالیہ کے طلب کرنے کے باوجود پیش نہ ہونے پر اسسٹنٹ کمشنر بسیمہ شفقت انورشاہوانی کو شوکاز نوٹس جاری کیا جائے اور ان کے 50ہزار روپے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیا جائے ڈپٹی کمشنرواشک کو حکم دیا جاتا ہے کہ سسٹنٹ کمشنر بسیمہ کو11نومبرکو عدالت عالیہ کے سامنے پیش کریں۔

(جاری ہے)

یہ حکم چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نے عبدالحکیم ودیگر برخلاف سرکار میں فوج داری ضمانتی درخواست نمبر42 2016میں جاری کیا سماعت کے دوران عدالت میں تفتیشی آفیسرپنجگور ملک احمد پیش ہوئے جس نے عدالت میں اپنا جواب جمع کرایا جس کو عدالتی ریکارڈ پر لانے کا حکم دیا گیا انہوںنے عدالت کو بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر بسیمہ ان کو اجازت نہیں دے رہے ہیں کہ ملزم رازق ولد عبدالحکیم عرف لال محمد کو گرفتار کیا جائے عدالت عالیہ نے کہا کہ ان کے اس جواب اور پولیس ڈائری یہ چیزیں ظاہر کررہی ہے تفتیشی آفیسر نے عدالت کو مزیدبتایا کہ انہوںنے 2دن قبل اسسٹنٹ کمشنر بسیمہ سے رابطہ اور ان کو عدالت کی تاریخ پیشی کے بارے میں بتایا اور آج کی تاریخ کا بھی کہ اسسٹنٹ کمشنر کو کورٹ میں پیش ہونے کی تاکید کی گئی ہے کل انہوںنے شفقت انور شاہوانی کو اپنے موبائل فون سے ایس ایم ایس کے ذریعے ایک بار پھر آگاہ کیا اور وہ ایس ایم ایس میر ے موبائل فون میں محفوظ ہے عدالت عالیہ نے کہا کہ تحصیلدار بسیمہ عدالت میں حاضر ہے اسسٹنٹ کمشنر اور تفتیشی کی بات چیت ان کا جواب اور پولیس ڈائری یہ چیزیں عیاں ہیں کہ اسسٹنٹ کمشنر بسیمہ کو آج کی تاریخ پیشی کے بارے میں علم تھاوہ عدالت میں کوئی معقول وجہ بیان کیے بغیر پیش نہیں ہوئے شفقت انورشاہوانی اسسٹنٹ کمشنر بسیمہ کا پیش نہ ہونا ارادہ تاً اور جان بوجھ کر کیاگیا ہے رجسٹرار ہائی کورٹ کو حکم دیا جاتاہے کہ وہ ان کو شوکاز نوٹس جاری کریں کہ وہ جان بوجھ کر اور ارادہ تاًعدالت عالیہ سے غیر حاضر ہونے کی وجہ بیان کریںاور اسسٹنٹ کمشنر بسیمہ کے 50ہزار روپے کے وارنٹ کیے جاتے ہیں اور ڈپٹی کمشنرواشک کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اگلی پیشی پر ان کو عدالت کے سامنے پیش کریں عدالت نے حکم دیا کہ آرڈر کی کاپیاں جواب تفتیشی قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کمشنر قلات ڈویژن ٬سیکرٹری داخلہ اور اسسٹنٹ کمشنر بسیمہ کوبھجوائی جائیں عدالت عالیہ نے اگلی سماعت پر ایس ایچ او اور تفتیشی آفیسر کو اس کیس میں مزید پیش ہونے سے استثنیٰ دیدیا ۔