اپوزیشن کاوزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بر قرار٬شوکت خانم کیخلاف منفی پراپیگنڈے کیخلاف بھی ایوان کے اندر ٬ اسمبلی احاطے میں احتجاج

ایکدوسرے کی کیخلاف نعرے بازی ٬وزیر اعظم نے وزراء کو شوکت خانم ہسپتال کیخلاف الزامات لگانے کا ٹاسک سونپ رکھا ہے ‘ محمو دالرشید پیپلز پارٹی جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیگی ٬پانامہ پر ٹی اور آرز سمیت چار نکات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو حکومت کیخلاف سڑکوں پر ہونگے‘ ڈپٹی پارلیمانی لیڈر حکومت نے بھرپور کوشش کے بعد اپوزیشن کے ’’کورم حملے ‘‘ کو ناکام بنا کر مطلوبہ تعداد پوری کر لی٬ اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی

جمعہ 21 اکتوبر 2016 20:15

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2016ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف نے وزراء کی طرف سے شوکت خانم ہسپتال کیخلاف منفی پراپیگنڈے اور پانامہ لیکس کے معاملے پر ایوان کے اندر اور اسمبلی احاطے میں احتجاج کیا ٬حکومتی اور اپوزیشن اراکین ایکدوسرے کی قیادت کیخلاف نعرے بازی کرتے رہے ٬پیپلز پارٹی پارٹی نے کہا ہے کہ جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے لیکن پانامہ لیکس کے حوالے سے ٹی او آرز اور چار نکات پر غور نہ کیا گیا تو 27سمبر کو حکومت خلاف سڑکوں پر آئیں گے ٬حکومت نے بھرپور کوشش کے بعد اپوزیشن کے ’’کورم حملے ‘‘ کو ناکام بنا کر مطلوبہ تعداد پوری کر لی ۔

گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 20منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں شروع ہوا۔

(جاری ہے)

قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ شوکت خانم ہسپتال کینسر کے مریضوں کی علاج گاہ ہے لیکن کچھ وزراء اس چیئرٹی ادارے کے بارے میں بیان بازی اور اس کے فنڈزپر سوالات اٹھا رہے ہیں تاکہ عالمی سطح پر اس کی فندنگ متاثر ہوحالانکہ چیئرٹی اداروں پر جنگ میں بھی حملہ نہیں کیا جاتا ۔

پوری دنیا میں ایسے منصوبے کی مثال نہیں ملتی۔دانیال عزیز٬طلال چوہدری اور رانا ثناء اللہ کو نواز شریف نے خصوصی ٹاسک دیا ہے کہ شوکت خانم ہسپتال کو الزامات کی زد میں لایا جائے جس کی یہ درباری تعمیل کررہے ہیں۔انہوںنے کہا کہ وزیر اعظم کو پاناما لیکس پر ہر صورت استعفیٰ دینا ہوگا اور ان کی جگہ کسی دوسرے شخص کو وزیر اعظم منتخب کیا جائے ۔

تحریک انصاف نے اداروں کو جھنجوڑا ہے اب وہ درست فیصلے کرنے لگے ہیں۔پی ٹی آئی کی طرف سے احتجاج کی کال پروفاقی وزراء بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں ۔ اس مرحلے پر حکومتی بنچوں اور پی ٹی آئی اراکین نے نعرے بازی شروع کر دی جبکہ تحریک انصاف کے اراکین نے سپیکر ڈائس کا گھیرائو بھی کیا ۔اسی نعرے بازی میں حکومت نے مسودہ قانون ( چھٹی ترمیم ) مقامی حکومت پنجاب اور مسودہ قانون ( ترمیم ) مقامی حکومت پنجاب ایوان میں پیش کئے جنہیں سپیکر نے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی ۔

تحریک انصاف کی رکن اسمبلی نبیلہ حاکم علی کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی اورتعداد پوری نہ ہونے پر پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائی گئیں لیکن پھر بھی کورم پورا نہ ہو سکا جس پر 15منٹ کا وقفہ کر دیا گیا اور دوبارہ اجلاس شروع ہونے پر حکومت کورم پورا کرنے میں کامیاب ہو گی۔ پیپلز پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سردار شہاب الدین نے کہا کہ حکومت نے اسمبلی کا ماحول خراب کر دیا ہے تین دن سے ایوان میں یہی ماحول چل رہا ہے٬اپوزیشن ممبران کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ۔

حکومت خود ڈی ریل ہونے کے منصوبے بنا رہی ہے ۔ انہوںنے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ایوان کے کسٹوڈین ہیں اگر اپوزیشن کو بات کرنے کا موقع نہیں ملے گا تو اپوزیشن کا موقف یہی رہے گا ۔ میں ایوان میں حکومت کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے حکومت پر واضح کیا ہے کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دے گی لیکن اگر پانامہ لیکس پر ٹی اور آرز سمیت چار نکات پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو آپ کے جانے کا راستہ نہیں روکیں گے اور 27دسمبر کو سڑکوں پر ہوں گے ۔

اجلاس کے ایجنڈے میں محکمہ ٹرانسپورٹ ٬منصوبہ بندی و ترقیات اور سماجی بہبود و بیت المال سے متعلق سوالات شامل تھے تاہم محکمہ سماجی بہبود و بیت المال کے وزیر کی ایوان میں عدم موجودگی اور متعلقہ پارلیمانی سیکرٹری کی طرف سے گوشوارے جمع نہ ہونے کی وجہ سے رکنیت کی معطلی کے باعث مذکورہ محکمے کے سوالات کو موخر کر دیا گیا ۔محکمہ ٹرانسپورٹ کے پارلیمانی سیکرٹری نواز چوہان نے بسوں٬ ویگنوں اور ٹرک اڈوں کے معاملات کا ذکر کرتے ہوئے اپنی بے بسی کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ معاملات زیادہ تر ضلعی حکومتوں سے متعلق ہیں جن کا جواب ہمیں اسمبلی میں دینا پڑتا ہے اور ہم جواب دیتے بھی ہیں ۔

جبکہ ضلعی حکومتوں کے لوگ ہماری بات ہی نہیں سنتے ہیں۔یہ تمام معاملات ٹی ایم اے کے سپرد کیے جائیں یا محکمہ ٹرانسپورٹ کے حوالے کیے جائیں٬ اگر معاملات کو بہتر بنانا ہے تو بسوں ٬ ویگنوں اور ٹرکوں کے اڈوں کا معاملہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے حوالے کیا جائے ۔سپیکر نے پارلیمانی سیکرٹری کو مزید بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ متعلقہ فورم پر جا کر یہ تجویز دیں ۔

یہی سوال جب دوبارہ زیر بحث آیا تو بھی پارلیمانی سیکرٹری نے اپنا موقف دہرایا کہ ٹرک اڈوں کا معاملہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے حو الے کیا جائے تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے اور تمام غیر قانونی اڈے ختم کردئیے جائیں گے ٬ موجودہ صورتحال میں ہم صرف پولیس کے ذریعے کارروائی اور چالان ہی کرسکتے ہیں ۔ سپیکر نے سوال کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپر کردیا ۔سپیکر نے ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔