حکومت کی مایوس کن اقتصادی پالیسیوں پر پاکستان پیپلزپارٹی کی سخت تنقید

اقتصادی بحران کو نمٹنے کے لیے کون سے عملی اقدامات لئے جا رہے ہیں٬ شیری رحمان

جمعہ 21 اکتوبر 2016 17:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2016ء) حکومت کی مایوس کن اقتصادی پالیسیز اورپاکستان کی مسلسل گرتی ہوئی برآمدات اور غیر ملکی سرمایہ کاری پر تشویش اور خدشات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ موجودہ اقتصادی صورتحال کومدے نظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

موجودہ حکومت نے پہلے ہی آئی ایم ایف سے بڑے پیمانے پر قرضے لے لرکھے ہیں ٬ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے حالیہ تخمینوں کے مطابق 2021 تک پاکستان کو ہر سال تقریباپانچ ارب ڈالر غیر ملکی قرضے ادا کرنا پڑے گے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور اقتدار کی شروعات سے اب تک برآمدات اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی آرہی ہے۔

(جاری ہے)

برآمد کے اعداد و شمار 8.2 فیصد نیچے آئے ہیں ٬رپورٹزکے مطابق 2014 میں برآمد کے اعداد و شمار 25.11bn $ تھے جو گزشتہ مالی سال کی جون میں20.8bn $ تک نیچے آئے تھے۔ ہماری معیشت کی تیزی سے گرتی ہوئی رفتار حکومت کے لئے لمحہ ئے فکر ہونا چاہیے ۔ سینیٹرشیری رحمان نے بھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو کراچی سے لاہور منتقل کرنے کے وفاقی حکومت کے فیصلے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اسٹیٹ بینک اور دیگراسٹریٹجک اداروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کے گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال جولائی اگست میں غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری 53.2 فیصد گر گئی ہے ۔اس کے علاوہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی اس سال جولائی اگست میں 90 فیصد سے زائد بڑھ چکا ہے۔ شیری رحمان نے کہا کہ کیا حکومت عوام کو بتا سکتی ہے اقتصادی بحران کو نمٹنے کے لیے کون سے عملی اقدامات لئے جا رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :