کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کا انحصار اسکے قدرتی وسائل سے زیادہ انکو قابل استعمال بنانے والی افرادی قوت پر ہوتا ہے‘عائشہ غوث پاشا

صحت مند افرادی قوت ہی پائیدارمعیشت کو جنم دیتی ہے ٬ اس اعتبار سے صحت کی سہولیات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے‘صوبائی وزیر خزانہ

جمعہ 21 اکتوبر 2016 16:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2016ء) صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہاکہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کا انحصار اس کے قدرتی وسائل سے زیادہ ان وسائل کو قابل استعمال بنانے والی افرادی قوت پر ہوتا ہے٬صحت مند افرادی قوت ہی پائیدارمعیشت کو جنم دیتی ہے ٬ اس اعتبار سے صحت کی سہولیات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق بھی ہے اور پاکستان کی معاشی ضرورت بھی ٬ وطن عزیز کا وہ طبقہ جو اپنی کم آمدن کی وجہ سے بیماریوں کے ساتھ سمجھوتا کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے اسے علاج کی سہولیات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے اب تک سرکاری علاج گاہوں میں مفت علاج کی شکل میں پورا کیا جا رہا تھا تاہم آبادی میں اضافے اور پبلک ہسپتالوں کی محدود تعداد کے پیش نظر نجی شعبہ کی شمولیت سے وزیر اعظم پاکستان کا نیشنل ہیلتھ پروگرام ایک بہترین کاوش ہے جس کا آج پنجاب سے بھی آغاز کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے پنجاب ہیلتھ اینیشیٹو کمپنی کے تحت رحیم یار خان میں ہیلتھ انشورنس کارڈ کے اجراء کی افتتاحی تقریب کے اختتام پر میڈیا نمائندگان سے گفتگو کے دوران کیا۔ پاکستان صحت کارڈ مختلف امراض میں مبتلا لاکھوں مستحق مریضوں کی زندگی میں امید کی کرن ثابت ہو گا ۔انہوں نے نمائندگان کو بتایا کہ ابتدائی طور پر اس پروگرام کے تحت رحیم یار خان کے 503,873گھرانے کو جن کی یومیہ آمدن 200روپے سے کم ہے اور وہ نادرا ڈیٹا بیس سے تصدیق کے بعد بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل کیے جاچکے ہیں صحت کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

صحت کارڈ کے ذریعے دو پیکج متعارف کروائے جا رہے ہیں پہلا پیکج جو سالانہ 250,000 فی خاندان پر مشتمل ہے اینجیو پلاسٹی٬بائی پاس ٬ذیابیطس ٬ ڈائیلسس ٬کیمو تھراپی اور اعضاء کی پیوند کاری سمیت 7پیچیدہ امراض کے مفت علاج کے لیے متعارف کروایا گیا ہے جبکہ دوسرا پیکج جس کی مالیت 50,000روپے سالانہ فی خاندان ہے اور بوقت ضرورت اس میں ایک لاکھ تک اضافے کی گنجائش رکھی گئی ہے تمام میڈیکل اور سرجیکل امراض کے علاوہ زچگی اور ہر قسم کی ایمرجنسی سروسز کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔

پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے شفاف کمپیوٹررائزڈ نظام تشکیل دیا گیا ہے جس سے مانیٹرنگ کے ساتھ ساتھ مستحق افراد کی پڑتال کا کام بھی لیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ رحیم یار خان کے بعد جلد ہی اس پروگرام کا آغاز دیگر اضلاع سے بھی کیا جائے گا۔