مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے سردار عتیق نی24نومبر کو خونی لکیر مٹانے کی کال دے دی ہے ‘انہوں نے خونی لکیر مٹانے کی کال دے کر پوری دنیا میں کشمیریوں کے حق آزادی کو اجاگر کیا ہی24نومبر کو ریاست جموں وکشمیر کے عوام سردار عتیق احمد خان کی کال پر خونی لکیر کو عملاًً مٹا دیں گے

مسلم کانفرنس کے سینئرنائب صدرشفیق جرال ‘سابق وزیرمر تضی علی گیلانی و دیگر کی مشترکہ پریس کانفرنس

جمعہ 21 اکتوبر 2016 15:16

ہٹیاں بالا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 اکتوبر2016ء) آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے مر کزی سینئرنائب صدرسابق وزیرحکومت مرزا محمد شفیق جرال ٬صدرضلع مظفرآباد سابق وزیرحکومت پیرسید مر تضی علی گیلانی مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات راجہ عمر فاروق نے ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیئے جانے کیلئے آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے مر کزی صدر سردار عتیق احمد خان نی24نومبر کو خونی لکیر مٹانے کی کال دے دی ہے انہوں نے خونی لکیر مٹانے کی کال دے کر پوری دنیا میں کشمیریوں کے حق آزادی کو اجاگر کیا ہی24نومبر کو ریاست جموں وکشمیر کے عوام سردار عتیق احمد خان کی کال پر خونی لکیر کو عملاًً مٹا دیں گے ‘انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس تحریک آزادی کشمیر کی پشتبان جماعت ہے اور کشمیری عوام کی نظریاتی جماعت ہونے کا اعزاز بھی اسی جماعت ہی کو حاصل ہے 1932ء میں پتھر مسجد میں مسلم کانفرنس کی بنیاد سری نگر میں رکھی گئی تھی اور آج بھی ریاست بھر کے عوام کی واحد نمائندہ جماعت ہے مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کی قیادت میں آزاد ہونے والا خطہ آزاد کشمیر جو کہ تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ بھی ہے بیس کیمپ کی اہمیت و افادیت کو غیر ریاستی جماعتوں نے اقتدار کی خاطر بری طرح سے متاثر کر دیا ہے غیر ریاستی جماعتیں کشمیریوں کی حقیقی سیاسی جماعتیں نہیںہیں اور نہ ہی ان کا کوئی نظریہ و عقیدہ ہے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر مودی سرکار کی یلغار اور قتل وغارت گری جذبہ حریت کو ماند نہیں کر سکتی کشمیر عوام بھارت اور اس کی ظالم فوج سے نجاعت حاصل کر کے وحدت کشمیر کی بحالی کا عہد کر لیا ہے مقبوضہ کشمیر کے حالات وواقعات کے تناظر میں ریاست جموں وکشمیر کی پہلی عوامی و سیاسی جماعت آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے صدر نے سردار عتیق احمد خان نے سیز فائر لائن توڑنے کا اعلان کر کے مسلہ کشمیر کو فلیش پوائنٹ بنا دیا ریاست جموں و کشمیرکے کشمیری کسی خونی لکیر کو نہیں مانتے اور نہ ہی سیز فائر لائین کشمیریوں کے درمیان تفریق کی علامت بن سکے گی ایک کروڑ تیس لاکھ سے زائد کشمیری وحدت کشمیر کی بحالی چاہتے ہیں جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی قراردادیں منظور کر کے تسلیم کر رکھا ہے سردار عتیق احمد خا ں کی سیز فائر لائن توڑنے کی کال کو عملی جامعہ پہنائیں گے اور انٹرنیشنل کمیونٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو دعوت فکر دیتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ظالمانہ اقدام کو خود دیکھیں انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم جاری ہیں اور تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے افرا تفری پھیلا کر معاشی و سیاسی عدم ااستحقام پھیلانے کے علاوہ نسل نو سے کتب ٬ کاپیاں ٬ قلم چھین کر حصول علم کے بجائے سڑکوں پر لا کھڑے کر دیئے ہیں تعلیمی پیکج کا رول بیک کرنے کا علان کر کے موجودی حکومت آزاد کشمیر نے یہ پیغام دیا ہے کہ خطہ آزاد کشمیر میں تعلیم کی نہیں بلکہ آواروں کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر عملا عوامی مسئال حل کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے نہ تو تعمیر وترقی کا کوئی روڈ میپ ہے اور نہ ہی ترقی ٬ خوشحالی ٬ بے روز گاری کا خاتمہ٬ میرٹ ٬ اور ریاستی اداروں کے قیام کے علاوہ صحت عامہ تعلیمی ادار ہ جات اور تعلیمی نظام میں بہتری کے کوئی آثار نظر آ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیرا عظم آزاد کشمیر نے ضلع ہٹیاں بالا کا نام تبدیل کر کے چار لاکھ سے زائد عوام کو زہنی کرب میں مبتلا کر دیا ہے جہلم ویلی نام کی اصل وجہ وزیر اعظم کے زاتی سوچ وفکر ہے ویلیوں یا وادیوں کے نام سے ترقی اور خوشحالی نہیں آتی اور نہ ہی انقلاب برپا ہوتے ہیں مظفر آباد جو دارالحکومت ہے اس کا نام بھی تبدیل کر کے اس کا سابقہ نام چکڑی بہک رکھا جائے پھر حکومت کو اندازہ ہو جائے گا کہ نام تبدیل کرنے کا رد عمل کیا ہوتا ہے اور کیا فائدے اور نقصانات ہوتے ہیں ضلع ہٹیاں بالا کا نام تبدیل کر کے جہلم ویلی رکھنے کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ غیر منتقی اور لایعنی نوٹیفکیشن کو فوری واپس لیا جائے وزیر اعظم آزاد کشمیر نے اپنے منصب اور عہدہ کے ساتھ کوئی انصاف نہیں کیافرد واحد اپنی ذاتی آراء کو عوام پر مسلط کر رہے ہیں ضلع ہٹیاںبالا کا نام تبدیل کرنا سراسر زیادتی ہے اور عوام کو پریشانی میں مبتلا کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے بلکہ عوام کے بھاری اخراجات کروانا مقصودہیں عوام نے ووٹ ضلع کے نام کی تبدیلی کیلئے نہیں بلکہ مسائل کے حل کیلئے دیئے تھے موجودہ حکومت آزاد کشمیر مسائل حل کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے ریاست کے اداروں کو ختم کرنا ایک سو انیس پولیس اہلکاران کو گھر بھیجنا ٬بلدیاتی اداروں کا خاتمہ ڈائون سائزنگ اور ضلعی کوٹہ سرکاری ملازمین کا خاتمہ کے علاوہ تعلیمی پیکج کی منسوخی اور اس پالیسی کے تحت قائم ہونے والے اداروں کو ختم کیا جانا موجودہ حکومت کے اہم کارنامہ ہیں جبکہ ابھی حکومت کے قیام کو 100دن کا عرصہ نہیں گزرا موجودہ حکومت اپنے ابتدائی دور میں ہی ناکام ہو چکی ہے۔