پاکستان جنوبی ایشیاء میں ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہے نہ اس کا خواہاں٬مخصوص نوعیت کے سٹریٹجک٬سیاسی اورتجارتی مفادات کیلئے جنوبی ایشیاء کے خطے کیلئے دوہرے معیار کا سلسلہ ترک کرنا ہوگا

جنیوا میں اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کی مستقل مندوب تہمینہ جنجوعہ کا جنرل اسمبلی کی تخفیف اسلحہ اوربین الاقوامی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب

جمعہ 21 اکتوبر 2016 12:35

جنیوا ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2016ء) پاکستان جنوبی ایشیاء میں ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہے نہ اس کا خواہاں ۔یہ بات جنیوا میں اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کی مستقل مندوب تہمینہ جنجوعہ نے جنرل اسمبلی کی تخفیف اسلحہ اوربین الاقوامی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔بظاہر بھارت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بحران کا شکا رخطوں میں روایتی ہتھیاروں کے توازن میں تبدیلی پر تشویش کا اظہارکیا اورکہا کہ اس کے نتیجے میں خطے کے استحکام اورعلاقہ میں حساس علاقائی توازن کیلئے خطرات بڑھ جائیں گے٬جنوبی ایشیاء ایک حساس علاقہ ہے اوریہاں ایک ریاست کی جانب سے فوجی اخراجات خطے کے دیگر مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔

پاکستانی مندوب نے کہاکہ مخصوص نوعیت کے سٹریٹجک٬سیاسی اورتجارتی مفادات کیلئے جنوبی ایشیاء کے خطے کیلئے دوہرے معیار کا سلسلہ ترک کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان جنوبی ایشیاء کے خطے میں سٹریٹجک توازن کیلئے پرعزم ہے ٬ پاکستان جنوبی ایشیاء میں ہتھیاروں کی دوڑ میں شامل ہے نہ اس کا خواہاں۔انہوں نے کہاکہ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کیلئے کوششوں کے نتیجے میں روایتی ہتھیاروں کے اجتماع کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے کیونکہ تاریخ کا سبق یہ ہے کہ روایتی ہتھیاروں میں عدم توازن کی وجہ سے ہی دونوں عالمی جنگیں ہوئیں۔

انہوں نے کہاکہ روایتی ہتھیاروں پر اخراجات 1.7کھرب ڈالر سے تجاوزکرگئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کا کل بجٹ ان اخراجات کا محض تین فیصد ہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ اگر روایتی ہتھیاروںمیں توازن کو برقرار رکھنے کیلئے جامع پالیسی اختیار نہ کی گئی تو اس صورت میں مثبت نتائج حاصل نہیں کئے جاسکتے٬ روایتی ہتھیاروں کیلئے ہتھیاروں کی پیداوارمیں کمی اور اس پر قابو پانے٬ علاوہ ازیں اس کی تجارت اور منتقلی کو محدود کرنے کی ضرورت ہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو دنیا کے مختلف خطوں میں بحرانوں میں مزید اضافہ ہوگا اور استحکام کی منزل کو حاصل کرنا ناممکن ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے روایتی ہتھیاروں کے ضمن میں قانونی ٬ ریگولیٹری اورادارہ جاتی نوعیت کے اقدامات کو یقینی بنایا ہے۔ علاوہ ازیں روایتی ہتھیاروں میں توازن کیلئے متعلقہ ضابطوں کیلئے اضافی اقدامات کئے گئے ہیں جن میں درآمدی اور برآمدی لائسنس شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ آرمز ٹریڈٹریٹی روایتی ہتھیاروں کی منتقلی کے ضمن میں ایک اہم قدم ہے اور اس کے بلا امتیاز نفاذ سے تمام مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔