کم عمر لڑکوں پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے‘ایمنسٹی انٹرنیشنل

بھارتی پولیس کی طرف سے کم عمر کشمیری لڑکوں کی گرفتاری اور ان پر کالے قانون کے نفاذپر اظہار تشویش ٬فوری رہائی کا مطالبہ

جمعہ 21 اکتوبر 2016 12:07

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2016ء) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں دو کم عمر لڑکوں کے خلاف کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاذ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے اپنی ویب سائیٹ پر جاری بیان میں کہا گیاکم عمر لڑکوں پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فورسز اہلکاروں نے 16ستمبر کو بارہمولہ کے رہائشی نوجوان ر ئیس احمد میر کو پتھرائو کے الزام میں گرفتار کیا گیا جبکہ دو دن بعد اس پر پی ایس اے عائد کرکے اسکی رہائی کے دروازے بند کردئے گئے جبکہ اس کیس میں غور طلب بات یہ ہے کہ پی ایس اے دستاویز میں رئیس کی عمر پر 18سال دکھائی گئی جبکہ رئیس کے والد نے عدالت میں جو دستاویزات جمع کیںان سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسکی عمر صرف 16سال ہے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ کپواڑہ کے سولہ سالہ وحید گوجری کو 18اگست کو گرفتار کیا گیاجس کے بعد اس پر بھی کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیا اور اسے جموں کی کوٹ بھلوال جیل بھیج دیا گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ پی ایس اے کے تحت بچوں کی گرفتاری سے ان پر نہایت برا اثر پڑتا ہے کیونکہ یہ بچے سکولوں اور کالجوں سے جیل پہنچ جاتے ہیں جہاں انہیں بڑی عمر کے لوگوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے ۔ بیان میں کہا کہ گرفتار لڑکوں کے والدین کو یہ بھی نہیں بتایا جاتا کہ انہیں کس جرم میں پکڑا گیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان کہا کہ گرفتار لڑکوں کے خلاف مروجہ عالمی قوانین کے تحت مقدمات چلائے جانے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :