قائمہ کمیٹی برائے انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن کا ٹویوٹا انڈس موٹرز اور پاک سوزوکی موٹرز کا دورہ

جمعرات 20 اکتوبر 2016 22:38

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2016ء) سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن نے ٹویوٹا انڈس موٹرز اور پاک سوزوکی موٹرز کے دورے کے دوران پیداواری گنجائش٬ گاڑیوں کی کوالٹی اور کسٹمرز کو گاڑیوں کی فراہمی کے نظام کا جائزہ لیا۔ جمعرات کو چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ کی سربراہی میں ٹویوٹا انڈس موٹرز کے دورے کے موقع پر ممبران کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کمپنی حکومت کو سالانہ 40 بلین روپے کا ٹیکس ادا کرتی ہے جو ملک کے سالانہ محصولات کا ڈیڑھ فیصد بنتا ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ کمپنی میں 55 ہزار گاڑیاں تیار کرنے کی گنجائش ہے تاہم مارکیٹ میں طلب زیادہ ہونے کے باعث گذشتہ سال اوور ٹائم کر کے بھی ہم نے 65 ہزار گاڑیاں تیار کیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ٹویوٹا گاڑی ہماری ویب سائٹ پر موجود کسی بھی ڈیلر سے پانچ لاکھ روپے کا پے آرڈر دے کر بک کروائی جا سکتی ہے جس کی ڈیلیوری 2 سے ڈھائی ماہ میں کر دی جاتی ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ کمپنی کی جانب سے روزانہ 15 کروڑ روپے کے پارٹس ملک سے خریدے جاتے ہیں۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ٹویوٹا انڈس میں نوجوانوں کو 3 سال کے لئے ٹریننگ کورس کروایا جاتا ہے تاکہ وہ ہنر مند شہری بن سکیں۔ اس موقع پر چیئرمین قائمہ کمیٹی و ممبران نے ملکی معیشت میں بہتر کردار ادا کرنے پر کمپنی کے کام کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی و معاشی خوشحالی کے لئے اس قسم کے اداروں کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی برائے انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن نے پاک سوزوکی موٹرز کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے کمپنی میں بننے والی گاڑیوں اور ان میں استعمال ہونے والے پرزہ جات کا معائنہ کیا۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی نے پاک سوزوکی کے ذمہ داران اور اسٹیک ہولڈرز سے کہا کہ وہ اپنی پروڈکشن کو جدید تقاضوں کے مطابق بنانے کے لئے اقدامات کریں۔ اس موقع پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاک سوزوکی موٹرز میں گذشتہ سال ڈیڑھ لاکھ گاڑیاں تیار کی گئیں٬ ان گاڑیوں میں 50 سے 73 فیصد پارٹس مقامی سطح پر تیار کئے گئے تھے۔ اجلاس میں اسٹینڈنگ کمیٹی کے ممبران سینیٹر خالدہ پروین٬ سینیٹر چودھری تنویر خان اور سینیٹر کلثوم پروین کے علاوہ سیکریٹری کمیٹی فرزانہ خان بھی موجود تھیں۔