جعلی خبر کا معاملہ ٬ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دوبارہ تحقیقات سنبھال لیں ٬غیر جانبدارانہ انداز میں تفتیش جاری ٬ خبر فراہم کرنے والے کی جدید سائنسی انداز میں تلاش جاری

ذاتی معاملات سیٹ کرنے کیلئے سوشل ٬ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو استعمال میں لاکر غلط فہمیاں پید اکرنے کی جوکوششیں کرنے والوں کا بھی جائزہ ابتدائی تحقیقات میں وزیراعظم کے دو قریبی افسران کے صحافی سرل المیڈا سے رابطے ثابت نہ ہوئے٬ ذرائع

جمعرات 20 اکتوبر 2016 22:09

جعلی خبر کا معاملہ ٬ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے دوبارہ تحقیقات سنبھال ..

اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2016ء) قومی سلامتی کے اہم اجلاس کی جعلی خبر لیک کرنے کے معاملے پر وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے دوبارہ سے تحقیقات کو سنبھال لیاہے اور ذمہ دار ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے قریبی دوافسران کے انگریزی اخبار کے صحافی سرل المیڈا سے رابطے کہیں بھی ثابت نہیںہوئے ۔ خبر فراہم کرنے والے کی تلاش جدید سائنسی انداز سے کی جارہی ہے جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر بہت سے عناصر اپنے ذاتی معاملات سیٹ کرنے کے لئے سوشل میڈیا ٬ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو استعمال میں لاکر غلط فہمیاں پید اکرنے کی جوکوششیں کررہے ہیں اسے بھی چیک کیاجارہاہے کیوکہ اس طرح سے تفتیش کا رخ موڑنے کا تاثر بھی بن رہاہے ۔

اس طرح کی ایک خبر گزشتہ دنوں گھڑی گئی کہ سابق وفاقی وزیر مشاہد اللہ خان کے بی بی سی کو دیئے گئے متنازع انٹرویو کے نکات وزیراعظم کے پریس سیکرٹری نے دیئے تھے حالانکہ وہ ان دنوں پنجاب میں او ایس ڈی تھے ۔

(جاری ہے)

ذمہ دار ذرائع کا کہناہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ہر طرح سے ایک شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کررہے ہیں اور ان پر کسی بھی طرف سے تفتیش کومرضی کا رخ دینے کے لئے دبائو نہیں ڈالا جاسکتاکیونکہ سول اور ملٹری قیادت کی میٹنگ کے بعد تفتیش اور تحقیق کی ذمہ داری انہیں تفویض کی گئی تھی ۔

ذرائع کا کہناہے کہ وزیراعظم آفس کے ایک اعلیٰ افسر کو مختلف اطراف سے ان میٹنگز کا حصہ بنانے کی خبریں مارکیٹ کی گئیں ٬ تحقیق میں یہ بات بھی واضح طور پر سامنے آچکی ہے کہ وہ قومی سلامتی سے متعلقہ اس طرح کی میٹنگز میں کبھی بھی شریک نہیںہوئے ۔