گورنر سندھ پر جتنے سنگین الزمات لگے ہیں وہ متنازع ہوچکے ٬فوری استعفیٰ لے کر انہیں گرفتار کیا جائے٬سید مصطفی کمال

ان کابرطانوی پاسپورٹ سامنے لایا جائے ٬مجھ پر جو کرپشن کے الزامات عائد کئے گئے ہیں اس کی تحقیقات کی جائیں٬میری جے آئی ٹی بنائی جائے٬ چیئرمین پاک سر زمین پارٹی کی پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 20 اکتوبر 2016 21:35

6کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ گورنر سندھ پر جتنے سنگین الزمات لگے ہیں وہ متنازع ہوچکے ہیں فوری طور پر ان کا استعفیٰ لے کر انہیں گرفتار کیا جائے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گورنر کو گرفتار کرے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے ٬12 مئی کے واقعہ کی تحقیقات کرائی جائے٬ان کابرطانوی پاسپورٹ سامنے لایا جائے اور مجھے جو کرپشن کے الزامات عائد کئے گئے ہیں اسکی تحقیقات کی جائیںاور میری جے آئی ٹی بنائی جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہوئے کیا۔اس موقع پر رضا ہارون٬ڈاکٹر صغیر احمد٬وسیم آفتاب ٬ڈاکٹر یاسر سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

سید مصطفی کمال نے کہا کہ متنازع گورنر سندھ نے جو زبان استعمال کی ہے وہ ساری دنیا کے سامنے متعارف ہو گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جو پہلے دن بات کہی تھی اس پر آج بھی قائم ہیں۔

یہ کہا جا رہا ہے کہ آپس کی لڑائی سے مہاجر قوم تقسیم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس لڑائی کا کوئی نقصان نہیں ہے بلکہ مہاجروں کو فائدہ ہے۔انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر جسم میں زخم ہو جائے اور وہ ناسور کی شکل اختیار کر جائے توہم اس کو نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں بلکہ اس کو علاج کرانا پڑے ہیں یہی وجہ ہے کہ گورنر رشوت العباد ناسور ہیں جب تک یہ گونر کی حیثیت سے موجود ہیں تب تک یہ صوبہ اور شہر ترقی نہیں کر سکتا ہے ۔

انہوں نے ٹی وی جو باتیں کی ہیں اس میں صرف دوباتوں پر زور دیا کہ میں اسٹیبلشمنٹ ہوں اور مجھ سے ڈرواور میں بند کرادوں گا۔لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے ہیں انہوں نے اپنی گفتگو میں 12 مئی ٬ سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور عظیم طارق کے متعلقباتیں کی ہیں جبکہ ان تمام واقعات میں وہ خود ملوث ہیں جب سے انہوں نے باتیں کہی ہیں اس کے بعد سے لوگوں کی لائنیں لگ گئی ہیں اور گورنر کے خلاف چبوت لے کر آ رہے ہیں اور مجھے ان کے خلاف کرپشن سیل کھلونا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ناسوروں کے خلاف بات کر رہے ہیں پہلا ناسور الطاف حسین تھا اور دوسرا ناسور گورنر رشوت العباد ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز گورنر نے اپنی گفتگو میں آرمی چیف ٬ڈی جی رینجرز اور کور کمانڈر کا ذکر کیا کہ ہم ایک پیچ پر ہیں جبکہ آرمی چیف٬تمام ادروں کے لوگوں کی عظیم الشان کارکردگی ہے اور یہ نامور لوگ ہیں اور کرادر والے لوگ ہیں انہوں ضرب عضب کیا ہے جبکہ گورنر رشوت العباد ان کت درمیان پھپنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن ہم انہیں چھپنے نہیں دیں گیاور اللہ نے ہمیں اسی کام کے لئے لگایا ہے کہ ہم ایسے غلط لوگوں کو پکڑیں۔

انہوں نے کہا کہ گورنر نے کہا ہے کہ مصطفی کمال نے شہر میں کوئی کام نہیں کیا اور اصل کام نعمت اللہ خان نے کیا ہے اس کے ذریعے انہوں نے نعمت اللہ خان کے پیچھے بھی چھپنے کی کوشش کی ہے میں بھی کبھی نعمت اللہ خان کے خلاف کبھی کوئی بات نہیں کی اور ہم ان کا احترام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ رشوت العباد نے میرے لئے یہ بھی کہا کہ میں کنٹریکٹر تھا اور میں نے ملائشیا اور لندن میں پیسے بھیجے اس پر میں کہتا ہوں کے جھوٹ بولنے والے پر اللہ کی لعنت ہو۔

مجھ پر جو الزمات لگائے گئے ہیں میں مطالبہ کرتاہوں کے میرے خلاف جے آئی ٹی بنائی جائے اور تحقیقات کی جائیںاور یہ جے آئی ٹی گورنر خود بنوائیں۔مصطفی کمال نے کہا کہ رشوت العباد نے 12 مئی کے مقدمات کھولے جائیں گے یہ بات وہ شخص کہہ رہا ہے جو خود مکمل طور پر ملوث ہے ٬12 مئی کے حوالے سے تمام میٹنگز ہوتی تھی اور گورنر ہاؤس اس کا مرکز تھا۔12 مئی کے حوالے سے کنٹرول روم گورنر ہاؤس میں بناہوا تھا۔

وسیم اختر نے بھی اپنی جے آئی ٹی میں یہ بات کہی ہے جو کہ اس وقت مشیر داخلہ تھے۔انہوں نے کہا کہ 12 مئی کے حوالے سے اس وقت جو بھی فیصلے ہوتے تھے وہ گورنر ہاؤس میں ہوتے تھے یہ کیسے گورنر ہیں کہ 12 مئی کو 53 افراد مارے گئے اور یہ گورنر بر قرار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملزم نے مجرم ہونے کا اعتراف کر لیا ہے اب ان کو ایسی سزا ملنی چاہیے کہ کوئی بھی بڑے منصب پر بیٹھ کر غلط کام نہ کرے۔

سید مصطفی کمال نے کہا کہ گورنر نے یہ بھی کہا ہے کہ وایٹو لگا کر بہت سے نام جے آئی ٹی سے نکالے گئے اور بہت سے ڈالے گئے یہ کیسے ممکن ہے کہ اس پر تمام خفیہ اداروں کے نمائندوں کے دستخظ ہوتے ہیں اس میں کیسے تبدیلی لا ئی جا سکتی ہے اس کا مطلب ہے کہ گورنر اداروں پر انگلی اٹھائی ہے یہ بہت حساس مسئلہ ہے اس پر انہیں فوری گرفترا کر کے پوچھ گچھ کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ رشوت العباد یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے نائن زیرو بند کرایا ٬آپر یشن شروع کرایا اور صحافی ولی خان بابر کے قاتلوں کو پکڑیالیکن یہ حیران کن بات ہے کہ وہ 14 برس عہدے پر فائز رہنے کے بعد یہ باتیں کر رہے ہیں ۔اگر وہ اتنے پاور فل تھے تو انہوں نے 12 مئی اور بلدیہ فیکٹری کے ملزموں کو کیوں نہیں لٹکوایابلکہ گورنر یہ حرکت کی ہے کہ پہلے بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کے مالک کو پہلے پکڑوایا اور پھر اس کو چھڑوایا اور پھر انہوں نے ملک سے فرار کرادیا ہے یہ سب انہوں نے پیسے لیکر کیا گیا ہے۔

اس لئے میں مطالبہ کرتاہوں کہ سانحہ بلدیہ کی ازسر نو تحقیقات کی جائیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آکر بہت سے سانپوں کو نکالا ہے ہم نے بین بجائی تو سانپ باہر نکل آئے۔گورنر حساس عہدے پر موجود اور 14 برس سے گورنر ہیں اور دوہری شہریت کے حامل ہیں ان کے پاس برطانیہ کی شہریت ہے اور انہوں نے ملکہ برطانیہ سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہوا ہے ۔یہ آدمی اتنے حساس عہدے پر کیسے بیٹھا رہا جبکہ یہاں پر ایک شخص دوہری شہریت ہونے پر اسمبلی رکن بننے نہیں دیا جا تا جبکہ پاکستان کے اہم عہدے پر ایک شخص کیسے بیٹھا ہوا ہے جبکہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور جب گورنر بنے تو اپنی شہریت چھوڑ کر پاکستان آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر اتنا کرپٹ آدمی ہے کہ وہ کسی کے 50 ہزار بھی نہیں چھوڑتا ہے افسران کو ترکیبیں بتاتے ہیں کہ کون سے فائل پر سائن کے کتنے پیسے لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کیس میں ’’را‘‘ نے بچایا ہے اور اس میں بھی گورنر ملوث ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیں خدارا اس کو بنانا اسٹیٹ نا بننے دیا جائے۔

انہوں نے کہاہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر گورنر کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے اور انہیں فرار نہ ہونے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم تو 2013 میں ایم کیو ایم چھوڑ چکے تھے جبکہ گورنر 2015 تک الطاف حسین کے ساتھ تھاجس سے ظاہر ہوتا ہے کہاس کے آض بھی الطاف حسین کے ساتھ رابطے ہیںجبکہ گورنر نے کہا کہ الطاف حسین ان کے محسن ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو لوگون اپنے عہدے چھوڑ کر آئے ہیں انہیں بھی الطاف حسین نے رکن اسمبلی بنایا تھا تو یہ بھی کہیں کہ الطاف حسین ان کا محسن ہے یہ کیوں چھوڑ کر آئے ہیں۔

پاکستان مخالف نعرے لگانے والوں کو گورنر اپنے محسن کہہ رہے ہیں ۔مصطفی کمال نے کہا کہ چند برس قبل غیر ملکی میڈیا میں روٹیس آ٬ْی تھیں کہ پاکستان کے ایک شخص گورنر ہوتے ہوئے برطانیہ سے ایک ہزار پونڈبے روزگاری الاؤنس وصول کر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ گورنر بننے کے 5 برس تک ایک ہزار پونڈ وظیفہ لیتے رہے۔اس طرح سے وہ صادق اور امین نہیں رہے ان کے خلاف آرٹیکل62اور 63کے تحت کارروائی کی جائے۔

سید مصطفی کمال نے کہا کہ گورنر نے ڈاؤ میڈیکل کالج کے وائس چانسلر مسعود حمید کو غیر قانونی طور پر تین بار مدت میں توسیع کی ہے۔ان کو بار بار لگانے کا مقصد کرپشن کرنا ہے اور ان کے ساتھ ملکر اربوں روپے کمائے ہیں جس کی تحقیقات ہونی چاہیے اب یہ معاملہ عدالت میں جانے کی وجہ سے مسعود حمید کی بیوی کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دلوائی ہے تاکہ انہیں وائس چانسلر بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ انٹر بورڈ آفس کی کرپشن اور جہاں پر بھی کرپشن ہوئی ہے اس کے ذمہ دار گورنر ہیں انہوں نے ہماری نسل کو پڑھنے نہیں دیا ہے جبکہ 50 ہزار وپے میں انٹر بورڈ سے سر ٹیٖفکیٹ مل جاتا ہے ۔شہر کوڑا اٹھایا جا سکتا ہے سٹرکیں کبھی بن سکتی ہیں لیکن تعلیم حاصل نہیں کیا جا سکتا ہے انہوں نے ہماری نسلیں تباہ کر دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گورنر ایسے گفتگو کر رہے تھے جیسے کے ایم سی( بھنگی) کا یونین لیڈر ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں سانحہ نشتر پارک جس میں سنی ٹھریک کی قیادت کو بم دھماکے میں پوری اڑ ادیا تھا اس کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلدیہ کی جے آئی ٹی میں انیس قائم خانی کا نام شامل نہیں ہے یہ افواہیں گورنر ہاؤس سے چلائی گئی تھی۔