سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل کی ترقی کااجلاس

اسلام آباد او پی ایف ہائوسنگ سکیم کیلئے 5 ہزار فی کنال زمین کو 55 ہزار فی کنال میں خریدنے کا انکشاف قائمہ کمیٹی نے نائیکوپ کارڈ کو عوام پر بوجھ قرار دیکرزون بی کیلئے کارڈ کو ختم کرنے کی سفارش کر دی ٬سیکرٹری لیبر خیبر پختونخوا کو کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر وارننگ لیٹر جاری کرنے کا فیصلہ

جمعرات 20 اکتوبر 2016 21:11

سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانی و انسانی وسائل کی ترقی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ اسلام آباد او پی ایف ہائوسنگ سکیم کیلئے 5 ہزار فی کنال زمین کو 55 ہزار فی کنال میں خریدا گیا اور ایسی ناہموار جگہ ہے جہاں پر ہائوسنگ سکیم کو پانی٬ سیوریج کا شدید مسئلہ ہے اور بارش کے دنوں میں شدید سیلاب کا خطرہ ہو گا۔

قائمہ کمیٹی نے نائیکوپ کارڈ کو عوام پر بوجھ قرار دیتے ہوئے زون بی کیلئے کارڈ کو ختم کرنے کی سفارش کر دی اور سیکرٹری لیبر خیبر پختونخوا کے کمیٹی کے اجلاس میں عدم شرکت پر وارننگ لیٹر جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر باز محمد خان کی زیر صدارت پار لیمنٹ لاجز میں منقد ہوا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں شہباز عظمت خیل بنوں اور ژوب بلوچستان کے سکولوں کے معاملہ کو گورننگ باڈی کے اجلاس میں شامل نہ کرنے٬ ورکرز ویلفیئر بورڈ خیبر پختونخوا کے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم فراہمی٬ او پی ایف کے اگلے تین سالہ پروگرام٬ سائوتھ کوریا اور ملائیشیا میں پاکستانیوں کیلئے ملازمت حاصل کرنے کے مواقع کے علاوہ نادار سے نائیکوپ کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

چیئرمین کمیٹی سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ بنوں اور ژوب کے سکولوں کی تعمیر کے حوالے سے قائمہ کمیٹی نے کئی ماہ سے سفارش کی تھی اور آگاہ کیا گیا تھا کہ بورڈ آف گورنر کی میٹنگ میں انکو شامل کیا جائے گا مگر شامل نہیں کیا گیا ۔ چھوٹے صوبوں کے مسائل کی طرف توجہ نہیں دی جاتی جس سے صوبوںمیں احساس محرومی کا تاثر پیدا ہوتا ہے اور بیورو کریسی کا یہ عالم ہے کہ وہ مسائل حل کرنے کی بجائے قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں شرکت بھی نہیں کرتی۔

سیکرٹری لیبر خیبر پختون خواہ اگر آئندہ اجلاس میں شریک نہ ہوئے تو ان کے خلاف وارنٹ جاری کئے جائینگے۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ژوب سکول کے حوالے سے پی سی ون پر پی ڈبلیو ڈی نے تحفظات کا اظہار کیا تھا ۔آج ان کے ساتھ میٹنگ ہو رہی ہے اور ان کے تحفظات کے حوالے سے رپورٹ بھی پیش کر دی گئی ہے آج شام کو مسئلہ حل ہو جائے گا ۔سیکرٹری سمندر پار پاکستانیز خضر حیات خان نے کہا کہ فنڈز کی کمی نہیں ہے مگر تین بورڈز ہیں جو صحیح تعاون نہیں کر رہے ۔

قائمہ کمیٹی نے ورکر ز ویلفیئر فنڈ کے ملازمین کو تنخواہ نہ دینے پر سخت برہمی کاا ظہار کرتے ہوئے ایک ماہ کے اندر میرٹ پر بھرتی ہونے والے ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کی ہدایت کر دی ۔مینیجنگ ڈائریکٹر او پی ایف نے قائمہ کمیٹی کو او پی ایف کی کارکردگی کو بہتر کرنے کیلئے اگلے تین سالانہ منصوبہ جات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ادارے کو بورڈ آ ف گورنر ز ہیں جسکی ہر ماہ میٹنگ ہوتی ہے اور سمندر پار مقیم پاکستانیوں کے مسائل کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

او پی ایف جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نہیںہے بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔نوے فیصد ورکرز کو اپنے حقوق کا علم نہیںہے۔ویب سائٹ پر دیگر ممالک کے قوانین اردو او رانکی مقامی زبان میں شامل کر دیئے گئے ہیں۔سہولت سنٹر پر کام شروع کیا جا رہا ہے پہلا سنٹر اسلام آباد میں قائم کیا جا رہا ہے۔ میڈیکل٬ تعلیم ٬وظائف اور دیگر سہولیات میں اضافہ کیا جا رہا ہے ۔

1998ء کے بعد آج تک سمندر پار پاکستانیوں کا کنونشن نہیں ہو سکا جس کا اب دسمبر2017ء میں انعقاد کیا جائے گا جس پر رکن کمیٹی سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہا کہ اتنا گیپ کن وجوہات کن بنیاد پر ہوا‘ کنونشن نہ کرانے کا مقصد یہی ہے وہ لوگ جو بیرون ملک مقیم ہیں ان کے مسائل کو نظر انداز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی بنک بھی سمندر پار مقیم پاکستانیوں سے انٹر بنک کے ریٹ پر 2.5 روپے فی ڈالر کما رہے ہیں یہ ان پر بلاوجہ کا بوجھ ہے۔

آئندہ اجلا س میں متعلقہ ادارے سٹیٹ بنک وزارت خزانہ و دیگر آگاہ کریں۔سینیٹر نگہت مرزا نے کہا کہ سعودی عرب میں او پی ایف کی طر ف سے کوئی موثر کام دیکھنے میں نہیں آیا اور پاکستانیوں کے وہاں کے سکولوں میں بے شمار مسائل ہیں۔ منیجنگ ڈائریکٹر او پی ایف نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ او پی ایف اسلام آباد ہائوسنگ سکیم کیلئے 1996میں 4900 کنال زمین 55 ہزار فی کنال خریدی گئی جو اس وقت 5 ہزار فی کنال پر ملتی تھی۔

سکیم کی جگہ انتہائی ناہموار ہے جہاں سیوریج پانی و دیگر سہولیات کی فراہمی کیلئے بہت زیادہ دشواری ہے۔ قائمہ کمیٹی نے سکیم کا دورہ کرنے اور متعلقہ اداروں ڈی سی اسلام آباد٬ ایس پی اسلام آباد سے بریفنگ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ قائمہ کمیٹی کو سیکرٹری خضر حیات خان نے بتایا کہ جنوبی کوریا میں پاکستان کے ٹیکنیکل ورکرز کا 1990ء سے داخلہ بند تھا۔

جنوری2017ء میں معاہدہ کیا جائے گا جس سے ٹیکنیکل ورکر کو وہاں اجازت مل جائے گی۔ملائیشیا کے ساتھ2003ء میں معاہدہ کیا تھا اس کے بعد وہاں ورکرز کو بھیجنے کیلئے اقدامات نہیں کئے گئے٬ 13 سال بعد میں نے دورہ کیا ہے اور ان کی ایک ٹیم آ ئے گی‘ چیف ایگزیکٹو آفیسر کی نمائندگی میں نومبر 2016کو ہمارے ٹیکنیکل اداروں کو دیکھ کرمعاہدہ کریگی۔کویت میں بھی بہت سکوپ ہے‘ وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کی جائے کہ 2011ء میں لگنے والی پابندی کو ختم کریں۔

قائمہ کمیٹی کو ڈائریکٹر نادرا نے بتایا کہ نائیکوپ کارڈ یورپ اورمشرق وسطی کیلئے علیحدہ علیحدہ ہیں۔مشرق وسطی کی فیس کم ہے جبکہ یورپ کی فیس زیادہ ہے جس پر چیئرمین او اراکین کمیٹی نائیکوپ کارڈ کو عوام پر بوجھ قرار دیتے ہوئے مشرق وسطی کیلئے بند کرنے کی سفارش کر دی۔ڈائریکٹر نادرا نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ شناختی کارڈ کی دوبارہ تصدیق کے مرحلے کی وجہ سے 2600کارڈ کینسل کئے گئے ہیں جن میں سی2400 نے خود کرائے ہیں۔

صرف غیر ملکیوں او ر شک والے کارڈ بلاک کئے جاتے ہیں۔جس پر سینیٹر حمد اللہ نے کہا کہ کوئٹہ میں ایک لیکچر کے خاندانی نمبر میں 8 غیر متعلقہ افراد درج ہیں جن کو چار سال سے بند کرانے کی کوشش کر رہا ہے مگر بند نہیں ہو سکا٬ اس طریقے کو آسان بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہماری روایات کے مطابق نادار دفاتر میں خواتین مین پاور کا بھی انتظام کیا جائے۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز حافظ حمد اللہ٬ سردار فتح محمد محمد حسنی٬ سعید الحسن مندو خیل٬ سردار محمد یعقوب خان ناصر٬ رحمان ملک٬ حاجی سیف اللہ خان بنگش اور نگہت مرزا کے علاوہ وفاقی وزیر سمندر پار پاکستانیز پیر صدر الدین شاہ راشدی٬ سیکرٹری سمندر پار خضر حیات خان٬ منیجنگ ڈائریکٹر او پی ایف حبیب گیلانی٬ سیکرٹری ویلفیئر فنڈ کے پی کے و بلوچستان کے علاوہ دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :