پنجاب اسمبلی ٬حکومت کو کورم کے مسئلے پر ایک مرتبہ پھر سبکی کا سامنا ٬اپوزیشن کا پانامہ کے ایشو پر احتجاج جاری ٬ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتارہا

سپریم کورٹ کی طرف سے نوٹس جاری ہونا ہمارے موقف کی جیت ٬وزیر اعظم نظام کو بھی اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش نہ کریں‘ محمود الرشید تمام مدارس کو محکمہ داخلہ کی منظوری کے بعد فنڈز جاری کیے جاتے ہیں٬گزشتہ سال کسی این جی او کو کسی طرح کے فنڈز جاری نہیں کئے گئے‘ وقفہ سوالات

جمعرات 20 اکتوبر 2016 18:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) پنجاب اسمبلی میں حکومت کو کورم کے مسئلے پر ایک مرتبہ پھر سبکی کا سامنا کرنا پڑا اور اجلاس آج ( جمعہ) صبح 9بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا ٬اپوزیشن نے پانامہ کے ایشو پر گزشتہ روز بھی شور شرابہ جاری رکھا جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی اپنے مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 35منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا۔

اجلاس میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے نقطہ اعترا ض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نواز شریف کو پانامہ لیکس کے معاملے پر نوٹس جاری کر دیا ہے اور اس سے تحریک انصاف کے موقف کی جیت ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

پانامہ لیکس میں واضح ثبوت ہیں جس سے وزیر اعظم نا اہل ہو سکتے ہیں ۔ انہیں چاہیے کہ وہ اپنے اقتدار کی قربانی دیں اور کسی اور کو وزیر اعظم بنائیں ۔

یہ کوشش نہ کریں کہ نظام کو بھی ساتھ ہی لے جائیں ۔ جس پر حکومتی اراکین نے کھڑے ہو کر اونچی آوازوں میں بولنا شروع کر دیا جس کے جواب میں اپوزیشن اراکین بھی اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اورگو نواز گو ٬ مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے ٬ گلی گلی میں شور ہے نواز شریف چور ہے ٬ گرتی ہوئی دیوار وںکو ایک دھکا اور دو ٬ چوروں کے سردار کو ایک دھکا اور دو ٬ نواز شریف تلاشی دو ٬ ظالموں تلاشی دو کے نعرے لگانے شروع کر دئیے جبکہ حکومتی اراکین گو عمران گو ٬رو عمران رو اور یہودیوں کے ایجنٹ کے نعرے لگا کر جواب دیتے رہے ۔

اس موقع پر سپیکر اراکین کو چپ کرانے کی کوشش کرتے رہے لیکن وہ ناکام رہے ۔سپیکر نے سختی سے کہا کہ کسی کی قیادت کے خلاف ہرگز بات نہ کی جائے ۔ جبکہ سپیکر نے قابل اعتراض نعروں کو کارروائی سے حذف کرنے کا حکم بھی دیا ۔اسی دوران سپیکر نے وزیر قانون رانا ثنا اللہ کو توجہ دلائو نوٹس کا جواب دینے کے لئے کہا ۔ رانا ثناء اللہ اپنی نشست پر کھڑے ہو کر ابھی جواب دے ہی رہے تھے کہ اپوزیشن رکن اسمبلی عارف عباسی نے کورم کی نشاندہی کر دی اور تمام اپوزیشن اراکین ایوان سے باہر چلے گئے۔

رانا ثناء اللہ کورم کی نشاندہی کے باوجود توجہ دلائو نوٹس کا جواب پڑھتے رہے جس پر سیکرٹری اسمبلی نے انہیں ان کی نشست پر جا کر آگاہ کیا کہ کورم کی نشاندہی ہو گئی جس پر وہ اپنی نشست پر بیٹھ گئے ۔سپیکر اسمبلی نے پانچ منٹ گھنٹیاں بجانے کے بعد گنتی کرائی لیکن کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس آج ( جمعہ) کی صبح 9بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔ قبل ازیں صوبائی ملک ندیم کامران نے زکو ة و عشر اور پارلیمانی سیکرٹری رانا بابر حسین نے محکمہ خزانہ سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ۔

صوبائی وزیر زکوة عشرہ ندیم کامران نے میاں طاہر جمیل کے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہا پنجاب حکومت ایسا کوئی فنڈ جاری نہیں کرتی جو ایک ہزار سے کم ہو ۔زکوة کے پیسے دینے کا نظام مکمل طور پر بدل دیا گیا ہے اوراب مستحق لوگوں کو ایزی پیسے سے فنڈز جاری کیے جارہے ہیں ۔اگر کوئی چیئر مین کسی مستحق فرد سے پیسے لینے میں ملوث پایا گیا تو اس کو فوری معطل کیا جائے گا۔

فائزہ ملک کے سوال کا جواب دیتے ہوئے ملک ندیم کامران نے کہاتمام مدارس کو محکمہ داخلہ کی منظوری کے بعد فنڈز جاری کیے جاتے ہیں۔ 2014-15میں حکومت نے مدارس کو 78لاکھ 86ہزار 453روپے کے فنڈز جاری کیے جبکہ 42سے زائد ہسپتالوں کو 30کروڑ سے زائد کے فنڈز جاری کیے گئے ۔گزشتہ سال حکومت نے کسی این جی او کو فنڈز کی مد میں ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا۔سپیکر رانا محمد اقبال نے حکمران جماعت کے رکن اسمبلی امجد علی جاوید کے سوال کا محکمے کی طرف سے مناسب جواب نہ آنے پر متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر کے رپورٹ طلب کر لی۔

پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا بابر حسین نے ایک ضمنی سوال کے جواب میں کہاکہ پنجاب حکومت کمپنیوں کو فنڈز اور قرضے عوامی فلاح کیلئے جاری کرتی ہے پانچ سال بعد کمپنیاں قرضے حکومت کو واپس کرتے ہیں۔لاہور ٹرانسپورٹ کمپنی شہریوں کو سستی سفری سہولت مہیا کررہی ہے حکومت کی اس کارکردگی سے مطمئن ہے ۔