دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے مسلمان طالب علم غائب٬پولیس تلاش کرنے میں ناکام

شکایت درج کرانے کے باوجود پولیس نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ٬میرا بچہ بہت نیک٬ بھولا٬ شریف اور سیدھا ہے اور اسے تعلیم کے علاوہ کسی بات سے کوئی مطلب نہیں ہے٬نجیب احمد کی والدہ فاطمہ نصیر کا بیان

جمعرات 20 اکتوبر 2016 18:21

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے مسلمان طالب علم غائب٬پولیس تلاش ..

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 اکتوبر2016ء) بھارتی پولیس دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے غائب ہونے والے مسلمان طالب علم کو تلاش کرنے میں ناکام ہوگئی ٬ نجیب احمدکی والدہ کا کہنا ہے کہ شکایت درج کرانے کے باوجود پولیس نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ٬میرا بچہ بہت نیک٬ بھولا٬ شریف اور سیدھا ہے اور اسے تعلیم کے علاوہ کسی بات سے کوئی مطلب نہیں ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے غائب ہونے والے مسلمان طالب علم کو تاحال تلاش نہیں کیا جاسکا ہے ۔یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ غائب ہونے والے طالب علم نجیب احمد کو ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں٬ اس معاملے میں پولیس نے کیس درج کر لیا ہے اور سی بی آئی سے بھی مدد کی اپیل لگائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

نجیب احمد 14 اکتوبر کی رات ماہی ماڈوی ہاسٹل میں ہونے والی جھڑپ کے بعد سے غائب ہیں۔

نجیب احمد کی والدہ فاطمہ نصیر کا کہنا ہے کہ مجھے میرا بچہ چاہئی. میری حالت بہت خراب ہے میرا بچہ بہت نیک٬ بھولا٬ شریف اور سیدھا ہے اور اسے تعلیم کے علاوہ کسی بات سے کوئی مطلب نہیں ہے۔انکا کہنا تھا کہ انھوں نے پیر کو پولیس میں شکایت تو درج کرائی ہے لیکن پولیس نے اب تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔مجھے تو یہ بھی نہیں پتہ کہ میرے بیٹے نے کھانا کھایا ہے یا نہیں یا اسے کہاں کہاں چوٹ لگی ہے۔

واقعہ کے بعد اس نے مجھے فون کرکے بتایا تو میں گھر سے یہاں کے لیے نکل پڑی۔اس نے ہسپتال سے مجھے فون کرکے بتایا تھا کہ اسے صفدرجنگ ہسپتال میں میڈیکل چیک اپ کے لیے لایا گیا ہے۔وہ فون پر روتے ہوئے کہہ رہا تھا کہ مجھے آپ کے پاس آنا ہے۔جب میں اس کے کمرے میں پہنچی تو اس کا سامان ادھر ادھر پڑا تھا۔ہم نے محنت اور مشکلات کے بعد نجیب کو جے این یو پڑھنے کے لیے بھیجا ہے میرے شوہر دل کے مریض ہیں۔

میرا بیٹا پڑھائی میں اچھا تھا تب ہی وہ جے این یو پہنچ پایا۔ ابھی تک ہمارے خاندان میں کوئی اتنی بڑی یونیورسٹی میں نہیں پہنچا تھا۔ہمارا کوئی نہیں ہے٬ ہم بہت چھوٹی جگہ سے ہیں. میرا بیٹا یہاں پڑھنے لکھنے آیا تھا۔اس نے جامعہ میں داخلہ منسوخ کراکر جے این یو میں داخلہ لیا تھا۔میرا بیٹا مجھے واپس کرا دیجئے٬ میں اسے جے این یو سے لے کر گھر چلی جائو ں گی۔

متعلقہ عنوان :