پاناما لیکس:سپریم کورٹ نے وزیراعظم نوازشریف ‘ اسحاق ڈار٬ مریم نواز٬ کیپٹن صفدر٬ حسن نواز٬ حسین نواز٬ ڈی جی ایف آئی اے٬ چیئرمین ایف بی آر اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئی- کسی سیاسی ارینا میں داخل نہیں ہونگے٬وہاں مداخلت کرینگے جہاں انتظامیہ بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو٬ہم سیاسی محاذ آرائی کا حصہ نہیں بنیں گے٬عدالت پہلے ہی جوڈیشل کمیشن بنانے کی حکومتی درخواست واپس کرچکی ہے۔درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ اٹارنی جنرل اور تمام فریقین کو سن کر کریں گے۔چیف جسٹس کے ریمارکس

Zeeshan Haider ذیشان حیدر جمعرات 20 اکتوبر 2016 18:18

اسلام آباد(اٴْردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20اکتوبر۔2016ء ) سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف تحقیقات اور وزیراعظم کو نا اہل قرار دینے کی درخواستوں پر پر وزیراعظم نواز سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جمعرات کو ان درخواستوں کی ابتدائی سماعت کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

حزب مخالف کی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف٬ جماعت اسلامی اور عوامی مسلم لیگ کے علاوہ وطن پارٹی نے بھی اس ضمن میں عدالت عظمیٰ سے رجوع کر رکھا تھا۔تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے اپنی درخواستوں میں موقف اختیار کیا ہے کہ بدعنوانی کے الزامات کی وجہ سے وزیراعظم اور وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کو ان کے سرکاری فرائض کی انجام دہی سے روکا جائے اور پاناما پیپرز میں بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں میں وزیراعظم کے اہل خانہ کا نام آنے کے بعد اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی نے اپنی درخواست میں استدعا کی ہے کہ محصولات کے وفاقی ادارے ایف بی آر اور قومی احتساب بیورو کو ان تمام پاکستانی شہریوں اور کمپنیوں کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا جائے جن کے نام پاناما پیپرز میں آئے ہیں۔ابتدائی سماعت کے بعد عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت عظمیٰ کے اس قدم کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔

آج یہ پہلا قدم ہے کہ ہمارا جو بادشاہ ہے جو سپریم کورٹ نے جیسے کہا ہے کہ یہاں بادشاہت ہے٬ بادشاہ کو قانون کے نیچے لانے کے لیے یہ پہلا قدم ہے۔ اس کو ہم پاکستان کی جمہوریت کے لیے خوش آئند سمجھتے ہیں٬ ہم امید کرتے ہیں جب یہ کیس شروع ہو گا تو وہ چیزیں سامنے آئیں گی جو پاکستانی قوم سے اب تک چھپائی جاتی رہی ہیں۔اپریل میں پاناما پیپرز کے ہونے والے انکشافات کے بعد حکومت اور حزب مخالف نے اس کی تحقیقات کے لیے متفقہ طریقہ کار وضع کرنے کے لیے ایک کمیٹی بھی بنائی تھی لیکن اس کے تمام مشاورتی دور بے نتیجہ ثابت ہوئے جب کہ عمران خان نے اس معاملے پر وزیراعظم اور حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج بھی شروع کر رکھا ہے۔

جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے عدالت عظمیٰ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انھیں عدالت عظمیٰ پر اعتماد ہے۔ہماری خواہش ہے کہ یہ عدالت قوم کو مایوس نہ کرے٬ میں ایک پارٹی کی طرف سے نہیں بیس کروڑ عوام کی طرف سے آیا ہوں کسی سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں٬ خالص اور خالص اس قوم کے مستقبل کا مسئلہ ہے۔سماعت کے دوران وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق بھی موجود تھے جنہوں نے بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وزیراعظم اور ان کی جماعت احتساب سے نہیں گھبراتے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت میں ہم آج اسی طرح موجود ہیں جس طرح باقی آئینی اداروں کے سامنے ہم نے اپنے آپ کو سرنڈر کیا ہے۔ احتساب پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کا بنیادی ستون ہے ہم کسی بھی احتساب سے نہیں گھبراتے۔