چوہنگ میں 1900 ایکڑ پر مشتمل درختوں کی غیر قانونی کٹائی میں ملوث پانچ ملزمان گرفتار

یہ گرفتاریاں وزیراعلی پنجاب کی تشکیل کردہ خصوصی کمیٹی کے حکم پر عمل میں لائی گئی ہیں ‘شمائل احمد خواجہ

جمعرات 20 اکتوبر 2016 18:08

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) لاہور کے نواحی علاقہ چوہنگ کے عقب میں دریائے راوی کی گزر گاہ (ریور بیڈ)تک واقع3 ہزار ایکڑ رقبے پر مشتمل محکمہ جنگلات پنجاب کے وسیع رقبے میں سے درختوں والے 122ایکٹر پر مشتمل جنگل میں موجود ہزاروںدرختوں کی غیر قانونی کٹائی اور علاقے سے ریت اور مٹی کھود کر اسے دلدل کی شکل دینے کی اطلاع کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی خصوصی ہدایات پرتشکیل دی گئی کمیٹی نے معاملے کی چھان بین کے بعد محکمہ معدنیات پنجاب کے متعلقہ ٹھیکیدار اور اس کے حواریوں کے خلاف کریک ڈائون کا حکم دیا ہے ٬جنگل کے اس رقبے میں 125 ایکڑ پر مشتمل درختوں سے بھرپور علاقہ ضلع شیخوپورہ کی حدود میں آتا ہے چنانچہ شیخوپورہ کی ضلعی انتظامیہ نے خصوصی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب شمائل احمد خواجہ کے حکم پر چوہنگ میں چھاپہ مار کر درختوں کی کٹائی میں مصروف 5 ملزموں کو موقع پر گرفتار کر لیا ہے۔

(جاری ہے)

سول سیکرٹری میں خصوصی کمیٹی کے اجلا س میں سیکرٹری جنگلات پنجاب کیپٹن(ر) محمد جہانزیب ٬چیف کنزرویٹر جنگلات لاہور٬ڈی سی او شیخوپورہ ارقم طارق٬ڈی پی او شیخوپورہ سرفراز خان ورک٬ڈائریکٹر جنرل مائینز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ راجہ خرم شاہد عمر اور ایڈیشنل سیکرٹری پبلک پراسیکیوشن محمود الحسن کے علاوہ چوہنگ کے ڈی ایس پی احمد سلیم نے شرکت کی۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری شمائل احمد خواجہ نے دونوں محکموں کی جانب سے بریفنگز کا جائزہ لینے کے بعد کہا کہ حکومت شجر کاری اور جنگلات کے لئے مختص اراضی کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ تین ہزار ایکڑ پر مشتمل یہ جنگل چوہنگ کے نواح میں ضلع لاہور اور ضلع شیخوپورہ دونوں کی حدود میں واقع ہے۔اس میں سے 122 ایکڑ جنگلات کا رقبہ ضلع لاہور کی انتظامیہ کے دائرہ کار میں آتا ہے۔

ضلع شیخوپورہ کی حدود میں دریائے راوی کے کنارے واقع محکمہ جنگلات کا 690 ایکڑ ایریاویران اور چٹیل میدان کی شکل اختیار کر چکا ہے جبکہ 1900ایکڑ رقبے پر یو کلپٹس اور شیشم کے درختوں کی شجر کاری کی گئی ہے۔مائینز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے دریا کی گزرگاہ میں واقع محکمہ جنگلات کے علاقے کو اس بنیاد پر ریت اور مٹی کی کھدائی کے لئے ایک ٹھیکیدار کو دوسال کی لیز پر دے دیا کہ معدنیات جہا ں پر بھی پائی جاتی ہوں٬وہ ریاست کی ملکیت ہوتی ہیں چاہے متعلقہ اراضی کا مالک کوئی بھی کیوں نہ ہوں۔

ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ متعلقہ ٹھیکیدار اور اس کے اہلکاروں نے محکمہ جنگلات کے موقع پر موجود فارسٹ گارڈز کی ملی بھگت سے فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کے ریزروجنگل میں درختوں کی غیر قانونی کٹائی اور معدنیات کی کھدائی کی آڑ میں آرڈی نری ریت اور مٹی وسیع پیمانے پر کھودنے کا کام جاری رکھا۔گزشتہ دو سال کے دوان اس جنگل کے 5 ایکڑ رقبے کی 35فٹ گہرائی تک کھدائی ہو چکی ہے جہاں اب دلدل کی صورت میں پانی کھڑا ہے۔

شمائل احمد خواجہ نے کہا کہ وزیراعلی محمد شہباز شریف کو یہ صورتحال قطعی طور پر قابل قبول نہیں ہے کیونکہ اس غیر قانونی سرگرمی کے باعث 125 ایکڑ جنگلات کے علاقے میں موجود 25 ہزار سے زیادہ درخت کاٹ لئے گئے ہیں۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے کہا کہ ملزمان کے خلاف درخت چوری کرنے کا مقدمہ نہیں بلکہ زبردستی دن دیہاڑے ڈاکہ ڈالنے کا مقدمہ درج کیا جائے کیونکہ ان کے غیر قانونی فعل کی وجہ سے پورے علاقے کے ماحولیاتی سسٹم پر نہایت برے ا ثرات مرتب ہو ئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :