164ارب کے اعلان کردہ میٹرو ٹرین منصوبے کی تعمیری لاگت تاریخی اضافے کیساتھ 250ارب کے قریب پہنچ گئی ‘ وائٹ پیپر

․27کلو میٹر نئی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں ٬دوبارہ تعمیر پر ایک ارب ٬6ارب سے بننے والی ملتان روڈ کو دوبارہ تعمیر کرنا پڑے گا منصوبے کی نذر ہونے والی سرکاری عمارتوں کی مالیت کا اندازہ 10ارب روپے ہے٬سینکڑوں لوگ اپنا گھر بار اور کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہوئے

جمعرات 20 اکتوبر 2016 13:39

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) پاکستان تحریک انصاف نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف ایک منصوبے کے ذریعے پورے صوبے کا ترقیاتی بجٹ ہڑپ کر لیا گیا ٬164ارب کے اعلان کردہ منصوبے کی تعمیری لاگت تاریخی اضافے کیساتھ 250ارب کے قریب پہنچ گئی ہے جس میں مزید اضافے کا امکان ہے۔پاکستان تحریک انصاف کی رہنما مسرت جمشید چیمہ کی طرف سے جاری کردہ وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے حکمران صرف اپنی ضد ٬ اناء اور تسکین کیلئے اربوں روپے کا غیر ملکی قرضہ لے کر اس کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں ۔

اعدادوشمار کے مطابق منصوبے کا ابتدائی تخمینہ 164ارب روپے لگایا گیا تھا لیکن اس کیلئے منصوبہ بندی نہ ہونے اور عجلت کے باعث مسائل پیدا ہونے سے اس کی تعمیری لاگت تاریخی اضافے سے 250ارب کے قریب پہنچ گئی ہے جس میں مزید اضافے کا امکان ہے ۔

(جاری ہے)

منصوبے کیلئے 27کلو میٹر نئی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں جن کی دوبارہ تعمیر پر ایک ارب کے قریب لاگت آئے گی ۔

ملتان روڈ 6ارب روپے سے بنائی گئی تھی جس کو دوبارہ تعمیر کرنا پڑے گا ۔نیسپاک کو صرف کنسلٹنسی کی مد میں 2ارب 40کروڑ روپے جاری کئے گئے ۔ وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ متاثر ہونے والی سرکاری عمارتوں کی ادائیگی کو مجموعی لاگت میں شمار ہی نہیں کیا گیا اور منصوبے کی نذر ہونے والی سرکاری عمارتوں کی مالیت کا اندازہ 10ارب روپے لگایا گیا ہے۔منصوبے کے باعث سینکڑوں لوگ اپنا گھر بار اور کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور ایک اندازے کے مطابق لوگوںکو صرف اپنا کاروبار چھوڑنے اور نئی جگہ آباد ہونے کے باعث نقصان کا تخمینہ 2ارب کے قریب ہے ۔

حقائق نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر عدالت عالیہ کا حکم بر قرا رہتا ہے تو منصوبے کی لاگت میں مزید 15ارب روپے کا اضافہ ہو جائے گا ۔حقائق نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر حکمران اپنی اناء کی تسکین کی بجائے تعلیم ٬ صحت اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو ترجیح دیتے تو اس سے صوبے کے کروڑوں عوام مستفید ہو سکتے تھے۔ منصوبے پر آنے والی لاگت سے 100ہسپتالوں کی تعمیر کر کے انہیں مکمل آپریشنل کیا جا سکتا تھا ۔ صوبہ بھر میں ایک ہزار کے قریب سکول تعمیر کر کے انہیں مکمل سہولتیں فراہم ہو سکتی تھیں۔پنجاب کے صوبائی دارالحکومت کی عوام کو پینے کی صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا تھا۔

متعلقہ عنوان :