مقبوضہ کشمیر : مشترکہ حریت قیادت نی27اکتوبر تک نیا احتجاجی کیلنڈر جاری کردیا

کشمیری نام نہاداراکین اسمبلی کی رہائش گاہوں کے باہر خیمہ زن رہیں گے اور پہلی مزاحمتی اسمبلی منعقد کی جائیگی

جمعرات 20 اکتوبر 2016 13:07

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2016ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی اور دیگر حریت رہنمائوں میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے وادی کشمیر میں جاری انتفادہ کے دوران بے گناہ شہریوں کے قتل عام کیخلاف احتجاجی کلینڈر میں 27اکتوبر تک توسیع کردی ہے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مشترکہ حریت قیادت نے سرینگر میں جاری ایک بیان میںجاری کئے گئے احتجاجی کلینڈر کے تحت کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کو ہڑتال کریں اور نماز جمعہ کے بعد نام نہاد اسمبلی کے مقامی اراکین کی رہائش گاہوں تک مارچ کریں اور وہاں پر3دنوں تک خیمہ زن رہیں۔ہفتہ اور اتوار کو بھی اسمبلی اراکین کی رہائش گاہوں کے باہر خمیہ زن رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

حریت رہنمائوںنے کہاہے کہ یہ اراکین اسمبلی فوجی تسلط کو سول نقاب پہنا رہے ہیںاور فورسز کے جنگی جرائم کو چھپانے میں بھی انکا کردارہے۔انہوںنے کہاکہ نام نہاد اسمبلی کے اراکین لوگوں اور آزادی کے درمیان سب سے بڑی رکاوٹ ہے جبکہ بھارت کی جنگی مشینری کے یہ اہم آلہ کار بھی ہیں جو نہتے کشمیریوں قتل عام ٬ ان پر ظلم و تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں برابرکے ذمہ دار ہیں۔

نام نہاد اسمبلی کے اراکین اپنے علاقوں میںمخبری کرتے ہے اور احتجاج کرنے والے نوجوانوں کی فہرستیں تیار کر کے فورسز٬ پولیس اور خفیہ ایجنسیوں کوفرہم کرتے ہیںدراصل یہ لوگ غدار وطن ہیں۔24اکتوبربروز پیر کو درگمولہ٬سنگرامہ٬ارن٬پارنیوہ٬لار٬ہارون٬شادی مرگ٬کاپرن٬بہی باغ٬کھور پور تک آزادی مارچ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔احتجاجی کلینڈر میں کپواڑہ سے درگمولہ٬بارہمولہ سے سنگرامہ٬بانڈی پورہ سے ارن٬بڈگام سے پارنیوہ٬گاندربل سے لار٬ سرینگر سے ہارون٬ پلوامہ سے شادی مرگ٬ شوپیاں سے کاپرن٬کولگام سے بہی باغ اور اسلام آباد سے کھوری پورہ تک آزادی مارچ نکالنے کی اپیل کی گئی ہے۔

نماز ظہر کے بعد ان علاقوں میں آزادی کے حق میںاجتماعات منعقد کئے جائیں گے۔25اکتوبربروز منگل کو یوم خواتین منایا جائے گا اور خواتین نماز ظہر سے عصر تک اپنے اپنے محلوں میں چوراہوں پر جمع ہوںگی۔خواتین جھنڈے٬بینر اور پلے کارڈزاٹھا رکھیں گی جن پر آزادی کے نعرے لکھے ہونگے۔ 26 اکتوبربروز بدھ کوجموں وکشمیرکی نام نہاد اسمبلی میں پہلی مزاحمتی اسمبلی کا انعقاد کیا جائے گا۔

اس روز صبح9بجے سے کشمیری عوام سرینگر اسمبلی ہائوس تک رخت سفر باندھیں تاکہ پہلی مزاحمتی اسمبلی میں شرکت کرسکیں۔27اکتوبر1947کے دن بھارتی افواج سرینگر میں وارد ہوکر جموں وکشمیر پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر لیا تھا۔مشترکہ حریت قیادت نے آزاد کشمیر کے صدر٬وزیر اعظم اور ارکین اسمبلی کو اس تاریخی کنونشن میں شرکت کی دعوت دی۔ اس کے علاوہ بھارت اور بیرون ملک مقیم کشمیریوںکو بھی پہلی مزاحمتی اسمبلی میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے ۔اس دن پورے مقبوضہ کشمیرمیں دکانوں٬ مکانوں کے چھتوں اور گاڑیوںپر سیاہ پرچم لہرائے جائیںگے ۔

متعلقہ عنوان :