مقبوضہ مغربی کنارے میں 300 نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کا اسرائیلی اعلان مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے

اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملحیہ لودھی کا سلامتی کونسل کے اجلاس میں اظہار خیال

جمعرات 20 اکتوبر 2016 12:22

اقوام متحدہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2016ء) پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں 300نئی یہودی بستیوں کی تعمیر کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حل یعنی دو ریاستوں کے قیام کے منصوبے کو سبوتاژ کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ فلسطین کے بار ے بحث میں حصہ لیتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملحیہ لودھی نے کہا کہ پاکستان کے نزدیک مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے لیئے 1967سے قبل کی سرحدوں کے مطابق ایک آذاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین پر غاصبانہ اسرائیلی قبضہ اور فلسطینی باشندوں کو حق خود ارادیت سے محروم رکھنا خطے میں بے سکونی اور بحرانی کفیت کا بنیادی سبب ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر ملحیہ لودھی نے کہا اسرائیلی آباد کاری کو روکنے میں سلامتی کونسل کی ناکامی سے اسرائیل کی ہٹ دھرمی میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شام کی سنگین صورتحال کے باعث انسانی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے اور متعدد افراد بے گھر ہوگئے ہیں اور انہیں مہاجرت اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

انہوں نے داعش اور دیگر شدت پسند گروہوں کے خاتمے پر زور دیتے ہوے کہا کہ شام کی جغرافیائی حدود کا تحفط لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ بین القوامی فوجی اتحاد عراق سے داعش کو نکال دے گا۔ ڈاکٹر ملحیہ لودھی نے کہا کہ داعش اور اس جیسے دیگر عناصر کے خاتمے کے لیے فوجی اقدامات کے ساتھ ساتھ سیاسی بصیرت اور حکمت عملی کی بھی ضرورت ہے۔

تاکہ 2003سے مشکلات کے شکار عراق میں مختلف نسلی اور مذہبی گروہوں کے درمیان جاری تنازعات کو افہام و تفہیم سے حل کرکے دیرپا امن کی بنیاد رکھی جاسکے۔ انہوں نے کہا یمن میں امن کی بنیاد رکھنے کے لیے ایک ایسا نظام ضروری ہے جو یمن کے تمام سیاسی٬ مذہبی اور قبائیلی طبقات کے درمیان اتحاد اور مصالحت قائم رکھ سکے اور جسے بین الاقوامی حمایت حاصل ہو۔