پاناما لیکس:سپریم کورٹ نے وزیراعظم نوازشریف ‘ اسحاق ڈار، مریم نواز، کیپٹن صفدر، حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین ایف بی آر اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے

کسی سیاسی ارینا میں داخل نہیں ہونگے،وہاں مداخلت کرینگے جہاں انتظامیہ بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو،ہم سیاسی محاذ آرائی کا حصہ نہیں بنیں گے،عدالت پہلے ہی جوڈیشل کمیشن بنانے کی حکومتی درخواست واپس کرچکی ہے۔درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ اٹارنی جنرل اور تمام فریقین کو سن کر کریں گے۔چیف جسٹس کے ریمارکس

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 20 اکتوبر 2016 11:20

پاناما لیکس:سپریم کورٹ نے وزیراعظم نوازشریف ‘ اسحاق ڈار، مریم نواز، ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20اکتوبر۔2016ء) سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کے خلاف دائر درخواستوں پر وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین ایف بی آر اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پاناما لیکس میں وزیراعظم کے خلاف درخواستوں پر سماعت شروع کی تو عمران خان، جہانگیر ترین، شیخ رشید اور دیگر رہنما کمرہ عدالت میں موجود تھے۔تحریک انصاف کے وکیل حامد خان کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے وزیراعظم، اسحاق ڈار، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر، حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین ایف بی آر اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے پاناما لیکس سے متعلق پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، شیخ رشید اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی درخواستوں پر وزیراعظم سمیت فریقین کو نوٹس جاری کیئے ہیں جبکہ وطن پارٹی کی درخواست قبل از وقت قرار دے کر مسترد کردی گئی۔چیف جسٹس انورظہیر جمالی نے کہا کہ ہم کسی سیاسی ارینا میں داخل نہیں ہونگے،وہاں مداخلت کرینگے جہاں انتظامیہ بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو،ہم سیاسی محاذ آرائی کا حصہ نہیں بنیں گے،عدالت پہلے ہی جوڈیشل کمیشن بنانے کی حکومتی درخواست واپس کرچکی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ درخواستوں کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ اٹارنی جنرل اور تمام فریقین کو سن کر کریں گے۔طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد کو بند کرنے کی دھمکی دی جارہی ہے، پورا اسلام آباد چیخ رہاہے، اس پر عدالت نے کہا کہ اس درخواست کو بھی دیکھ لیتے ہیں۔۔تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاناما پیپرز پر دنیا بھر میں کارروائی ہوئی، پاکستان میں اس معاملے میں کوئی عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔

شیخ رشید نے کہا کہ کرپٹ حکمرانوں سے ہماری جان چھڑائیں، عدالت باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ غلط گوشوارے جمع کرانے پر وزیراعظم کو نااہل قرار دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکمران نیشنل سیکورٹی کے معاملے پر بھی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں ، اب پرویز رشید کی قربانی دیں یا نہ دیں ، 20 کروڑ لوگوں کا کیس خود لڑوں گا۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا بہت اہم دن ہے، آج جمہوریت کا آئینی اور قانونی امتحان ہے، وزیراعظم نے غلط گوشوارے جمع کرائے، نااہل قرار دیا جائے ، نواز شریف کو نااہل کرنا ہو گا یا ان 9 اراکین کو واپس لایا جائے جنہوں نے غلط گوشوارے جمع کرائے۔ان کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 62 اور 63 کسی کی اہلیت اور نااہلیت کا بنیادی آرٹیکل ہے۔ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ حکمران نیشنل سیکورٹی کے ایشو پر بھی رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں ، اب پرویزرشید کی قربانی دیں یا نہ دیں ، میں 20 کروڑ لوگوں کا کیس خود لڑوں گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نظریے کی بات کر رہے ہیں ، یہ لڑائی عمران خان کی ذاتی نہیں ہے، پاکستان کے عوام کرپشن سے تنگ ہیں۔ 2014کا دھرنا بہت کامیاب تھا، اس وقت کی تحریک انصاف اور اب کی پی ٹی آئی میں زمین آسمان کا فرق ہے، مختلف جماعتوں کے قائدین اور عوام کو دو نومبر کے احتجاج میں شرکت کی اپیل کر رہے ہیں۔ عدالت نے تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور شیخ رشید کی درخواست پر وزیراعظم سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔