اسلام آباد بندکرنیوالوں کو اگر’’بند‘‘ چاہئے تودکانوںسے مل جائیں گے٬ میٹروٹرین کی مخالفت پر پی ٹی آئی اورق لیگ کا کردار’’منہ میں رام رام اوربغل میں چھری ‘‘جیسا ہے٬50کروڑ روپے کا قرضہ معاف کراکر3 کروڑ کا ٹیکس دینے کے دعویدارشخص کو قوم کو دھوکا دیتے شرم آنی چاہیے٬ میٹروٹرین عام آدمی کی سواری ہے٬ مخالفت کرنیوالے عوام کے دوست نہیںہوسکتے٬وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا پنجاب کابلامقابلہ صدر منتخب ہونے کے بعد خطاب

بدھ 19 اکتوبر 2016 21:33

لاہور۔19 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے پاکستان مسلم لیگ(ن) پنجاب کا بلامقابلہ صدر منتخب ہونے کے بعد صوبائی کونسل کے اجلاس سے انتہائی جارحانہ اورجوشیلے انداز سے خطاب کیا۔وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں اسلام آباد بند کرنے کے اعلان اورعام آدمی کے فلاح وبہبود کے منصوبوں کی مخالفت پر عمران خان پر کڑی تنقید کی۔

وزیراعلیٰ نے جذباتی لیکن مدلل اندازسے ترقی و خوشحالی کے سفر کو روکنے کے حوالے سے خان صاحب کی سازشوں کوبے نقاب کیا٬ وزیراعلیٰ کے خطاب کوہال میںموجو دہزاروں افراد نے بہت سراہااورتالیوںاورنعروں سے بھرپور داددی۔ وزیراعلیٰ جب ہال میں داخل ہوئے تو صوبائی کونسل کے اراکین نے کھڑے ہوکران کااستقبال کیا اور پورا ہال’’ دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے ہاتھ ہلاکر نعروں کا جواب دیا٬جب شہباز شریف کے بلامقابلہ پارٹی کا صوبائی صدر منتخب ہونے کا اعلان کیاگیا تو ایک بار پھر پورا ہال ’’شہبازشریف زندہ باد ‘‘اور ’’شیر آیاشیر آیا ‘‘کے نعروں سے گونجتارہا ۔وزیراعلیٰ نے اپنی تقریر میں ایک موقع پر اسلام آباد بندکرنے کااعلان کرنے والوں پرخوبصورت انداز میں چوٹ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کو ’’بند‘‘ چاہئے تویہ دکانوں پر جائیں وہاں سے انہیں ’’بند‘‘ مل جائیںگے یا مسلم لیگ(ن) کے کارکن ان کو سینکڑوں ’’بند‘‘ لیکر دے دیں گے جس پرہال میں موجود ہزاروں افراد مسکرادئیے اوروزیراعلیٰ کے خوبصورت جملے پر انہیں بھر پور داد دی۔

وزیراعلیٰ نے ایک اور موقع پر پی ٹی آئی کے ایک رہنما کو آڑے ہاتھوںلیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ شخص ہے جس نے کروڑں روپے قرضے معاف کرائے ہیں اورٹی وی پر آکر کہتا ہے کہ میں نے تین کروڑ روپے ٹیکس دیا ہے ۔50کروڑ روپے کے قرضے معاف کراکرتین کروڑ کا ٹیکس دینے کے دعویداراس شخص کو قوم کو دھوکا دیتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ وزیراعلیٰ نے عوامی فلاحی منصوبوں خصوصاً اورنج لائن میٹروٹرین کے منصوبے کی مخالفت پر پی ٹی آئی اورق لیگ پر کڑی تنقید کی اورکہا کہ ان کا کردار’’منہ میں رام رام اوربغل میں چھری‘‘ جیسا ہے ۔

وزیراعلیٰ نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ کی جانب سے سی پیک کے حوالے سے چین کی حکومت کے خلاف بیان دینے پر بھی تنقید کی اورکہا کہ 46ارب ڈالر کی تاریخی سرمایہ کاری پر ہمیں اورہماری نسلوں کو چین کا شکرگزار ہونا چاہیے نہ کہ اس کی مخالفت کرنی چاہیے۔چین نے مشکل وقت میں پاکستان کا ہاتھ تھاما ہے اوراگر ہمیں پاکستان سے محبت ہے تو ہم اورہماری نسلیں چین کے احسان عظیم کو ہمیشہ یا در رکھیں گی۔

وزیراعلیٰ نے اورنج لائن میٹروٹرین کے منصوبے کو عام آدمی کی سواری قراردیتے ہوئے کہا کہ جو عناصر اس سواری کی مخالفت کرتے ہیں وہ عوام کے دوست نہیں ہوسکتے ۔وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب کے آغاز اوراختتام پر پاکستان زندہ باد٬قائداعظم زندہ باد ٬پاکستان مسلم لیگ(ن) زندہ باداورمحمد نوازشریف زندہ باد کے نعرے لگوائے۔وزیراعلیٰ نے اپنے خطاب میں یہ شعر بھی پڑھا۔ شب گزر جائے تو ظلمت کی شکایت بے سود……دردتھم جائے تو اظہار اذیت کیسا

متعلقہ عنوان :