کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کاحق ملنا چاہئے٬ وزیراعظم نواز شریف نے مختلف فورمز پر کشمیر کا مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھایا ہے٬ سفیروں٬ ارکان پارلیمان‘ میڈیا اور حکومتی نمائندوں کو بھی مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں اجاگر کرنے کیلئے مزید فعال کرنا ہوگا

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر کے چیئرمین پروفیسر ساجد میر کی ’’اے پی پی‘‘ سے گفتگو

بدھ 19 اکتوبر 2016 17:52

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اکتوبر2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر کے چیئرمین اور مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق ملنا چاہئے۔ وزیراعظم نواز شریف نے مختلف فورمز پر کشمیر کا مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھایا ہے تاہم ہمیں مختلف ممالک میں اپنے سفیروں کے ساتھ ساتھ ارکان پارلیمان‘ میڈیا اور حکومتی نمائندوں کو بھی مسئلہ کشمیر کو موثر انداز میں اجاگر کرنے کیلئے مزید فعال کرنا ہوگا۔

بدھ کو ’’اے پی پی‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔

(جاری ہے)

مختلف حکومتوں کی کشمیر پر کوتاہیوں کے باوجود کشمیریوں کی پاکستان سے محبت لازوال اور قابل قدر ہے۔ آج بھی وہ مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی پرچم اٹھائے پرامن احتجاج کر رہے ہیں جبکہ بھارتی گولیوں کا نشانہ بننے والوں کو پاکستانی پرچموں میں لپیٹ کر دفن کیا جا رہا ہے جو پاکستان سے کشمیریوں کی بے مثال محبت کا عکاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کا بنیادی حق سلب کیا ہے اور وہ اپنے بنیادی حق حق خودارادیت کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کشمیریوں کا مقدمہ پاکستان کا اپنا مقدمہ ہے تاہم اس میں مختلف ادوار میں کوتاہیوں کا بھی اعتراف کرنا ہوگا۔ آج مقبوضہ کشمیر میں پرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف پیلٹ گنز کا استعمال کیا جا رہا ہے اور انہیں آنکھوں کی بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے تاہم اس کے باوجود ان کی پاکستان سے محبت میں کمی نہیں آئی۔

وہ آج بھی پاکستانی پرچم اٹھائے آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں‘ ان کی یہ محبت انتہائی قابل قدر ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پوری لگن اور تندہی سے کشمیر کے مسئلہ کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا ہے کیونکہ عالمی برادری کا ضمیر کشمیر کے حوالے سے سویا ہوا ہے۔ ایسٹ تیمور اور دارفر کے حوالے سے اس کا پیمانہ مختلف رہا ہے اور اس ضمن میں عالمی برادری نے جس سرگرمی سے مشرقی تیمور میں نہایت سرگرمی دکھائی‘ اسے مسئلہ کشمیر پر بھی اپنا فعال کردار ادا کرنا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مغرب جو انسانی حقوق کا چیمپئن بنتا ہے‘ کو اپنے اس دعویٰ کا پاس کرنا چاہئے اور کشمیریوں کو بھارتی ظلم و ستم سے نجات دلانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے کشمیر کے مسئلہ کو عالمی سطح پر ہر فورم پر بھرپور انداز میں اٹھایا ہے تاہم یہ وزیراعظم یا کسی ایک فرد کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ اس کے لئے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ہمیں اپنے سفارت خانوں‘ وزراء‘ وزارت خارجہ کو زیادہ موثر انداز میں فعال کرنے کی ضرورت ہے اور انہیں ٹارگٹ دینا ہوگا کہ وہ عالمی میڈیا‘ عوامی نمائندوں اور حکومتوں تک اس مسئلہ کو موثر انداز میں پہنچائیں۔ اس ضمن میں ہمیں اپنے سفارت کاروں کی کارکردگی کی بھی نگرانی کرنی چاہئے اور کشمیر کے حوالے سے ان کے اقدامات پر باقاعدگی سے ان سے رپورٹ حاصل کرنی چاہئے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے پارلیمانی وفود مختلف ممالک میں بھجوائے جانے کا فیصلہ اہم ہے اور اس کے بہتر اثرات مرتب ہوں گے۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی نے ایک نیا موڑ لیا ہے‘ اب کشمیری بھارت کی جانب سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں روزانہ بھارتی قبضے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جبکہ ان کے خلاف بھارت کی جانب سے ممنوع پیلٹ گنز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

سینکڑوں کشمیری جام شہادت نوش کر چکے ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہیں۔ انہیں طبی امداد کی فراہمی سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔ پیلٹ گنز کے استعمال سے سینکڑوں کشمیری نوجوان آنکھوں کی بینائی سے محروم ہو گئے ہیں تاہم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور ولولہ پست نہیں ہوا۔ ہمیں کشمیریوں کی اپنے جائز اور منصفانہ حق کے لئے جدوجہد آزادی کی قدر کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لانے چاہئیں۔