نئی ٹرانسپورٹ پالیسی کے تحت استحقاق رکھنے والے افسران ہی سرکاری گاڑیاں حاصل کرسکیں گے ٬ راجہ نثار احمد

بلدیاتی الیکشن دسمبر میں نہ ہوسکے تو مئی سے قبل ہر حال میں ہونگے ٬ ایکٹ 1974ء کی اصل حالت میں بحالی ہماری اصل منزل ہے ہمارا مشن آئندہ الیکشن جیتنا نہیں ٬نظام میں بہتری لانا ہے ٬رولز آف بزنس کے تحت وزیراعظم بھی وزیر ہی ہوتا ہے ہم میں سے ہر ایک کو اپنی ذات کو مثال بنانا ہوگا٬ وزیر قانون و انصاف آزاد کشمیر

بدھ 19 اکتوبر 2016 16:10

ظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2016ء) وزیر برقیات ٬ قانون و انصاف ٬ پارلیمانی امور راجہ نثار احمد خان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں نئی ٹرانسپورٹ پالیسی مرتب کی جارہی ہے جس کے تحت استحقاق رکھنے والے افسران ہی سرکاری گاڑیاں حاصل کرسکیں گے ۔ بلدیاتی الیکشن دسمبر میں نہ ہوسکے تو مئی سے قبل ہر حال میں ہونگے ۔ ایکٹ 1974ء کی اصل حالت میں بحالی ہماری اصل منزل ہے ۔

ہمارا مشن آئندہ الیکشن جیتنا نہیں بلکہ نظام میں بہتری لانا ہے نظام میں اصلاحات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ رولز آف بزنس کے تحت وزیراعظم بھی وزیر ہی ہوتا ہے ہم میں سے ہر ایک کو اپنی ذات کو مثال بنانا ہوگا۔ آزاد کشمیر کے میڈیکل کالج اور نئی یونیورسٹیز ترقیاتی بجٹ سے چل رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

آزاد کشمیر کا 95فیصد بجٹ تنخواہوں ٬ پنشن اور مراعات پر خرچ ہورہا ہے ۔

وزیراعظم پاکستان کو آزاد کشمیر کے مالیاتی خسارے سے آگاہ کرنے کیلئے سمری تیار کرلی ہے ۔ چیئرمین سروس ٹریبونل کے عہدے پر جلد تعیناتی ہوجائے گی ۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں منظور کئے گئے متنازعہ تعلیمی پیکیج پر عملدرآمد کرنے کیلئے وسائل دستیاب نہیں ۔ فارغ ہونے والے پولیس کنٹریکٹ ملازمین کا احتجاج قانون کے مغائر ہے ۔ اپنی رہائش گاہ پر سینئر صحافیوں کے گروپ کیساتھ بات چیت کے دوران راجہ نثار احمد خان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے لئے تیاریاں مکمل ہیں ۔

بلدیاتی انتخابات کے لئے جنرل الیکشن کی انتخابی فہرستوں کو اپ ڈیٹ کیا جائیگا۔ آزاد کشمیر کے اندر بلدیاتی انتخابات کے لئے دسمبر کا آخری عشرہ مقرر ہے ۔ دسمبر کے آخری عشرے میں انتخابات نہ کراسکے تو مرحلہ وار بنیادوں پر مئی تک بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے ۔ بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مظفرآباد ٬ ہٹیاں اور نیلم ویلی سے شروع ہوگا۔

یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ کرینگے ۔ ہر ڈویژن میں 2٬ 2دن کے وقفہ سے بلدیاتی انتخابات کی حکمت عملی طے کی گئی ہے ۔ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے حکومت کو ساڑھے 3کروڑ روپے کا بجٹ درکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کے حالیہ اجلاس میں نئی ٹرانسپورٹ پالیسی کی تشکیل کا فیصلہ ہوا ہے جس کے تحت سرکاری گاڑیوں کا ناجائز استعمال روکا جائیگااور خلاف استحقاق زیر استعمال سرکاری گاڑیاں واپس لی جائیں گی ۔

ایکٹ 1974ء کی اصل حالت میں بحالی کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے ۔ ایکٹ 1974ء کی اصل حالت میں بحالی مسلم لیگ ن کی حکومت کا مشن ہے ۔ مسلم لیگ ن کی حکومت خطہ میں اصلاحات لانے کیلئے کوشاں ہے ۔ آزاد کشمیر میں مالیاتی خسارے کا آغاز 2009سے ہوا۔ حکومت کو اوورڈرافٹ کیوجہ سے سالانہ 40کروڑ روپے سود ادا کرنا پڑ رہا ہے ۔ آزاد کشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز اور نئی یونیورسٹیز کو چلانے کے لئے ترقیاتی بجٹ خرچ ہورہا ہے ۔

اس وقت جاریہ منصوبوں کی تکمیل کیلئے سالانہ 20ارب روپے سے زائد کی رقم درکار ہے ۔ وسائل کے اندر رہتے ہوئے جاریہ منصوبوں کو مکمل کیا جائیگا۔ حکومت نے حکمت عملی طے کی ہے کہ کم وسائل سے زیادہ سے زیادہ منصوبے مکمل کئے جائیں ۔ اس وقت ترقیاتی بجٹ کا شارٹ فال 9ارب روپے ہے ماضی میں جتنے منصوبے منظور کئے گئے ہیں ان کی تکمیل کیلئے 10سال کا عرصہ اور 10سال کا ترقیاتی بجٹ درکار ہے ۔

ماضی میں اوورڈرافٹ کے علاوہ ملازمین کے جی پی ایف فنڈز کی امانت ٬ڈیپازٹس اورمنگلا ریزنگ معاوضہ جات کی مدات سے بھی خطیر رقم خرچ کردی گئی ۔ اس وقت 30بڑی سکیمیں ایسی ہیں جو حکومت کے لئے وبال بنی ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نیک نیتی کے ساتھ نظام میں اصلاحات لانے کیلئے کوشاں ہے ۔ سارے محاذ بیک وقت نہیں کھول سکتے ۔ قانون پر چلا جائے تو انصاف مسئلہ نہیں بہتری اور اصلاح کیلئے احتساب کا عمل اوپر سے شروع کررہے ہیں ۔

راجہ نثار کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا تعلیمی پیکیج قومی تعلیمی پالیسی کے مغائر اور سیاسی مقاصد کیلئے تھا۔ گزشتہ حکومت نے محض بندے کھپانے کیلئے پیکیج کی منظوری دی۔ اس تعلیمی پیکیج پر عملدرآمد کے لئے اربوں روپے درکار ہیں ۔ موجودہ حالات میںتعلیمی پیکیج پر عملدرآمد ممکن نہیں ۔ وسائل کی شدید قلت تعلیمی پیکیج پر عملدرآمد کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔

حکومت نے اصولی فیصلہ کیا ہے کہ تعلیمی اداروں کی اپ گریڈیشن کے بجائے پہلے سے موجود تعلیمی اداروں کی عمارات اور سٹاف کی کمی دور کرینگے ۔ آزاد کشمیر میں پہلے میڈیکل کالج کا اعلان سردار سکندر حیات خان نے کیا تھامگر اس پر عمل نہ ہوسکا۔ بعدازاں پیپلز پارٹی کی حکومت نے بغیر کسی منصوبہ بندی کے محض سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے ایک کے بجائے 3میڈیکل کالج بنا دیئے جو ترقیاتی بجٹ سے چل رہے ہیں۔

ان میڈیکل کالجز میں زیر تعلیم طلباء کی فارغ التحصیل ہونے پر ہر سال 400ڈاکٹر میڈیکل کالجز سے تیار ہونگے جبکہ پاکستان کے دیگر میڈیکل کالجوں میں مختص نشستوں پر سالانہ ایک سو طلباء میڈیکل کی تعلیم کیلئے جارہے ہیںیوں ڈاکٹرز کی ایک بڑی کھیپ آنے والے وقت میں بیروزگار ہوگی ۔ میڈیکل باوقار اور باعزت شعبہ ہے ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت نے مستقبل کے خطرات کو مدنظر رکھے بغیر ایسے اقدامات کئے جن کے نتائج آئندہ نسلیں بھگتیں گی۔

تعلیمی پیکیج کی مثال سامنے ہے۔ اس وقت آزاد کشمیر کے اندر ایسے تعلیمی ادارے بھی موجود ہیں جہاں بچوں کی تعداد5سے 9تک ہے اور اتنی ہی تعداد سٹاف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں اس وقت کے سینئر وزیر نے پرائمری سکول کو ہائی کا درجہ دیا ۔ میرے حلقہ انتخاب میں تو حد کی گئی ایک حلقہ میں 19ڈگری کالج دیئے گئے جبکہ 1985ء سے 2016تک کھوئیرٹہ کے حلقہ میں صرف 4کالج قائم کئے جن میں 2ڈگری کالج اور 2انٹر کالج شامل ہیں ۔

اسوقت آزاد کشمیر کے بجٹ کا 33فیصد تعلیم پر خرچ ہورہا ہے ۔ محکمہ تعلیم میں اصلاحات لائیں گے ۔ چار درجاتی ترقیابی فارمولا نے تو محکمہ کا مالیاتی نظام ہی درہم برہم کردیا ہے ۔ ایک طرف صدر معلم گریڈ ۔ 17میں ہے تو دوسری طرف اسی کے ماتحت سینئر ٹیچر گریڈ۔19کی مراعات لے رہا ہے ۔ اسی لئے موجودہ حکومت نے آئندہ معلمین کی ترقیابیوں کو کارکردگی سے مشروط کردیا ہے ۔

تعلیمی نتائج کے مطابق ہی تقرریاں اور تبادلے ہونگے ۔ نئی تعلیمی پالیسی میں اس امر کو یقینی بنایا جارہا ہے کہ آزاد کشمیر میں معیار تعلیم بہترہو۔ راجہ نثار احمد خان نے کہا کہ ایک بات بالکل واضح ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کی زیر قیادت قائم حکومت کا مشن بگڑے ہوئے اور تباہ حال نظام کی بحالی ہے ۔ ہمیں قطعاً یہ فکر نہیں ہے کہ آئندہ انتخابات میں ہمارے ساتھ کیا ہوگا تاہم پوری کابینہ ٬ پارلیمانی پارٹی اور جماعتی قیادت کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حقدار کو اس کا حق دلوانے کیلئے شفاف نظام وضع کردیا جائے ۔

آزاد کشمیر حکومت کے مالیاتی خسارے اور حکومت پاکستان کیساتھ تعلقات کار سمیت ایکٹ 1974ء میں ترامیم کے حوالے سے سوال پر راجہ نثار احمد خان نے کہا کہ پاکستان میں بھی مسلم لیگ ن کی حکومت ہے اور آزاد کشمیر میں بھی مسلم لیگ ن برسراقتدار ہے ۔ یوں کسی جگہ اختلاف موجود نہیں ہے البتہ مسلم لیگ ن اپنے انتخابی منشور پر عملدرآمد کرتے ہوئے عبوری آئین ایکٹ 1974ء کی اصل حالت میں بحالی کیلئے ہر ممکن اقدام کریگی ۔