مظفرآباد٬ محکمہ صحت عامہ میں بدنظمی

صحت عامہ کا ڈھانچہ سفارشی افیسران کی بھینٹ چڑھ گیا میرٹ کی دھجیاں بکھرنے لگی٬ ہر طرف قبضہ گروپ کا راج٬ محکمہ صحت کی تنظیم نو نہ ہو سکی

منگل 18 اکتوبر 2016 16:26

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 اکتوبر2016ء) محکمہ صحت عامہ میں شدید بدنظمی٬ صحت عامہ کا ڈھانچہ سفارشی آفیسران کی بھینٹ چڑھ گیا۔ میرٹ کی دھجیاں بکھرنے لگی٬ ہر طرف قبضہ گروپ کا راج٬ محکمہ صحت کی تنظیم نو نہ ہو سکی۔ مافیا کے ہر طرف پنجے۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر محکمہ صحت عامہ کا سرجیکل آپریشن کرنے میں بے بس دکھائی دینے لگے۔

زر کی چمک کا عملی ثبوت ڈاکٹر سردار ظفر اقبال جو کہ گزشتہ 5 سال ADHO مظفرآباد تعینات ہیں اور ابھی DHO مظفرآباد تعینات ہیں۔ محکمہ کی ملی بھگت اور سفارش کی زندہ مثال یہ ہے کہ مورخہ 29 ستمبر 2016 زیر نوٹیفکیشن نمبر (38)11 موصوف میڈیکل آفیسر سے سینئر میڈیکل آفیسر ترقیاب ہوئے۔ آفیسر موصوف کا ایڈمن کیڈر سے کوئی تعلق ہی نہیں۔

(جاری ہے)

مگر اعلیٰ آفیسران کی آشیر باد اور سفارش کی زندہ مثال سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن واضح مثال ہے جو کہ طمانچہ ہے محکمہ کے میرٹ میرٹ کا راگ الاپنے والوں پر۔

سول سوسائٹی نے محکمہ صحت کے گھپلوں کو بذریعہ کھلا خط بھی وزیر اعظم کی توجہ دلوائی مگر محکمہ نے تا حال کارروائی نہیں کی۔ DDHO باغ محکمہ صحت عامہ محسن گردیزی نے PSc 2015 انتظامی عہدوں کو MS اور DHO کس قانون کے تحت تعینات ہیں۔ یہ عوام الناس پوچھنے میں حق بجانب ہین کہ فاروق حیدر کیوں ناکام ہو رہے ہیں کہ محکمہ کی اصلاح احوال نہیں ہو رہی۔ کیا سابقہ دور کی روایات کو برقرار رکھا جائے گا اگر یہی حال ہے تو عوام کا اللہ حافظ ہے۔

محکمہ ٹھیکہ داروں کے رحم و کرم پر ہے۔ ہسپتال میں لوگ اسی طرح مرتے رہیں گے اور محکمہ کی کارکردگی پر ماتم کناں ہیں۔ محکمہ کی درست سمت کا تعین کرنا وزیر اعظم وزیر صحت عامہ کی ذمہ داری میں آتا ہے۔ عوامی٬ سیاسی٬ سماجی حلقے اور سول سوسائٹی راجہ فاروق حیدر حکومت سے یہ توقع کر رہے تھے کہ وہ گزشتہ 10 سالہ پیپلز پارٹی اور مسلم کانفرنس کے دور حکومت کے تعینات کردہ راشی٬ نکمے٬ سفارشی٬ نا اہل آفیسران سے نجات دلا کر عوام کو سستا٬ معیاری اور فوری علاج معالجہ دلائیں گے۔

مگر عوام کو مایوسی ہی مل رہی ہے۔ عوام دشمن٬ حکومتی ساکھ دائو پر لگانے والے آفیسران بدستور اہم عہدوں پر براجمان ہیں۔ عوام کی آہ و فریاد کوئی سننے والا نہیں ہے۔ صحت عامہ کا قبلہ کون درست کرے گا یہ سوالیہ نشان ہے اور وزیر اعظم کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔