بنگلور کی عدالت نے سرینگر کے سافٹ ویئر انجینئرکو جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنادی

منگل 18 اکتوبر 2016 13:36

سرینگر۔18اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2016ء) مقبوضہ کشمیرمیںسرینگر کے لال بازار سے تعلق رکھنے والے سافٹ ویئر انجینئر بلال احمد کوٹا کوجنہیں بنگلور کی ایک عدالت نے ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی ہے کے اہلخانہ نے اپنے بیٹے کو بے گناہ قراردیتے ہوئے اسے سرینگر سینٹرل جیل منتقل کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں 10سال قبل 5 جنوری2007 کوگرفتار کئے گئے سرینگر کے نوجوان بلال احمد کوٹا کو بنگلور سیشن کورٹ کے جج کے ایم ہری میتھ نے شہر میں حساس مقامات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی فرموں کے خلاف مجرمانہ منصوبہ بندی کرنے کے جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

بلال کے اہل خانہ نے ان پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں پھنسایا گیا اور کشمیری ہونے کی سزا دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

بلال کے بھائی ہلال احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ بلال نے بنگلور میں ہینڈی کرافٹس کی دکان کھولی تھی جبکہ اس سے قبل 1990کی دہائی میں وہ بنگلور کے ایک پرائیوٹ پولی ٹیکنک کالج میں زیر تعلیم تھا۔انہوں نے بتایا کہ اس دوران انکی شادی بھی ہوئی اور2007میں انہیں اچانک یہ خبر ملی کہ بلال احمد کو گرفتارکرلکیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت انکی بیٹی کی عمر صرف6ماہ کی تھی جو اب10برس کی ہے اور اپنے والد کو بہت یاد کرتی ہے۔ہلال نے جذباتی انداز میں بتایا کہ اسی غم میںہمارے والد کی موت بھی واقع ہوگئی ہے اور اپنے بیٹے کود یکھنے کی حسرت اور کسک آخری وقت تک ان کے دل میں رہی۔انہوں نے عدالت کی طرف سے سزا کو نا انصافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلال احمد نے پہلے ہی جیل میں عمر کے بہترین10سال کاٹے ہیں اور10برس تک ایام اسیری گزارنے کے بعد اب انہیں تا حیات قید کی سزا سنائی گئی۔بلال احمد کو سرینگر سینٹرل جیل منتقل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اہل خانہ کے پاس اتنے وسائل نہیں ہے کہ وہ بلال احمد کے ساتھ بنگلور جیل میں ملاقاتیں کریں٬اور نہ ہی وہ وہاں وکلاء کو بھاری فیس ادا کرسکتے ہے۔

متعلقہ عنوان :