سعودآباد ملیر میں لا پتہ ہونے اور پولیس کے ہاتھوں بازیاب ہونے والی تینوں طالبات اغواؤ نہیں ہوئیں تھیں٬ بلکہ وہ خود والدین کے تشدد اور گھریلو ناچاقی سے تنگ آکر اسکول جانے کے بجائے راہ فرار اختیار کیں٬ڈی آئی جی سی آئی اے ڈاکٹر جمیل احمد

پیر 17 اکتوبر 2016 21:30

سعودآباد ملیر میں لا پتہ ہونے اور پولیس کے ہاتھوں بازیاب ہونے والی ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 17 اکتوبر2016ء) ڈی آئی جی سی آئی اے ڈاکٹر جمیل احمد نے کہا ہے کہ سعودآباد ملیر میں لا پتہ ہونے اور پولیس کے ہاتھوں بازیاب ہونے والی تینوں طالبات اغواؤ نہیں ہوئیں تھیں٬ بلکہ وہ خود والدین کے تشدد اور گھریلو ناچاقی سے تنگ آکر اسکول جانے کے بجائے راہ فرار اختیار کیں٬وہ پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے٬ ان کے ہمراہ ایس ایس پی اے وی سی سی طارق دھاریجو اور دیگر افسران موجود تھے۔

٬ڈی آئی جی ۔ سی آئی اے ڈاکٹر جمیل احمد نے میڈیا کو بتایا کہ 14اکتوبر 2016کو ملیر سعودآباد کے اسکول کیمپس کی تین طالبات اقراء فاطمہ دختر سید مکرم حسین 15سالہ٬ بسمہ ضیاء دختر محمد ضیاء 15سالہ اور رابعہ خورشید دختر محمد خورشید 15سالہ ٬ جو کہ ملیر A/Bایریاکی رہائشی ہیں گھر سے اسکول جانے کیلئے نکلیں تاہم اسکول جانے کے بجائے آپس میں صلح مشورے کے بعد تینوں طالبات گھریلو و سماجی حالات سے دلبرداشتہ ہو کر اپنے اپنے گھر سے راہ فرار اختیار کی ۔

(جاری ہے)

واقع کے بعدواقع کا مقدمہ سعودآباد تھانے میں درج ہوا۔ بعد اذاں ڈی آئی جی ۔ سی آئی اے ڈاکٹر جمیل احمد کی ہدایت پر AVCC(اے وی سی سی ) نے CPLC(سی پی ایل سی)کی تکنیکی مدد سے بذریعہ موبالئل فون 0311-2651034جو بسمہ ضیاء کے زیرِ استعمال تھا اور 0311-8226246سے رابطے میں تھا۔ اور مشتبہ دانش اور اعجاز کے موبائل فون کے ریکارڈ کے لیے سعید آباد بلدیہ ٹاؤن سیکٹر 5-Aسے کاروائی کر کے اعجاز کو گرفتار کیا اور ملزم کی نشاندھی پر لیاقت آباد نمبر 10میں چھاپہ مار کر دانش کے گھر سے تینوں طالبات کو بازیاب کرالیا۔

جبکہ دانش گھر سے غائب تھا۔ جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں٬تینوں طالبات نے پولیس کو تفتیش میں بتایا کہ وہ ازخود گھریلو ظلم و ستم کی وجہ سے تنگ ہو کر اسکول کے بستے میں اپنے کپڑے رکھ کر راہ فرار اختیارکی٬جبکہ دانش اور اعجاز سے جناح اسپتال میں ملاقات ہوئی اور موبائل فونز کا تبادلہ ہوا تھا٬ بازیاب اقراء نے بتایا کہ اس کے والدین اس پر بھروسہ نہیں کرتے تھے اور لڑکوں کے میسج آنے پر تشدد کرتے تھے٬جبکہ بسمہ ضیاء نے بتایا کہ اس کے والد نے دوسری شادی کر لی ہے اور والدہ اسی کو والد کے پاس بھیجنا چاہتی ہیں٬ جس سے وہ نفرت کرتی ہے۔

رابعہ خورشید نے بتایا کہ والدین آپس میں شدید لڑائی جھگڑا کرتے ہیں اور والدہ اس کو ذہنی اذیت دیتی ہیں٬ اس سلسلے میں مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :