حریت رہنمائوں اور ہزاروں نوجوانوں کی گرفتاری کٹھ پتلی حکومت کی بوکھلاہٹ اور سیاسی شکست ہے٬ حریت فورم

میرواعظ عمر فاروق کی نظربندی کو توسیع دینے کے فیصلے کی مذمت

پیر 17 اکتوبر 2016 17:23

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2016ء) مقبوضہ کشمیر میں میرواعظ عمر فاروق کی زیر قیادت فورم نے پارٹی سربراہ کی نظربندی کو31 اکتوبر تک توسیع دینے کے قابض انتظامیہ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرواعظ کو مسلسل قید تنہائی میں رکھنے سے ان کی دینی٬ سیاسی اورسماجی سرگرمیاں معطل ہیں جبکہ مسلسل نظربندی سے ان کی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق فورم کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں میرواعظ عمر فاروق ٬ سید علی گیلانی٬ محمد یاسین ملک ٬ مختار احمد وازہ٬ غلام نبی ذکی٬ایڈوکیٹ شاہد الاسلام اوردیگر حریت رہنمائوں اورہزاروں آزادی پسند نوجوانوں کی گرفتاری کو کٹھ پتلی حکومت کی بوکھلاہٹ اور سیاسی شکست سے قراردیتے ہوئے تمام گرفتار افراد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

ترجمان نے میرواعظ عمر فاروق کی جانب سے کشتواڑ کے علاقے وڑون میں آگ کی ایک پُر اسرار واردات پر تشویش اور افسوس کا اظہارکیا اور تمام متاثرین کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کیا ۔ترجمان نے سونہ وار سرینگر میں پُر امن مظاہرین پر شیلنگ اور پیلٹ فائرنگ ٬ شہر خاص میں فون کالز کو ٹریس کرکے نوجوانوںکو گرفتار کرنے ٬ سوپور٬ اسلام آباد اور دیگر علاقوں میں بھارتی فورسز کی پرتشدد کارروائیوں کی شدید مذمت کی۔

انہوںنے کہا کہ 2008 اور2010ء کی عوامی احتجاجی تحریکوں کے دوران لاکھوں لوگوں کے جلسے اور جلوس انتہائی پر امن رہے اور کہیں بھی عوام اور قیادت کی جانب سے تشدد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا لیکن اب کی بار کٹھ پتلی انتظامیہ بھارتی حکومت کی ایما پر عوامی احساسات اور جذبات کو کچلنے کیلئے انتہائی اوچھے حربوں پر اتر آئی ہے اور قیادت اور عوام کو دیوار سے لگانے کیلئے آمرانہ٬ غیر انسانی اور غیر جمہوری حربے استعمال کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ان تمام جلسوں اور جلوسوں سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کشمیری عوام بنیادی طور پر پُر امن لوگ ہیں اور وہ1947ء سے پُر امن احتجاج کے ذریعے اپنے جذبات اور احساسات کا مظاہرہ کرکے اپنے پیدائشی حق٬ حق خودارادیت کے حصول کی پُر امن جدوجہد کررہے ہیں لیکن بھارتی حکومت عوامی مظاہروں سے خوفزدہ ہوکر انہیں طاقت کے ذریعے دبانا چاہتی ہے اور پُر امن عوامی تحریک کو تشدد اور دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے ۔