ترکی اور پاکستان یکجان دو قالب کی طرح ہیں٬ ترکی نے ہر اہم مسئلے پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی٬ کشمیر کے حوالے سے ترکی نے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے٬ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں حالات کی سنگینی کا نوٹس لینا چاہئے٬ بھارت سرحدوں پر نقل و حرکت٬ سول آبادی کو نشانہ بنا کر مقبوضہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوششیں کر رہا ہے تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہو گا٬ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو اب طاقت کے زور پر دبایا نہیں جا سکتا

مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کیلئے وزیراعظم کی جانب سے ترکی بھجوائے جانے والے وفد کے سربراہ محمد پرویز ملک کی ’’اے پی پی‘‘ سے بات چیت

پیر 17 اکتوبر 2016 16:46

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2016ء) مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کیلئے وزیراعظم کی جانب سے ترکی بھجوائے جانے والے وفد کے سربراہ محمد پرویز ملک نے دورہ ترکی کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی اور پاکستان یکجان دو قالب کی طرح ہیں٬ ترکی نے ہر اہم مسئلے پر پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے٬ کشمیر کے حوالے سے بھی ترکی نے اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے٬ مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کی شہادت کے بعد جدوجہد آزادی میں تیزی آئی ہے اور کشمیریوں کی جانب سے پرامن طور پر استصواب رائے کے حق میں بھرپور احتجاج کیا جا رہا ہے۔

گزشتہ روز اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گنز کے استعمال سے 700 سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 300 مکمل طور پر بینائی سے محروم ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

بچوں٬ عورتوں اور بوڑھوں پر گولیاں برسائی جا رہی ہیں تاہم کشمیریوں کی جدوجہد آزادی اور پرامن احتجاج جاری ہے٬ ہم نے دورہ ترکی کے موقع پر ذمہ داران کو ان تمام حالات سے آگاہ کیا ہے۔

ترکی نے ہمیشہ وزیراعظم پاکستان محمد نوازشریف کے موقف کی تائید کی ہے۔ وہاں پر اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی اور دیگر فورمز پر بھی مسئلہ کشمیر اور موجودہ صورتحال پر توجہ دلانے پر بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ٬ انسانی حقوق اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت دیگر اداروں کے فیکٹ فائنڈنگ مشن مقبوضہ کشمیر بھجوانے کا مطالبہ کیا تھا تا ہم ابھی تک اس جانب کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔

عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں حالات کی سنگینی کا نوٹس لینا چاہئے۔ بھارت سرحدوں پر نقل و حرکت٬ سول آبادی کو نشانہ بنا کر مقبوضہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کی کوششیں کر رہا ہے تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہو گا۔ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو اب طاقت کے زور پر دبایا نہیں جا سکتا۔ بھارت خود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس مسئلے کا اقرار کر چکا ہے جبکہ اس حوالے سے سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی موجود ہیں۔

ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خطے میں امن اور خوشحالی کیلئے کشمیریوں کے تسلیم شدہ حق استصواب رائے کیلئے بھارت کو قائل کرے٬ بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔ پرامن کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پرامن احتجاج کرنے والوں کیخلاف طاقت کے استعمال میں زخمی ہونے والوں کو طبی سہولیات نہیں مل رہیں۔ ڈاکٹروں پر تشدد کیا جا رہا ہے ایسی صورتحال سے عالمی برادری کی لاتعلقی اور خاموشی معنی خیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کا دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے۔