دختران ملت کا ایمنسٹی انٹرنیشنل ٬ انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس اور ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے مقبوضہ جموںوکشمیر میں رائج کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ پر شدید تشویش کے اظہار کا خیرمقدم

کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے انسانی حقوق کی پامالیوں کے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں٬ اس پر انسانی حوق کی بین الاقومی تنظیموںکی طرف سے تشویش کا اظہار ایک نیک شگون ہے دختران ملت کی جنرل سیکریٹری ناہیدہ نسرین اورجموںوکشمیر لبریشن فرنٹ (آر) کے سرپرست اعلیٰ بیرسٹر عبدالمجید ترمبو کے الگ الگ بیانات ْ

پیر 17 اکتوبر 2016 14:37

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 اکتوبر2016ء) مقبوضہ کشمیرمیں دختران ملت نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف سے مقبوضہ جموںوکشمیر میں رائج کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ پر شدید تشویش کے اظہار کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ کالاقانون ناانصافی اور لاقانونیت پر مبنی ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق دختران ملت کی جنرل سیکریٹری ناہیدہ نسرین نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل ٬ انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹس اور ہیومن رائٹس واچ کے حالیہ مشترکہ بیان کوحوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت اور اس کے مقامی آلہ کار کشمیری عوام کو مسلسل خوف و ہراس میں مبتلا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ہزاروں افراد کو غیر قانونی طورپر نظربند کر رکھا ہے ٬جس کی دنیا بھر میں مذمت کی جانی چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی٬ فہمیدہ صوفی کے ہمراہ اسی کالے قانون کے تحت بارہمولہ سب جیل میں نظربند ہیں۔ ناہیدہ نسرین نے کہاکہ کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے انسانی حقوق کی پامالیوں کے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ایک ایسے وقت میں جب بھارتی فورسز کشمیرمیں خواتین ٬ بچوں ٬نوجوانوںاور معمرافراد کو غیر قانونی طورپر نظربندکررہی ہیں انسانی حوق کی بین الاقومی تنظیموںکی طرف سے تشویش کا اظہار ایک نیک شگون ہے۔ ادھر جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ (آر) کے سرپرست اعلیٰ بیرسٹر عبدالمجید ترمبو نے بھی ایک بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل٬انٹر نیشنل کمیٹی آف جیورسٹس اور ہیومن رائیٹس واچ کے مشترکہ بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کٹھ پتلی انتظامیہ کی طرف سے گرفتاریوں کے بعد نہتے کشمیریوں پرکالاقانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے نفاذ سے مقبوضہ علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول قائم کر رکھا ہے اور مختلف حیلے بہانوں سے نوجوانوں اور بچوں کو گرفتار کیاجارہا ہے۔

واضح رہے کہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو عدالت میںپیش کئے بغیر دو برس تک غیر قانونی طورپر حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :